اسلام آباد:سینئر وکیل خواجہ حارث، سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز سے علیحدہ ہوگئے، عدالت نے نواز شریف کو منگل تک خواجہ حارث کو پیروی کرنے پر راضی کرنے یا نیا وکیل کرنے کی اجازت دے دی ۔ پیر کو احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیر ا عظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے وکالت نامہ واپس لینے کی درخواست کر دی ۔خواجہ حارث نے عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ نے ان کے موقف کو تسلیم نہیں کیا اور یہ ڈکٹیشن بھی دی کہ ایک ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ کریں، دباﺅمیں کام نہیں کرسکتا،عدالت ایک ماہ انصاف نہیں کر سکتی ۔خواجہ حارث کے مطابق انہیں عدالتی اوقات کے بعد بھی کام کرنے کی ڈکٹیشن دی گئی اور ہفتے اور اتوار کو بھی عدالت لگانے کا کہا گیا۔خواجہ حارث نے کہا کہ ایسے حالات میں وہ کام جاری نہیں رکھ سکتے۔خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تینوں ریفرنس سے متعلق ان کے موقف کو بھی تسلیم نہیں کیا، جبکہ بحیثیت ایک پروفیشنل وکیل وہ سمجھتے ہیں کہ تینوں ریفرنسز میں دلائل ایک ساتھ دیئے جاسکتے تھے۔خواجہ حارث کے وکالت نامہ واپس لینے کی درخواست کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے نوازشریف کوروسٹرم پربلایا اوراستفسار کیا کہ آپ کے وکیل نے وکالت نامہ واپس لے لیا ۔ کیا اب دوسرا وکیل کریں گے جس پرنوازشریف نے کہا کہ اس حوالے سے مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کریں گے۔ عدالت نے نواز شریف کو منگل تک خواجہ حارث کو پیروی کرنے پر راضی کرنے کے یا نیا وکیل کرنے کی اجازت دے دی۔واضح رہے کہ خواجہ حارث تقریبا 9 ماہ کے بعد نواز شریف کے نیب ریفرنسز سے علیحدہ ہوئے ہیں۔خواجہ حارث کے اس فیصلے کے بعد نواز شریف کے خلاف تینوں ریفرنسز بظاہر تعطل کاشکار ہوگئے اور جب تک سابق وزیراعظم کوئی اور وکیل ہائر نہیں کریں گے، کارروائی آگے نہیں بڑھے گی۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024