حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے ارشادفرمایا: اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں بے وقوف لوگ کی امارت واقتدار سے اپنی پناہ میں رکھے، انھوںنے استفسار کیا، بے وقوف لوگوں کی حکومت (امارۃ السفھائ)کیا ہے؟ آپ نے ارشادفرمایا: میرے بعدایسے حکام ہوں گے جو میری ہدایت کی پیروی نہیں کریں گے اورمیری سنت پر نہیں چلیں گے، سو! جس نے ان کے جھوٹ کی تصدیق کی، ان کے ظلم پر ان کی مدد اوراعانت کی، تووہ مجھ سے نہیں اورنہ میں ان سے ہوں، اورنہ وہ میرے حوض پر وار د ہوں گے، اورجس نے ایسے امرء کے جھوٹ کی، نہ تو تصدیق اورنہ ہی ان کے ظلم وستم پر ان کی مدد کی وہ مجھ سے ہے اورمیں ان سے ہوں اوروہ عنقریب میرے حوض پر وارد ہوں، (اور)اے کعب بن عجرہ ! روزہ جہنم سے ڈھال ہے ، صدقہ گناہ کو مٹادیتا ہے ، نماز قرب الٰہی ہے یانمازبرھان ہے ، اے کعب بن عجرہ! جنت میں ایسا گوشت (انسان) داخل نہ ہوگا، جو حرام سے پرورش کیاگیا ، ایسے (وجود) کے لیے جہنم زیادہ حق دار ہے، اے کعب بن عجرہ ! (جو)لوگ صبح کرتے ہیں ان میں سے (کچھ تو) اپنے نفس کا سودا کرتے ہیں اوراسے جہنم سے آزاد کرواکر لیتے ہیں، یا(کچھ ایسے ہیں جو)اپنے نفس کو بیچ دیتے ہیں تو اسے تباہ وبرباد کر دیتے ہیں۔ (مسند امام احمد بن حنبل، مستدرک امام حاکم، الترغیب والترہیب صحیح ابن حبان، مصنف عبدالرزاق: البانی کہتے ہیں یہ حدیث صحیح ہے، شعیب الارنورط کہتے ہیں، اس حدیث کی اسناد صحیح مسلم کی شرائط پر ہیں اوراس کے رجال ثقہ ہیں) حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جب کہ آپ اس وقت منبر پر جلوہ افروز تھے اورآپ صدقہ کرنے اورسوال نہ کرنے کا ذکر فرما رہے تھے، اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے، اور اوپر والا ہاتھ راہِ حق میں خرچ کرنے والا اورنیچے والاہاتھ مانگنے والا ہے۔ (بخاری، مسلم، ابودائود، احمد، ابن حبان) حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا، مسکین کو صدقہ دینا صرف صدقہ ہے اورمسکین رشتہ دار کو صدقہ دینا صدقہ (بھی)ہے اور صلہ رحمی (بھی) ہے۔ (ترمذی، ابن ماجہ، بیہقی، احمد، الترغیب والترہیب)
حضرت ام کلثوم بن عقبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے افضل صدقہ اس قریبی رشتہ دار پر ہے (جو کسی وجہ سے) دل میں دشمنی رکھتا ہے۔(صحیح ابن خزیمہ، محقق اعظمی کہتے ہیں اس حدیث شریف کی اسناد صحیح ہیں)رشتوں کو جوڑنا اللہ اوراسکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک انتہائی پسندیدہ عمل ہے، آج ہم غیروں کی تقلید میں اپنے خاندانی نظام کو کمزور کررہے ہیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024