شام کے معاملے میں نیٹو کے کردار پر نکتہ چینی طیب اردگان نے فوج بھیجنے کا مطالبہ کر دیا
دمشق‘ انقرہ (این این آئی + اے ایف پی + آئی این پی) ترک صدر رجب طیب اردگان نے شام کے معاملے میں نیٹو کے کردار پر نکتہ چینی کرتے ہوئے اس سے فوج بھیجنے کا مطالبہ کر دیا۔ انقرہ میں ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے نیٹو اتحاد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو کا رکن ہونے پر دیگر رکن ممالک کو ساتھ دینا چاہئے نہ کے تنقید کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیٹو کے پاس کوئی طاقت ہوتی تو وہ ترکی کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوجاتے، لیکن ترکی کے سامنے یہ آواز بلند کرنے کی جرات نہیں کر پا رہے۔ انہوں نے نیٹو اتحاد کو شام میں ترکی کے ساتھ مل کر کردوں کے خلاف کارروائیوں میں شریک ہونے کی دعوت بھی دی۔ ترک صدر نے کہا ہے شہر کا محاصرہ کر لیا‘ فوج کسی بھی وقت عفرین شہر کے شمال اور مغرب کی سمت پہنچ کر اندر داخل ہو سکتی ہے۔ غوطہ شہر پر شامی فوج کی کارروائیوں میں مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار ہو گئی۔ 4 ہزار سے زائد زخمی‘ ایم ایس ایف کے 15 کے قریب یونٹس اور شیلٹرز تباہ ہوئے۔ ریڈ کراس کے 13 امدادی ٹرک متاثرہ علاقے میں پہنچے ہیں۔ ادھر شامی فوج نے غوطہ کے مشرقی علاقے کا رابطہ دیگر حصوں سے منقطع کر دیا۔ ترکی نے خبردارکیا ہے کہ اگر امریکہ نے پابندیاں لگائیں تو ہم روس اور دیگر ملکوں کی طرح چپ نہیں بیٹھیں گے۔ ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے جرمن روزنامہ دی زیت کو انٹرویو میں 20 جنوری سے عفرین میں جاری شاخ ِ زیتون آپریشن اور ترکی۔ نیٹو تعلقات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ترک وزیر نے بتایا کہ امریکہ کو چاہیے یہ ہمیں دھمکیاں نہ دے، ہم نیٹو کے اتحادی ہیں، طاقتور ہونا حق بجانب ہونے کا مفہوم نہیں رکھتا۔"انہوں نے بتایا کہ پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کرنے کی صورت میں ترکی ، روس یا پھر دیگر ملکوں کی طرح خاموش نہیں رہے گا اور اس کا ضرور جواب دے گا۔