لوک سبھا کے حالیہ انتخابات میں مالوہ سے ہارنے والے ایک امیدوار نے کہا تھا کہ یہ اسمبلیاں تو جرائم پیشہ لوگوں کے اڈے ہیں۔ یہاں ہم جیسوں کا کیا کام؟ موصوف کے اس کمنٹ پر بہت لے دے ہوئی۔ مگر انڈیا کے ایک سابق چیف الیکشن کمشنر شہاب قریشی کے ایک سروے نے سب کو چپ کرا دیا تھا۔ جس میں اعداد و شمار کے ساتھ بتایا گیا کہ ان انتخابات سے آنے والے 43 % ارکان مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث ہیں چند عشروں میں یہ تناسب تیزی سے بڑھا ہے۔ یہ تعداد 2004ء میں %24 اور اب %43 ہے۔ جنتا پارٹی کے 116 ممبران کے خلاف مقدمات باقاعدہ عدالتوں میں ہیں۔ ایک پر تو دہشت گردی کا الزام ہے اور کانگرس کے حالات اس سے بھی بُرے ہیں۔
سابق CEC شہاب قریشی نے البتہ پاکستان کیلئے کلمۂ خیر کہا ہے ، ’جہاں ایسے عناصر سخت گیر احتساب کی وجہ سے گوشہ نشین ہوتے جا رہے ہیں، جبکہ بھارت میں ’’فری فار آل‘‘ قسم کی یہ سیاست بوجوہ کچھ عرصہ اور جاری رہے گی۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38