مکرمی ! ملکہ عالیہ کو ایک ایسا موذی مرض لاحق ہو گیا جس کے علاج کیلئے شاہی طبیب نے انہیں عرقِ گلاب سے غسل کرنے کا مشورہ دیا۔ بادشاہ سلامت نے اس ضمن میں ایک تالاب بنوانے کا حکم دیا اور عام اعلان کروایا کہ غسل کے روز ہر شخص ایک گلاس عرق گلاب تالاب میں ڈالے گا ۔ تاکہ ملکہ کے علاج میں ایک عام آدمی کی کاوش کو یقینی بنائی جا سکے۔ غرض مقررہ روز تک تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے اور جب غسل کیلئے ملکہ تالاب کے پاس آئی تو دیکھا کہ تالاب میں عرقِ گلاب کی بجائے گندا پانی موجود تھا۔ معاملہ کی تہہ تک پہنچنے پر معلوم ہوا کہ رعایا میں سے ہر شخص نے یہ سوچ کر تالاب میں پانی ڈال دیا کہ دوسرے تمام افراد تو عرقِ گلاب ڈال ہی رہے ہیں تو اگر میں نے ایک گلاس پانی ڈال بھی دیا تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ بروقت علاج نہ ملنے پر ملکہ کی بیماری بڑھ گئی جو آخر کار اس کی موت کا سبب بنی۔ ملکہ کی موت پر ہر شخص سوگوار اور کف افسوس ملتا نظر آیا کہ کاش میں اپنا گلاس عرقِ گلاب سے بھر کر ڈال دیتا تو شاید آج ملکہ زندہ ہوتی مگر اب وقت گزر چکا تھا۔ پاکستان کی صورتحال بھی اس سے کچھ زیادہ مختلف نہیں۔ بدقسمتی سے ہماری قوم میں بھی یہ مرض ناسُور کی طرح سرائیت کر چکا ہے کہ انفرادی کردار ادا کرتے وقت خود کو مبرا تصور کرتے ہوئے ہر شخص اپنی ذمہ داری کو تو پورا نہیں کرتا مگر دوسروں سے یہ توقع ضرور رکھتا ہے کہ باقی اپنی ذمہ داری سے بخوبی طور پر نبرد آزما ہوں۔ پاکستان آج متعدد قسم کے موذی امراض کا شکار ہے جن میں دہشت گردی، اقربا پروری، افسر شاہی کرپشن اور موروثی سیاست جیسی موروثی بیماریاں سرفہرست ہیں، ملکہ کی طرح ہمارے ملک کو بھی اس وقت عرقِ گلاب سے غسل دینے کی اشد ضرورت ہے۔ علاج کی غرض سے آج 11 مئی کا دن بھی مقرر کیا جا چکا ہے اور الیکشن کا تالاب بھی اپنی تکمیل کے آخری مراحل سے گزر رہا ہے۔ عوام کے ہاتھوں میں ووٹ کی صورت میں گلاس بھی موجود ہیں لیکن اب کی بار بھی اگر ہم نے ان گلاسوں کا صحیح استعمال نہ کیا اور ان میں عرقِ گلاب کی جگہ گندہ پانی ڈال کر تالاب بھر دیا تو ہمیں یہ بات کبھی نہیں بھولنی چاہئے کہ گندے پانی میں مسیحا نہیں بلکہ گندے کیڑے جنم لیتے ہیں۔(میثم علی خان )
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024