زکوٰۃکے آداب اور معاشرتی فوائد (۲)

Mar 11, 2025

خواجہ نورالزماں اویسی

زکوٰۃ ادا کرنے سے مال کی محبت کم ہوتی ہے اور ایثار و قربانی اور دوسروں کے لیے بھلائی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ زکوٰۃ دینے سے صاحب استطاعت افراد کو یہ احساس ہوتا ہے کہ ان کے پاس جو بھی مال و متاع ہے، یہ ان کی محنت کا نتیجہ نہیں بلکہ یہ اللہ تعالی کی عطاکردہ نعمت ہے جس میں دوسروں کا بھی حق ہے۔ یہ احساس غریبوں کے ساتھ ہمدردی اور رحم دلی کے جذبات کو فروغ دیتا ہے۔ اور اس سے باہمی اتحاد ، محبت اور بھائی چارے کی فضا قائم ہوتی ہے۔ 
زکوٰۃ ادا کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ بے روز گاری کا خاتمہ ممکن ہے۔ زکوٰۃ صرف کھانا کھلانے یا پھر بنیادی ضروریات تک محدود نہیں بلکہ زکوٰۃ کے ذریعے سے معاشرے کے نادار لوگوں کو چھوٹے کاروبار کے لیے سرمایہ بھی فراہم کیا جا سکتا ہے۔ زکوٰۃ کا مقصد صرف فوری مدد کرنا نہیں بلکہ ایسے مواقع پید اکرنا ہے جن سے مستحقین اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں اور وہ مستقل بنیادوں پر خود کفیل ہو جائیں۔ جب غریب افراد کی ضروریات پوری نہیں ہوں گی تو وہ اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کوئی بھی غلط راستہ اختیار کر سکتا ہے۔ زکوٰۃ کے مال کے ذریعے سے اگر مستحقین کی مدد کی جائے تو وہ اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کسی بھی غلط راستے پر نہیں چلیں گے۔ 
اگر زکوٰۃ معاشرے کے کسی ایسے فرد کو دی جائے جو قرض کے نیچے دبا ہو تو وہ اس سے اپنا قرض ادا کر کے ایک نئی اور خوشحال زندگی کا آغاز کر سکتا ہے۔ زکوٰۃ نہ صرف دنیا میں برکت اور کامیابی کا ذریعہ ہے بلکہ آخرت میں بھی نجات کا ایک اہم سبب ہے۔ صدقہ و زکوۃ دینے سے نہ صرف مال پاک ہوتا ہے بلکہ انسان کے گناہ بھی معاف کیے جاتے ہیں اور نیکیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ 
زکوٰۃ نہ صرف ایک مالی فریضہ ہے بلکہ یہ ایک مکمل اسلامی نظام ہے۔ جو کسی بھی فرد ، معاشرے اور معیشت پر گہرا اثر چھوڑتی ہے۔ زکوٰۃ ادا کرنے کے فوائد دنیاوی فلاح و بہبود سے لے کر آخرت کی فکر تک پھیلے ہوئے ہیں۔ اس لیے ہر صاحب نصاب کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالی اور اس کے رسولؐ کے حکم کو مانتے ہوئے زکوۃ ادا کرے۔جس سے نہ صرف اس کا مال پاک ہو گا بلکہ معاشرے میں عدل و انصاف ، مساوات اور خوشحالی کا ماحول بھی پیدا ہوتا ہے۔ اگر زکوٰۃ کے نظام کو حقیقی طور پر نافذ کیا جائے تو اس سے ایک مستحکم فلاحی ریاست کا قیام عمل میں لایا جا سکتا ہے جہاں معاشرے کا ہر فرد ایک خوشحال اور پرسکون زندگی بسر کر سکتا ہے۔ زکوۃ کے آداب کو ملحوظ خاطر رکھنا اور اس کی حکمتوں کو سمجھنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے تا کہ یہ عبادت صرف ایک رسمی فریضہ نہ رہے بلکہ ایک روحانی اور سماجی ترقی کا ذریعہ بن سکے۔

مزیدخبریں