سخت خوف و ہراس کی فضا میں انتخابی عمل کی جرا¿تمندانہ تکمیل اور آج ملک بھر میں پولنگ کا مرحلہ
قوم قائداعظم کے پاکستان کو ووٹ دیکر اپنا اور ملک کا مستقبل محفوظ بنائے
امن و امان کی ابتر صورتحال‘ خودکش حملوں‘ اغواءاور دہشت گردی کے یکے بعد دیگرے رونما ہونیوالے واقعات‘ جمہوری انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کا ایجنڈہ رکھنے والے امن اور جمہوریت دشمن عناصر کی سنگین نتائج کی دھمکیوں اور اس تناظر میں پیدا ہونیوالی خوف و ہراس کی فضا کے باوجود قوم اپنی نئی قیادت کے انتخاب کیلئے آج 11 مئی کو اپنا حقِ رائے دہی استعمال کررہی ہے جس کیلئے نگران حکومت‘ الیکشن کمیشن اور افواج پاکستان نے باہمی اشتراک و تعاون سے تمام انتظامات مکمل کرلئے ہیں۔ آج ملک بھر میں قائم 69729 پولنگ سٹیشنوں پر قومی اور چار صوبائی اسمبلیوں کی مجموعی 1073 جنرل نشستوں پر اپنے نمائندگان کے انتخابات کیلئے مجموعی 8 کروڑ 61 لاکھ 90 ہزار ووٹر حقِ رائے دہی استعمال کرینگے۔ قومی اسمبلی کے دو اور صوبائی اسمبلیوں کے پانچ حلقوں کے انتخابات امیدواروں کے انتقال کے باعث مو¿خر کئے جا چکے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ ووٹروں میں چار کروڑ 86 لاکھ مرد اور تین کروڑ 75 لاکھ خواتین ووٹر شامل ہیں جنہیں سابق حکمران جماعتوں کی ماضی کی کارکردگی‘ قومی بحرانوں‘ عوامی گھمبیر مسائل اور انکے حل کیلئے وابستہ توقعات کے تناظر میںاپنی آئندہ کی قیادت کا انتخاب کرنا ہے۔ اس سلسلہ میں انتخابات میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتوں بشمول مسلم لیگ (ن)‘ تحریک انصاف‘ پیپلز پارٹی‘ جماعت اسلامی‘ جمعیت علماءاسلام (ف)‘ ایم کیو ایم متحدہ‘ اے این پی‘ مسلم لیگ (ق)‘ فنگشنل اور قوم پرست جماعتوں سمیت دیگر جماعتوں کی قیادتوں نے اپنے اپنے پارٹی منشور اور مستقبل کی منصوبہ بندیوں کو اجاگر کرتے ہوئے اپنی اپنی پارٹی کی کامیابی کی راہ ہموار کرنے کی خاطر ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے اور سکیورٹی کے سنگین خطرات کے باوجود پبلک جلسوں کے ذریعہ عوام کے ساتھ رابطہ برقرار رکھا ہے۔ اس خونی انتخابی مہم کے دوران بالخصوص کراچی‘ پشاور‘ کوئٹہ اور خیبر پی کے اور بلوچستان کے متعدد دیگر علاقوں میں سیاسی قائدین اور انتخابی امیدواروں کو براہ راست دہشت گردی کا سامنا کرتے ہوئے اپنے پیاروں کی لاشیں بھی اٹھانا پڑیں اور خونیں بنائے گئے انتخابی عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ ہونے دینے کیلئے ہر روز نئے جذبے اور حوصلے کے ساتھ میدان عمل میں اترنا پڑا۔ اسی دوران عمران خان کے لاہور کے ایک جلسہ میں لفٹر سے گر کر زخمی ہونے کا سانحہ بھی پیش آیا جس کا تمام قومی سیاسی قائدین نے یکسو ہو کر سامنا کیا اور اپنی اپنی انتخابی سرگرمیاں معطل کرکے انتخابی سیاسی عمل کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
