جدہ کی ڈائری
امیر محمد خان
پاکستان میں لگنے والی ویکسن و علاج کو سعودی عرب میں رائج TWAKLNA سے اہم آہنگ کیا جاسکتا ہے
سعودی حکومت کی کروناءسے مقابلہ کی بہترین حکمت عملی سے انشااللہ تعالی جلد بیرون ممالک جہاں سے سعودی عرب آمد پر پابندیاںہیں بہت جلد آمد ورفت شروع ہوجائے گی اس بہترین حکمت عملی جسکے روح رواں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان عبدالعزیز او ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ہدائت پر سعودی عرب کے بے شمار وزارتیں دن رات کام کرتی رہی ہیں جس بناءپر نہ صرف سعودی ، انکے اہل خانہ اور اور یہاں برسرروزگار غیر ملکیوں کی یکسان نگہداشت کی گئی تاکہ اس وباءسے جلد سے جلد چھٹکارہ پاکر کاروبار زندگی اپنے معمول کی روش پر چل سکے ۔وہ تارکین وطن جو ابھی پاکستان میں یا اپنے ممالک میں ہیں اورسفری پابندیوں کی بناءسعودی عرب نہ آسکے وہ طیاروں کی آمد ورفت کے ساتھ میں عازم سعودی عرب ہونگے تاکہ وہ اپنی ملازمتوں پر پہنچ سکیں۔ سعودی عرب نے موبائل فون پر ایک ایپ کے ذریعے ہر شخص کو صحت کی معلومات پہنچا رکھی ہیں جس میں انہیں کروناءسے پاک بتایا جاتا ہے کہ انکے ویکسن لگ چکی ہیں اور کرونا ءسے پاک ہیں ۔وہ تارک وطن جو اپنے ممالک میں ویکسن لگوا چکے ہیں وہ اپنی معلومات اور صحت سے متعلق اپنے ممالک میں لگائی جانے والی ویکسن اور وباءسے پاک ہونے کے دستاویز اور سعودی عرب کی ایپ پر منتقل کرسکے ہیں جسکے لئے ایک طریقہ کار واضع کیا گیا ہے ۔ سعودی وزارت صحت نے بیرون مملکت کورونا ویکسین کے اندراج کا طریقہ کار جاری کیا ہے ایسے افراد جنہوں نے سعودی عرب سے باہر کورونا ویکسین لگوائی ہے وہ اس کا ریکارڈ سعودی صحت سسٹم اور توکلنا ایپ میں منتقل کرسکتے ہیں۔
عکاظ اخبار اور اخبار 24 کے مطابق وزارت صحت نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا ہے کہ اگر کسی نے سعودی عرب کے باہر کورونا ویکسین کی خوراکیں حاصل کی ہیں تو اس کا اندراج سعودی وزارت صحت کے سسٹم میں کرایا جاسکتا ہے۔ برعکس صورت میں بھی اندراج ممکن ہے۔
وزارت صحت نے ٹوئٹر پر لنک دیا ہے جس سے کے ذریعے اندراج کرایا جا سکے گا۔
https://eservices.moh.gov.sa/CoronaVaccineRegistration
سعودی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ریکارڈ وقت میں معلومات کا آسانی سے اندراج کرایا کیا جاسکتا ہے۔ مطلوبہ معلومات کے صحیح ہونے کا اطمینان حاصل کیا جائے کیونکہغلط معلومات کے اندراج پر درخواست مسترد ہوجائے گی۔بیان کے مطابق ویکسین کے ریکارڈ کے اندراج کے لیے قومی شناختی دستاویز یا اقامہ کارڈ کا ہونا ضروری ہے۔ مطلوبہ دستاویزات پی ڈی ایف کی شکل میں ہوں اور ان کا حجم ایک ایم بی سے کم نہ ہو۔ ویکسین سرٹیفکیٹ کے حوالے سے یہ ضروری ہے کہ وہ وزارت کی شرائط پر پوری اتریں۔
سرٹیفکیٹ میں نجی معلومات واضح انداز میں درج ہوں جو انگریزی، عربی یا فرانسیسی زبانوں میں ہوں یا عربی زبان میں مستند ترجمے پر مشتمل ہو۔ سرٹیفکیٹ میں ویکسین کا نام، اس کی تاریخ اور آپریشنل نمبر واضح انداز میں لکھا ہونا چاہیے۔
درخواست کے ہمراہ پاسپورٹ کی فوٹو کاپی، ویکسین سرٹیفکیٹ کی فوٹو کاپی منسلک کی جائے۔ سابقہ درخواست کی صورت میں نئی درخواست نہیں دی جاسکتی۔ درخواست پر کارروائی میں 5 ورکنگ ڈیز لگ جاتے ہیں۔وزارت صحت نے ہدایت کی ہے کہ مملکت میں منظور شدہ
ویکسین میں فایزر بیونتک، موڈرنا، آکسفورڈ ایسٹرازینکا اور جانسن شامل ہیں۔وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کے پاس قومی شناختی دستاویز نہ ہو یا سعودی عرب کا جاری کردہ اقامہ کارڈ نہ ہو اور وہ سعودی عرب آنا چاہتے ہوں وہ اپنی ویکسین کا اندراج آن لائن کراسکتے ہیں۔
