تین بار کورم کی نشاندہی، اپوزیشن کا واک آئوٹ بھی بے سود
قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے قانون سازی میں رکاوٹیں ڈالنے کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں، تین بار کورم کی نشاندہی کے باوجود اجلاس کی کارروائی چلتی رہی۔ اپوزیشن کے احتجاج اور ایوان سے واک آئوٹ بھی ساتھ ساتھ چلتے رہے اور شور شرابے اور ہنگاموں کے باوجود کامیاب حکومتی حکمت عملی کے نتیجے میں کل تک منقسم اپوزیشن ایوان میں متحد ہونے کے باوجود قانون سازی نہ روک سکی اور حکومت اپنا بڑا مقصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ اپوزیشن نے سپیکر ڈائس کے گھیرائو سمیت کافی ہنگامہ بھی کیا لیکن ان کی تمام کارروائیاں بے نتیجہ ثابت ہوئیں تنگ آ کر اپوزیشن نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی۔ تحریک عدم اعتماد ن لیگ، پیپلزپارٹی، بی این پی اور عوامی نیشنل پارٹی نے متفقہ طور پر جمع کرائی ہے۔ اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے چوتھی مرتبہ کورم کی نشاندہی کی تو ڈپٹی سپیکر نے ہماری بات سننے سے انکار کر دیا تھا اور ان کا یہ رویہ جانبداری ہے۔ اپوزیشن ارکان نے ڈپٹی سپیکر پر آئین کو تسلیم نہ کرنے کا الزام بھی عائد کر دیا۔ ادھر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی مخالفت پر اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا، ان کا کہنا تھا کہ تاریخ رقم ہو رہی ہے۔