اگرچہ انتخابی مہم کے دوران بالخصوص تین جماعتوں مسلم لیگ (ن)‘ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی جانب سے ایک دوسرے کیخلاف ذاتیات پر مبنی تشہیری مہم بھی چلائی گئی اور انتخابی جلسوں میں بھی ایک دوسرے کے بخیئے ادھیڑنے کی کوشش کی گئی جس سے محاذ آرائی کی فضا میں کشیدگی کا عنصر بھی داخل ہوا تاہم مجموعی طور پر انتخابی مہم اس تناظر میں حوصلہ افزا رہی کہ قومی سیاسی قائدین نے جمہوریت اور امن دشمن عناصر کا انتخابی جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کا ایجنڈہ کامیاب نہیں ہونے دیا۔ ایک سروے رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کے بعد پولنگ سے ایک دن پہلے تک ملک میں دہشت گردی اور تشدد کے 77 واقعات پیش آئے جن میں متعدد انتخابی امیدواروں سمیت 110 افراد کی جانیں ضائع ہوئیں جبکہ 370 سے زیادہ افراد ان وارداتوں میں زخمی ہوئے۔ یقیناً پولنگ والے دن بھی دہشت گردی کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا اس لئے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر افواج پاکستان نے دوسری سکیورٹی فورسز کے تعاون سے ملک بھر میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے ہیں۔ اس سلسلہ میں 15 ہزار 681 پولنگ سٹیشنوں کو انتہائی حساس قرار دے کر وہاں سکیورٹی زیادہ سخت کی گئی ہے جبکہ پرامن ماحول میں پولنگ کا سلسلہ جاری رکھنے کی خاطر آج تین لاکھ سے زیادہ فوجی اہلکار پولنگ سٹیشنوں کے باہر اور متعلقہ علاقوں میں گشت کرینگے اور ہمہ وقت مستعد رہیں گے جبکہ ممکنہ دہشت گردی کے سدباب کیلئے بھی تمام سیکورٹی ایجنسیوں کی معاونت سے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ سٹیشنوں پر متعلقہ سٹاف گزشتہ روز ہی تعینات کردیا گیا تھا جنہیں بیلٹ پیپرز‘ ووٹر لسٹوں اور بیلٹ بکسز سمیت تمام مطلوبہ سامان بھی فراہم کردیا گیا جکبہ اس بار ووٹرز کیلئے موبائل فون کے ذریعہ اپنے ووٹ نمبر اور پولنگ سٹیشن کی معلومات حاصل کرنے کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے اور یہ اقدام پولنگ کو سیاسی جماعتوں کے عمل دخل سے بچانے کیلئے اٹھایا گیا ہے تاکہ انتخابات کا آزادانہ‘ منصفانہ اور غیرجانبدارانہ انعقاد یقینی بنایا جا سکے۔ اس سلسلہ میں ووٹرز کو بھی شعور کا مظاہرہ کرنا ہو گا ۔ وہ اپنے ووٹ کی پرچی کے حصول کیلئے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں پر تکیہ کرنے کے بجائے اپنے موبائل فون کے ذریعے الیکشن کمیشن کے موبائل نیٹ ورک پر اسکے نمبر 8300 پر اپنے قومی شناختی کارڈ کا نمبر ایس ایم ایس کرکے اپنے ووٹ اور پولنگ سٹیشن کے بارے میں معلومات حاصل کرلیں اور انہیں ایک پرچی پر درج کرکے متعلقہ پولنگ سٹیشن پر لے جائیں اور اس امر کو بھی یقینی بنائیں کہ ان کا قومی شناختی کارڈ انکے پاس ضرور موجود ہو کیونکہ اسکے بغیر انہیں ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت نہیں ملے گی۔
چونکہ موجودہ انتخابات جمہوریت کے استحکام اور اپنی اہل و دیانتدار قیادت کے انتخاب کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اس لئے اب ووٹرز پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف ہر صورت اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں بلکہ خالص ملکی اور قومی مفادات کو پیش نظر رکھ کر ان نمائندوں کے حق میں ووٹ دیں جنہیں وہ اس تناظر میں قومی قیادت کا اہل سمجھتے ہیں۔ کوشش یہی ہونی چاہیے کہ ماضی جیسی سیاسی بلیک میلنگ‘ مجبوریوں اور مصلحتوں‘ مفاہمتوں کی سیاست سے بالاتر ہو کر ملکی‘ قومی اور عوامی مسائل کے حل کی جانب توجہ دی جائے۔ اس سلسلہ میں انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں نے بھی ملک اور عوام کے مستقبل کے حوالے سے اپنے اپنے منصوبوں کو اجاگر کیا ہے جبکہ گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم نے اپنے بیان میں قوم سے جو اپیل کی ہے‘ وہ مستقبل کے پاکستان کیلئے ایک گائیڈ لائن کی حیثیت رکھتی ہے جسے ووٹرز کو رائے دہی کا حق استعمال کرتے وقت بہرصورت اپنے پیش رکھنا چاہیے۔ انہوں نے اپنے اس بیان میں واشگاف الفاظ میں باور کرایا ہے کہ ہم قائداعظم کا پاکستان چاہتے ہیں اس لئے ووٹرز قائداعظم کے پاکستان کے حق میں ووٹ ڈالیں۔ انکے بقول عوام ووٹ کی طاقت سے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔ قائداعظم اسلامی جمہوریت پر یقین رکھتے تھے اس لئے ہمیں قائداعظم کے پاکستان کی ہی ضرورت ہے۔ انہوں نے تمام ووٹرز سے اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بانیانِ پاکستان قائد و اقبال نے جس پس منظر میں اور جن مقاصد کے حصول کی خاطر برصغیر کے مسلمانوں کیلئے ایک الگ مملکت کا خواب دیکھ کر اسے شرمندہ¿ تعبیر کیا تھا‘ اس مملکت کو بانیانِ پاکستان کے وضع کردہ اصولوں کے مطابق چلا کر ہی مستحکم اور مثالی بنایا جا سکتا ہے جبکہ یہ مقصد قیام پاکستان سے اب تک نہ صرف پورا نہیں ہو پایا بلکہ آزاد مملکت پاکستان میں اسلامیانِ پاکستان اور پاکستانی اقلیتوں کا عرصہ¿ حیات مزید تنگ ہو گیا ہے۔ ماضی کے جرنیلی تو کجا‘ سول حکمرانوں نے بھی قائداعظم کے پاکستان کا حلیہ بگاڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اس لئے عوام کے پاس اب بہترین موقع ہے کہ وہ نااہل قیادتوں کے انتخاب پر منتج ہونیوالی اپنی ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرکے ملک و قوم کی قیادت کیلئے عنانِ اقتدار اس اہل قیادت کو سونپیں جو پاکستان کو اندرونی اور بیرونی خطرات‘ قومی اقتصادی اور توانائی کے مسائل سے نکال کر اور کشمیر کی آزادی کی صورت میں تقسیم ہند کے ایجنڈے کی تکمیل کرتے ہوئے پاکستان کو بانیانِ پاکستان کے آدرشوں‘ امنگوں اور انکی قومی تعمیری سوچ کے مطابق مستحکم بنا کر اقوام عالم میں سرخرو کر سکیں۔ اس کیلئے ووٹرز کو آج قومی جذبے کے تحت رائے دہی کے حق کے استعمال کیلئے اپنے اپنے پولنگ سٹیشنوں پر ضرور جانا چاہیے کیونکہ انتخابات عمل کے اس اختتامی مرحلے میں ووٹروں کی بھرپور شرکت سے ہی ملک اور جمہوریت کو غیرمستحکم کرنے کا ایجنڈہ رکھنے والے بدطینت عناصر کو شکست دی جا سکتی ہے جبکہ ٹرن آﺅٹ زیادہ سے زیادہ ہو گا تو کسی ایک پارٹی کے واضح مینڈیٹ کی راہ بھی ہموار ہو گی اور انتخابات کے بائیکاٹ کا نعرہ لگا کر پولنگ سٹیشنوں کے باہر دھرنا دینے کے غیرجمہوری عزائم رکھنے والے ایک غیرملکی باشندے کو بھی اپنے مقاصد کی تکمیل کا موقع نہیں مل سکے گا۔ قوم اپنے شعور‘ فہم اور جذبے کے ساتھ آج اپنے ووٹ کا حق استعمال کریگی تو اس سے اس کا تابناک مستقبل چھیننے کی کسی کو جرا¿ت نہیں ہو سکے گی آج پاکستان اپنے اگلے پانچ سال کی قیادت کا انتخاب کریگا‘ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو اور آج کا دن خیریت اور امن سے گزرے۔