لوئر دیر: خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی، جماعت اسلامی نے پی پی سے معاہدے کی تردید کر دی
پشاور (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) خیبر پی کے کے شہر لوئر دیر میں عمائدین نے خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی لگا دی۔ اس حوالے سے اطلاعات کے مطابق جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے امیدواورں نے طے کیا ہے کہ خواتین اپنے ووٹ کاسٹ نہیں کریں گی۔ اس کے علاوہ اسی حلقے پی کے 97 میں قبائلی عمائدین کا جرگہ پہلے ہی پابندی لگا چکا ہے۔ ادھر میانوالی کے حلقہ این اے 71 پائی خیل میں علاقہ مکینوں نے مساجد کے ذریعے اعلانات کئے ہیں کہ خواتین انتخابات میں ووٹ نہیں ڈالیں گی۔ واضح رہے کہ یہاں 60 سال قبل قبائلی سرداروں عطاءاللہ خان پائی خیل اور شیر علی خان کے درمیان جرگے میں پابندی لگانے کا فیصلہ ہوا تھا جس پر آج بھی عمل کیا جا رہا ہے۔ دریں اثناءصوبہ خیبر پی کے کے نگران وزیر اطلاعات مسرت قدیم نے واضح کیا ہے کہ خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنا جرم ہے۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی ایم کیو ایم اور اے این پی نے خواتین کو ووٹ نہ ڈالنے سے متعلق معاہدے کی مذمت کر دی۔ پی پی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے ردعمل میں کہا ہے کہ خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کے بارے میں پی پی کے کسی سے معاہدے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پی پی خواتین کو بااختیار بنانے پر یقین رکھتی ہے۔ ترجمان اے این پی زاہد خان نے کہا ہے کہ خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔ اے این پی خواتین کے انتخابی سرگرمیوں میں بھرپور شرکت کی حامی ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ لوئر دیر میں خواتین کو ووٹ دینے کی اجازت نہ دینا غیرانسانی عمل ہے۔ خواتین کو حق رائے دہی سے محروم رکھنا ان کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انسانی اور جموریت پر یقین رکھنے والے جماعت اسلامی اور پی پی کے غیرجمہوری معاہدے کا نوٹس لیں۔ ادھر جماعت اسلامی نے لوئر دیر میں پیپلز پارٹی کے ساتھ خواتین کے ووٹ ڈالنے کے معاہدے کی تردید کر دی۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی خواتین کے حقوق کی ہمیشہ سے علمبردار رہی ہے۔ خواتین کے ووٹ ڈالنے کے حق میں ہیں۔ ووٹنگ کے لئے خواتین کو سکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خواتین اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گی۔