انسانی سمگلنگ ازخود نوٹس کیس، روک تھام سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ آف پاکستان نے بلوچستان کے ضلع تربت میں لاشوں کی دریافت سے متعلق مقدمہ میں انسانی سمگلنگ کی روک تھام سے متعلق لیئے گئے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی اے انکشاف کیا کہ ہمارے قانون میں آج تک انسانی سمگلر کی تعریف موجود نہیں، انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے دفاتر بنانے کا قانون منظور ہوچکا، پانچ سال سے یہ بل زیر التوا تھا، یونان اور ایران کے زریعے سب سے زیادہ انسانی سمگلنگ ہورہی ہے، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ڈی جی ایف آئی اے سے انسانی سمگلنگ کی روک تھام سے متعلق مفصل رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی توایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے بتایا کہ معاملے سے متعلق سفارشات پر مشتمل سمری وزیر اعظم کو بھجوادی ہے۔ڈی جی ایف آئی بشیر میمن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سوموٹو نوٹس سے ہمیں سپورٹ ملی ہے، پہلے متعلقہ آفسر سے ملنے میں تین ماہ لگ جاتے تھے اب دو تین دن میں ملاقات ہوجاتی ہے، قانون سازی کا بل پانچ سال سے وزارت قانون میں زیر التواء تھا ، اب اب لاء سمری سینٹ میں پڑی ہے آج چیئرمین سینٹ سے میٹنگ ہے سمری سے متعلق صدر پاکستان نے آرڈیننس جاری کرتے ہوئے منظوری دے دی تھی ، اس آرڈیننس کے اختیار کے تحت کام کیا اور 10ایف آئی آرز درج کی گئیں ہیں ، ایک جعلی پولیس انکائونٹر میں ملوث بھاگنے والے پولیس اہکاروں کے نام بھی ایف آئی آر میں درج کیئے گئے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ پشاور سے ایک درخواست موصول ہوئی تھی کہ ایک لڑکا ترکی تک گیا پھر اس کے بعد سے ٹریس نہیں ہو رہا آپ تحقیقات کرکے اس حوالے سے بھی رپورٹ پیش کریں ۔ بعدازاں کیس کی سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کردی گئی ہے۔