پاکستان نے اس کروناءوباءکا مقابلہ کرنے کیلئے کاوشیںکیں مگر ہمارے ملک میٰں سیاسی چپقلش نے اقدامات کو نقصان پہنچایا اور سیاسی اسکورنگ کیلئے صرف حکومت نے اپوزیشن پر اور حزب اختلاف نے حکومت پر الزامات عائد کئے جو اس وباءپر قابو پانے مین رکاوٹ بنے ۔ سعودی عرب ہمارا قریب ترین دوست ہے کاش ایسا ہوتا کہ ہمار ے ہاں سعودی عرب کے کروناءکے خلاف اٹھائے جانے سے مستفید ہوا جاتا تاکہ جانوں کانقصان کم ہوتا ۔ سعودی عرب میں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور شہزادہ محمد سلمان اور انکی حکومت نے فعال فیصلوں اور سخت احتیاطی تدابیرکو ممکن بنایا چین میں اس وباءکے ابتداءمیں ہی سعودی عرب کی قیادت نے نے ایک شاہی فرمان جاری کیااوراس پر عمل کرنے کے لئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم صادر کیا ۔ 24سرکاری ایجنسیوں اور ان کی سربراہی میں کمیشن بنایا تھا جس نے تمام ضروری اقدامات اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی قیادت کی قیادت نے ان کوششوں کو اعلی سطح کی مدد فراہم کیسرکاری ایجنسیوں جو ٹیم روح کے ساتھ کام کیا، اور بھرپور تعاون کیا کروناءبحران کے مقابلے کی سعودی کاوشوں کی بین الاقوامی ماہرین ا ور عالم ادارہ صحت نے تعریف کی ابھرتی ہوئی کورونا وائرس کے خلاف اپنی لڑائی میں ایجنسیاں کورونا وائرس کی کم ہوتی ہوئی تعداد (COVID-19) ایک مثبت علامت ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ سعودی عرب میں اس وائرس کے پھیلا¶ پر قابو پایا گیا ہے، جس کی وجہ سے ہرروز اس وباءکے مریضوں کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے ۔ سعودی حکومت نے کروڑوں ریال اس وباءپر قابو پانے کیلئے خرچ کیئے اور نہ ہی ہم وطنوں اور نہ ہی تارکین وطن پر اسکا بوجھ ڈالا گیا ۔ سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العلی نے کہا کہ کم ہوتی ہوئی تعداد اس بات کا یقینی اشارہ ہے کہ مملکت پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کے لئے صحیح راہ پر گامزن ہے، وبائی امور کی تحقیقات کرنے والی ٹیموں نے دیکھا ہے کہ دیر سے ریکارڈ شدہ تصدیق شدہ واقعات میں سے آدھے افراد ایسے ہیں جن کا مناسب پروٹوکول پر پابندی نہیں ہے جیسے نقاب پہننا اور عوامی مقامات پر معاشرتی فاصلاتی اقدامات پر عمل کرنا۔ ان میں سے بیشتر نوجوان آبادی میں شامل ہیں، ''العیلی نے کہا۔انہوں نے مزید کہا، ''ایک مستحکم مدت سے گزرنے کے بعد، ہم پچھلے دو ماہ کے دوران اہم دیکھ بھال کرنے والے مریضوں کی تعداد میں نمایاں کمی محسوس کرتے ہیں اور ان کی تعداد میں 33 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو اس سے پہلے ہوتا تھا اس سے تقریبا approximate ایک تہائی ہے۔''ویب آف سائنس کے ڈیٹا بیس کے مطابق، سعودی عرب کوایوڈ 19 یونیورسٹی ریسرچ کے لئے بین الاقوامی سطح پر 14 ویں نمبر پر حاصل کیا گیا ہے۔
تمام وزارتیں دن رات وباءسے مقابلے میں مصروف رہتی ہیں وزیر تعلیم حماد الشیخ نے شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی تعلیم کے لئے تعاون، تحقیق اور جدت کو بہت اہمیت دینے، اور سعودی یونیورسٹیوں میں سائنس دانوں اور محققین کی عالمی سطح پر مسابقتی ہونے میں مدد کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی COVID-19 وبائی امراض سے نمٹنے میں مملکت کی کوششوں کا تسلسل ہے۔ اس سے بادشاہی کی صلاحیتوں کی عکاسی ہوتی ہے جب بحرانوں کو سنبھالنے کی بات کی جاتی ہے۔انہوں نے سعودی یونیورسٹیوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے تحقیقی مقالوں کی اشاعت کے ساتھ ساتھ فیکلٹی ممبران اور محققین جو اپنی برادری کی خدمت کررہے ہیں، میں مدد کی ہے۔
الشیخ نے کہا کہ اس کامیابی سے وابستہ امراض کے دوران سائنسی تحقیق کی حمایت کرنے میں سعودی یونیورسٹیوں، تحقیقی مراکز، محققین اور ماہرین تعلیم کی شراکت میں اضافہ کرنے والے واقعات کے انعقاد کے لئے وزارت تعلیم کی خواہش کی عکاسی ہوتی ہے۔
یہ تحقیق کی استعداد کار کو بہتر بنانے کے لئے یونیورسٹیوں کی کاوشوں کو مربوط کرنے کے علاوہ اور COVID-19 سے لڑنے میں اس کی شراکت کو بہتر بنانا، اس بیماری سے بچاؤ اور اس کے علاج کے طریقوں پر تبادلہ خیال اور یونیورسٹیوں کے عملے کی تحقیقی صلاحیتوں میں سرمایہ کاری اور تحقیق کے علاوہ تھا۔ ایسے مراکز جنہوں نے وبائی امراض سے نمٹنے کے لئے سائنسی حل تلاش کیا۔خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ کی قیادت میں سعودی عرب کے متعلقہ محکموں کی بہترین کاوشوں پر نہ صرف مقامی سعودی ہم وطن بلکہ یہا ںبرسرروزگار دیگر ممالک نے لاکھوں افراد نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی درازی عمر اور صحت کاملہ کی دعائیں کی ہیں۔ خاص طور کروناءسے متعلق مفت طبی سہولیات کی فراہمی نے سب کیلئے آسانیاںپیدا کی ہیں۔