کراچی (کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بنک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اگلے دو ماہ کیلئے شرح سود کا اعلان کر دیا۔ اگلے دو ماہ کیلئے شرح سود برقرار رکھنے کا اعلان کیا، شرح سود کو 12 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔ مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ فروری 2025 میں مہنگائی توقعات سے کم رہی، غذائی اور توانائی کی قیمتوں میں کمی کے باعث مہنگائی میں کمی رہی ہے۔ اعلامیہ کے مطابق زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہ کرنے اور اسے 12 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ فروری 2025ء میں مہنگائی توقعات سے کم رہی جس کا بنیادی سبب غذا اور توانائی کی قیمتوں میں آنے والی کمی تھی۔ اس کمی کے باوجود کمیٹی نے ان قیمتوں میں اندرونی تغیر کی بنا پر مہنگائی کے موجودہ گرتے ہوئے رجحان کو درپیش خطرات کی جانچ کی۔ ساتھ ہی انفلیشن بلند سطح پر زیادہ مستقل ثابت ہورہی ہے چنانچہ غذا اور توانائی کی قیمتوں کا بڑھنا مہنگائی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ اس دوران معاشی سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں جیسا کہ بلند تعدد کے تازہ ترین معاشی اظہاریوں سے ظاہر ہوتا ہے۔ مزید برآں، ایم پی سی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ رقوم کی کمزور آمد کی صورت حال میں بڑھتی ہوئی درآمدات کی بنا پر بیرونی کھاتے کا کچھ دباؤ سامنے آیا ہے۔ مجموعی طور پر ایم پی سی کا تجزیہ یہ تھا کہ جاری معاشی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے موجودہ حقیقی شرح سود کافی حد تک مثبت ہے۔ کمیٹی نے گذشتہ اجلاس سے اب تک ہونے والی اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا۔ صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کے احساسات تازہ ترین لہروں میں بہتر ہوئے۔ عالمی محاذ پر ٹیرف میں جاری اضافے کی بنا پر غیریقینی کیفیت کافی بڑھ گئی ہے جس کے عالمی معاشی نمو، تجارت اور اجناس کی قیمتوں کے لیے مضمرات ہوسکتے ہیں۔ پالیسی ریٹ میں قبل ازیں کی جانے والی نمایاں کمی کے اثرات اب سامنے آرہے ہیں۔ ایم پی سی نے اس امر کا اعادہ کیا کہ مہنگائی کو 5-7 فیصد ہدف کی حدود کے اندرمستحکم رکھنے کے لیے محتاط زری پالیسی موقف برقرار رکھنے کی اہمیت ہے۔ یہ اور اس کے ساتھ ساختی اصلاحات پائیدار معاشی نمو کے حصول کے لیے ضروری ہیں۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بلند تعدد (فریکوینسی )کے اظہاریوں، بشمول گاڑیوں، پیٹرولیم مصنوعات اور سیمنٹ کی فروخت کے ساتھ ساتھ درآمدی حجم، نجی شعبے کے قرضوں اور پرچیزنگ منیجرز انڈیکس، سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی سرگرمی کی رفتار مزید بڑھ رہی ہے۔ مزید برآں، تازہ ترین سروے صارفین اور کاروباری اعتماد میں بہتری کے عکاس ہیں۔ زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ مالی حالات کے بہتر ہونے سے مالی سال 25ء کی دوسری ششماہی میں معاشی نمو بحال ہو جائے گی۔ بحیثیت مجموعی، کمیٹی نے مالی سال 25ء کے لیے اپنی 2.5 فیصد تا 3.5 فیصد کی حقیقی جی ڈی پی میں نمو کی پیش گوئی کو برقرار رکھا ہے، تاہم بعض عالمی اجناس کی قیمتوں میں اضافے نے جنوری میں درآمدی ادائیگیوں کو مزید بڑھا دیا۔ البتہ کارکنوں کی ترسیلات زر میں تیزی کے ساتھ برآمدات میں قدرے معتدل نمو نے درآمدات کی بلند سطح کی فنانسنگ میں کلیدی کردار ادا کیا۔ قرضوں کی واپسی میں کمی اور مالی سال 25ء کے بقیہ مہینوں میں سرکاری رقوم کی منصوبہ بندی کے مطابق متوقع وصولی سے توقع ہے کہ سٹیٹ بنک کے زرمبادلہ کے ذخائر جون 2025ء تک بڑھ کر 13ارب ڈالر سے زائد تک ہو جائیں گے۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ ہدف کے مقابلے میں ایف بی آر کے ٹیکس محاصل میں کمی جنوری اورفروری 2025ء میں مزید بڑھ گئی۔ کمیٹی کا تجزیہ تھا کہ اخراجاتِ جاریہ کو حد میں رکھ کر جو مالیاتی کشن بنایا گیا ہے، اور سود کی ادائیگیوں میں متوقع کمی مجموعی مالیاتی توازن کو مالی سال 25ء کے ہدف کے قریب رکھے گی۔ واجبات کے پہلو سے، زری پالیسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے بعد سے زیرِ گردش کرنسی کی نمو میں اضافہ ہوا، جبکہ ڈپازٹ کی نمو مزیدکم ہوئی۔ سازگار رسدی حرکیات کی وجہ سے فروری 2025ء کے دوران عبوری مہنگائی مزید کم ہو کر 1.5 فیصد سال بسال رہ گئی جو گذشتہ مہینے میں 2.4 فیصد تھی۔
شرح سود 12فیصد برقرار ‘ معاشی سرگرمیاں بڑرھ ہیں مہنگائی اب بھی بلند ترین سطح پر سٹیٹ بنک
Mar 11, 2025