خواتین کو معاشرتی استحصال سے بچانے کیلئے فکری انقلاب کی ضرورت ہے : مقررین
لاہور (خصوصی رپورٹر)عورت نے اپنے حقوق حاصل کرنے کیلئے بڑی جدوجہد اور قربانیاں دی ہیں۔ہمارے ہاں آج بھی خواتین فرسودہ رسومات کی بھینٹ چڑھ رہی ہیں ان حالات میں فکری انقلاب کی ضرورت ہے۔ اسلام نے عورت کو بحیثیت ماں، بیوی،بیٹی اور بہن کے بہت بلند مقام دیا ہے۔قائداعظم خواتین کو زندگی کے ہر شعبے میں کام کرتے دیکھنے کے خواہشمند تھے۔ خواتین کو ملکی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کرنا چاہئے۔ تعلیم کے ذریعے تشدد کا خاتمہ ممکن ہے، ہمیں اپنا کردار اور رویے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان ،شاہراہ قائداعظم لاہور میں عالمی یوم خواتین کے سلسلے میں خصوصی نشست بعنوان ’’پاکستان میں خواتین کو درپیش مسائل… چیلنجزا ور امکانات‘‘ کے دوران کیا۔ نشست کی صدارت تحریک پاکستان کی گولڈ میڈلسٹ کارکن بیگم خالدہ منیر الدین چغتائی نے کی۔ نشست کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا ۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شعبۂ خواتین کی کنوینر بیگم مہناز رفیع نے انجام دیے۔ خالدہ منیر الدین چغتائی نے کہا کہ تاریخ کے ہر دور میں عورت نے کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں۔ عورت کے وجود سے زندگی کی رونق ہے۔ مرد اور عورت زندگی کے دو پہیے ہیں اور آپ نے مردوں کے ساتھ تعاون کی راہ اپنانی اور محاذ نہیں بنانا ہے۔ پاکستان کی تعمیر وترقی میں عورت موثر کردار ادا کررہی ہے۔ تحریک پاکستان کے دوران خواتین نے پابندی اور پردے کے باوجود بھرپور حصہ لیا اور تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔آج بھی خواتین ہر شعبے میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ خواتین نے اپنے حقوق حاصل کرنے کیلئے بہت جدوجہد کی ہے۔ 1907-08ء میں نیو یارک میں کپڑا بنانے والی ایک فیکٹری میں مسلسل دس گھنٹے کام کرنیوالی خواتین نے اپنے کام کے اوقات کار میں کمی اور اجرت میں اضافے کیلئے آواز اٹھائی تو پولیس نے ان پر وحشیانہ تشدد کیا لیکن خواتین نے جبری مشقت کے خلاف تحریک جاری رکھی۔ خواتین کی مسلسل جدوجہد اور لازوال قربانیوں کے نتیجے میں 1910ء میں کوپن ہیگن میں خواتین کی پہلی عالمی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں 17 سے زائد ممالک کی سو کے قریب خواتین نے شرکت کی۔ اس کانفرنس میں عورتوں پر ہونے والے ظلم واستحصال کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ بعدازاں اقوام متحدہ نے 8 مارچ کو عورتوں کے عالمی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔کنوینر مادرملت سنٹر پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا کہ زمانۂ جاہلیت میں عورت کو ظلم وتشدد کا نشانہ بنایا جاتا اور لڑکیوں کو زندہ دفن کردیا جاتا تھا۔ نبی کریمؐ نے عورتوں کو ان کے حقوق دیے اور اسلام نے عورت کا مقام بلند کردیا۔قائداعظم نے قیامِ پاکستان سے قبل خواتین کو حصولِ پاکستان کی جدوجہد میں سرگرم کردار ادا کرنے کی ترغیب دی اور وہ تعمیر پاکستان کے عمل میں بھی خواتین کو مردوںکے شانہ بشانہ کام کرتے دیکھنا چاہتے تھے۔معروف دانشور بیگم خالدہ جمیل نے کہا کہ اسلام نے عورت کو بحیثیت ماں، بیٹی، بہن اور بیوی بلند مقام عطا کیا ہے۔ قائداعظم سیاسی معاملات میں اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح سے مشاورت کیا کرتے تھے اور انہیں اپنی بہن پر مکمل اعتماد تھا۔