’’نواز شریف کو نکالنا ضروری تھا‘‘ … کیونکہ
گزشتہ سے پیوستہ
دھرنا فیل ہونے کے بعد سازشی عناصر پھرسر جو ڑکر بیٹھ گئے۔ پھر ان سازشی عناصر کو حلف ختم نبوت یاد آ گیا اسمبلی میں اس غلطی کو ٹھیک کردیا گیا جس غلطی میں سب ممبران کمیٹی ملوث تھے مگر ٹارگٹ حکومت کو کیا گیا اورحکومت کے خلاف تحریک لبیک کو ختم نبوت کا پاسبان بنا کر میدان میں لا کر فیض آباد پل پر دھرنا لے کر حکومت کو مفلوج کرنے کی کوشش کی گئی‘ حکومت موقعہ کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے کسی بھی قسم کے سخت ایکشن کے خلاف تھی۔ مجبوراً پولیس ایکشن کرنا پڑا جس پولیس مین کی آنکھ مظاہرین کی غلیل سے ضائع ہوئی اس کا ٹی وی بیان سب نے سنا ’’کہ جب ہمارا ایکشن کامیاب ہو رہا تھا اور مظاہرین دھرنا چھوڑ کر بھاگ رہے تھے تو فوراً حکم آ گیا ایکشن ختم کردو۔ یہ کس نے حکم دیا تھا تحقیق طلب بات ہے پھر رینجر میدان میں آ گئی اور آناً فاناً معاہدہ ہو گیا۔ دھرنے والوں کو ایک ہزار فی کس دیا گیا کس کھاتے میں یہ سوال جواب طلب ہے۔ فیض آباد دھرنے سے بھی حکومت بچ گئی اور وقت سے پہلے انتخابات کرانے سے بھی صاف انکار کردیا جس کا میڈیا میں بہت شور و غوغا تھا۔ نواز شریف سابق وزیراعظم برملا کہہ رہے ہیںکہ یہ ساری بھاگ دوڑ ’’لاڈلے عمران خان‘‘ کے لئے ہو رہی ہے۔ سینٹ میں مسلم لیگ (ن) کی اکثریت کو روکنے کیلئے بلوچستان اسمبلی میں نقب لگائی گئی اور بندے خرید کر مسلم لیگ (ن) کی حکومت ختم کردی گئی اور اس کا کریڈٹ آصف زرداری نے لینا شروع کردیا مگر اس سارے گھناؤنے کھیل کا بھانڈا سینیٹر عثمان کاکڑ نے سینیٹ کے اجلاس میں یہ کہہ کر پھوڑ دیا کہ کوئٹہ میںآئی ایس آئی کا ایک افسر چھاؤنی میں بیٹھ کر ممبران کا ریٹ 40 کروڑ 50 کروڑ لگا رہا ہے اور انہی نے بلوچستان حکومت گرائی ہے۔ نواز شریف کی نااہلی کے بعد وقت سے پہلے انتخابات کرانے میں منصوبہ سازوں کو منہ کی کھانی پڑی ناچار پھر عدالت سے رجوع کیا گیا اور نواز شریف سے پارٹی صدارت چھین لی گئی کہ جو صادق اور امین نہیں وہ پارٹی کا صدرنہیں ہو سکتا۔ عام آدمی سوال کرتا ہے غداری کے مقدمہ میں ملوث آرٹیکل چھ کا مجرم مشرف کس قانون کے تحت پارٹی سربراہ بھی رہ سکتا ہے باہر بیٹھ کر میڈیا کے ذریعے پارٹی بھی چلا سکتا ہے نواز شریف نے اپنا مقدمہ عوام کی عدالت میں دائر کیا ہوا ہے۔عوام نے اب تک اس کے حق میں ہی فیصلے دیئے ہیں
یہ بات اب کھل کر پوری قوم کے سامنے آ چکی ہے کہ یہ سارا کھیل نواز شریف کے خلاف امریکہ کے کہنے پر دو اداروں نے مل کر کھیلا ہے۔ اور عدالت ہی اب ایک راستہ باقی رہ گیا تھا جس سے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے بقول عمران خان ایک کمزور فیصلے کے ذریعے نااہل قراردے کر نکال دیا گیا ۔ محب وطن نواز شریف بانی پاکستان مسلم لیگ (ن) کا سیاسی کیریئر ختم کردیا گیا ملک کی معاشی اقتصادی ترقی کو بریک لگ گئی 70 سال سے پاکستان کے ساتھ یہی ہو رہا ہے کوئی بات نہیںامریکہ تو خوش ہو گیا ہے امریکہ جو پاکستان کا دشمن نمبر1 ہے اﷲ تعالیٰ بھی یہی کہہ رہا ہے ہم کیسے مسلمان ہیںامریکہ کا حکم مانتے ہیں اﷲ کا حکم نہیں مانتے۔