لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کردی جس کے بعد نیب نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا ،جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے ریمارکس دیئے یہ معاملہ ٹرائل کورٹ کا ہے وہاں جائیں،باہر کیا باتیں ہو رہی ہے ہمیں کسی سے غرض نہیں، ہم صرف اللہ کو جواب دہ ہیں،درخواست ضمانت قبل از گرفتاری میں اتنا وقت نہیں دیا جاتا۔تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں جسٹس مظاہرعلی اکبر کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے رمضان شوگرمل، صاف پانی اور آمدن سے زائداثاثوں کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی ضمانت میں توسیع کیلئے دائردرخواست پر سماعت کی۔حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔حمزہ شہباز کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے دلائل میں کہا عدالت نے گرفتار کرنے سے10روزپہلے آگاہی کاحکم دیا، عدالت کے حکم کے باوجود چھاپے مارے گئے، عدالت ڈی جی نیب کیخلاف توہین عدالت پرسماعت کرے۔وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا تفتیش شروع کرنےکی منظوری سے متعلق دستاویزات نہیں دی گئیں، دستاویزات کے حصول کیلئے عدالت میں درخواست دائرکی، جس پر عدالت نے کہا ابھی وہ مرحلہ نہیں آیاجہاں آپ ایسی درخواست دائرکرسکیں۔وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا یہ مرحلہ ابھی ہے لہذاپہلے میرامقف سن لیں، جس پر عدالت نے کہ آپ سے جوسوال کیاجائے اس کا جواب دیں، جودلائل آپ دے رہے ہیں ، وہ ٹرائل کورٹ سےمتعلق ہیں، آپ عبوری ضمانت میں پیش ہوئے ہیں اس پر دلائل دیں۔عدالت نے غیرمتعلقہ افرادکوکمرہ عدالت سے جانےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کیس میں ابھی وقت لگناہ ےغیرمتعلقہ افراد باہر چلے جائیں۔وکیل حمزہ شہباز نے دلائل میں کہا انکوائری اور تفتیش شروع ہو چکی ہے ، انکوائری اورتفتیش چیئرمین کی منظوری کے بغیر نہیں ہو سکتی، عدالت ہمیں دستاویزات فراہم کرنےکاحکم دے ، جس پر عدالت کا کہنا تھا ابھی موقع نہیں آیا کہ معاملے پر بحث کی جائے اور دستاویزات فراہمی کے حوالے سے حمزہ شہباز کی درخواست مسترد کردی۔نیب نے کہا شہبازشریف فیملی کے1999 میں اثاثوں کی مالیت50 ملین تھی، اثاثوں میں380ملین کااضافہ ہوا، جوآمدن سے مطابقت نہیں رکھتا، شہباز شریف، سیلمان، حمزہ اور نصرت شہباز منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، عدالت نے کہا ہمارے سامنے حمزہ شہباز کا کیس ہے لہذا اسی پر بحث کریں۔نیب پراسیکیوٹر نے بتایا حمزہ شہبازکونیب نے7نوٹس بھیجے مگروہ پیش نہ ہوئے، باہرسے جورقوم آئیں ان کے ذرائع معلوم نہیں، جب حمزہ شہبازسے جواب مانگا تو کہا عدالت کوبتا وں گا، جس پر عدالت نے پوچھا یہ بتائیں 2019میں ان کےاثاثوں کی مالیت کتنی ہے۔نیب نے بتایا حمزہ شہباز نے 42کروڑ کے اثاثے ظاہر کیے ، جس میں 18 کروڑ باہر سے آئے، جن لوگوں کے نام سے پیسے آئے وہ ان سے لاتعلقی ظاہرکرتے ہیں، حمزہ شہبازنے آج تک نہیں بتایا باہر سے کس مدمیں رقوم آتی ہیں، جعلی ایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے رقوم بیرون ممالک سے منگوائی گئیں۔وکیل حمزہ شہباز نے کہا مجھے دستاویزات ہی نہیں دے رہے بحث کیسے کرونگا، ایف ایم یوکی رپورٹ بھی نہیں دی جارہی، جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کا کہنا تھا یہ معاملہ ٹرائل کورٹ کا ہے وہاں جائیں،جسٹس مظاہر علی نے ریمارکس دیئے کہ درخواست ضمانت قبل از گرفتاری میں اتنا وقت نہیں دیا جاتا۔عدالت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو وکیل حمزہ شہباز نے کہا عدالت ہمیں سنناہی نہیں چاہتی توکیاکریں، جس کے بعد حمزہ شہبازکے وکلا نے ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں۔درخواست واپس لینے پر عدالت نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کردی جس کے بعد نیب نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا ۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024