23 اگست1947ء کو نیلا بٹ سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ڈوگرہ مہاراجہ اور بھارت کے کشمیر پر جبراً قبضے کے خلاف عملی جہدوجہدد کا آغاز کیا۔بے سروسامانی کے عالم میں آزاد کشمیر کا ساڑھے چار ہزار مربع میل علاقہ آزاد کروانے میں اپنا کردار ادا کیا ۔ جہاں سے ریاست جموں کشمیر کا قیام عمل میں آیا ۔ ان کی عملی جدوجہد کو کشمیری حریت پسندوں نے اور پوری کشمیری برادری نے انہیں مجاہد اول کا خطاب دیا ۔ درویش صفت انسان تھے ساری زندگی اسلامی روایات کے مطابق اور تحریک آزادی کشمیر اور پاکستان کی محبت میں گزاری۔سردار عبدالقیوم خان نے اپنے دور حکومت 1971 میں جب پاکستان کا ایک حصہ بنگلہ دیش بن چکا تھا اور پوری پاکستانی قوم مایوسی کا شکار تھی،کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ دیا جس کو بہت پذیرائی حاصل ہوئی۔ ان کا پاکستانی حکمرانوں جنرل ایوب خان ، جنرل یحییٰ خان ، ذوالفقار علی بھٹو، جنرل ضیا ، بینظیر بھٹو اور پروزی مشرف سمیت سب سے اصولوں کی بنیاد پر اختلاف رہا مگر پاکستان کے مفاد کی خاطر وہ سب اختلاف بھلا دیتے ۔ بھٹو کے کہنے پر قومی اتحاد کے رہنماء اور بھٹو کو ایک ٹیبل پر بٹھا دیا۔الغرض پاکستان اور تحریک آزادی کشمیر کے لئے انہوں نے کبھی سودے بازی نہیں کی اور نہ اپنے آپ کو کمزور ہونے دیا ان کی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا حصول اور پیارے نبیؐ کی محبت تھا۔ مسئلہ کشمیر اور پاکستان کو نقصان پہنچانے والی قوتوں کے ساتھ ہمیشہ ٹکرائو رہا۔ مقبوضہ کشمیر میں ان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی تھی ۔ کشمیری رہنماء سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق، یٰسین ملک ، عبدالغنی بٹ ، شبیر شاہ سمیت سب نے وفات کو سانحہ قرار دیا تھا۔ مسلم کانفرنس کے کارکنوں سے انکو بے پناہ محبت تھی۔ وہ عظیم انسان ، اچھے سیاستدان اور مذہب اسلام سے محبت کرنے والے تھے۔ پاکستانیت ان کی رگ رگ میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔سردار محمد عبدالقیوم خان کی تحریک آزادی کشمیر،الحاق پاکستان اور تحریک تکمیل پاکستان سمیت قومی سلامتی آزادکشمیر کے عوام کی بلاتخصیص فلاح و بہبود اور تعمیر وترقی سمیت اسلام کی سربلندی اور تعلیم کے فروغ کے لئے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔دعا ہے کہ اللہ تعالی ان کی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے اور درجات بلند فرمائے آمین
) محمد شبیر اعوان 03469705852مظفرآباد(
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024