پشاور میں انتخابی مہم کے دوران دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 20تک پہنچ گئی ، ابتدائی طور پر 13 افراد جاں بحق ہوئے تھے تاہم بعد میں 7 مزید افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گئے ، زخمیوں کا لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں علاج جاری ہے ، بیشتر کی حالت تشویشناک ہے جبکہ جاں بحق افراد کی لاشیں ورثا کے حوالے کر دی گئیں تفصیلات کے مطابق پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)کی انتخابی مہم کے دوران بم دھماکے سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار اور شہید بشیر بلور کے صاحبزادے ہارون بلور سمیت 20 افراد شہید اور 60سے زائد زخمی ہوگئے۔ پی کے 78سے صوبائی اسمبلی کے امید وار بیرسٹر ہارون کارنر میٹنگ میں پہنچے تو کارکنوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا اور آتش بازی کی، اسی اثنا میں پہلے سے موجود خودکش بمبار نے ان کے قریب آکر خود کو اڑالیا، دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، جلسہ گاہ میں بھگدڑ مچ گئی، ہرطرف خون ہی خون پھیل گیا، زخمیوں کو فوری طور پر لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ۔ ہارون بلور کے تایا غلام احمد بلور بھی کارکنوں کے ہمراہ ہسپتال پہنچ گئے، اے این پی کے کارکنان دھاڑیں مار کر روتے رہے۔ اس موقع پر بڑے رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے، کارکن انتہائی مشتعل ہوگئے اور انہوں نے ہسپتال میں شدید توڑ پھوڑ کی، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ سی پی او پشاور قاضی جمیل کے مطابق دھماکہ خود کش تھا جس میں 8 سے 10 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ اس کے علاوہ ایک کلو بال بیرنگ بھی استعمال کیے گئے۔بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق حملہ آور کے اعضا اور دیگرشواہد اکٹھے کر لئے گئے، جائے وقوعہ کو پانی سے دھودیا گیا، ہسپتال انتظامیہ کے مطابق زخمیوں میں بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔۔اس حوالے سے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان ذوالفقار علی بابا نے کہا کہ ابتدائی طور پر 13 افراد جاں بحق ہوئے تھے، تاہم بعد میں 7 مزید افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 20 ہوگئی۔سی سی پی او پشاور قاضی جمیل کے مطابق ہارون بلور کی کارنر میٹنگ کے دوران بم دھما کا ہوا جس میں 20 افراد جاں بحق اور تقریبا 60افراد زخمی ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ دھماکا رات 11 بجے کے قریب کے ہوا اور اس حوالے سے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔ پی کے 78سے اے این پی کے امیدوار ہارون بلور انتخابی مہم کے سلسلے میں کارنر میٹنگ سے خطاب کرنے آرہے تھے کہ دھماکا ہوا جس سے وہ خود بھی زخمی ہوئے جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی۔کارنر میٹنگ کے منتظم اور عینی شاہد کے مطابق کہ ہارون بلور کارنر میٹنگ سے خطاب کے لیے جیسے ہی اندر داخل ہوئے تو کارنر میٹنگ کے مقام پر پہلے سے موجود خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑالیا، عینی شاہد کے مطابق خود کش حملہ آور کا سر ہمارے گھر کی چھت پر آگرا ، ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے کہا کہ امدادی کارروائی جاری ہے اور عینی شاہدین نے کہا کہ دھماکے کے نتیجے میں 15 سے 17 افراد جاں بحق ہوئے ہیں تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔دھماکے کے دیگر زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا اور ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔ پولیس کے مطابق کہ دھماکے کا نشانہ اے این پی کے امیدوار ہارون بلور ہی تھے ۔ہارون بلور کے چچا اور قومی اسمبلی کے امیدوار الیاس بلور اور اے این پی کے سیکریٹری جنرل میاں افتخار حسین سمیت مقامی قیادت ہسپتال پہنچی اور ہارون بلور کے جسد خاکی کو لواحقین کے حوالے کیا گیا اور ان کے گھر منتقل کیا گیا۔خیال رہے کہ ہارون بلور پشاور میں 2012 میں انتخابی مہم کے دوران خود کش دھماکے کا نشانہ بننے والے اے این پی کے سینئر رہنما بشیر بلور کے صاحبزادے تھے اور پشاور سے صوبائی اسمبلی پی کے 78 سے امید وار تھے، اس کے علاوہ ہارون بلور اے این پی کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات بھی تھے۔ دھماکے کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ ہسپتال میں سیکیورٹی کے پیش نظر پاک فوج کے اہلکاروں کو بھی تعینات کر دیا گیا ،اے این پی کے کارکنوں کی بڑی تعداد دھماکے اطلاع ملتے ہی ہسپتال پہنچی اور وہاں احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کردی۔نگران وزیر اعظم جسٹس(ر) ناصر الملک کی جانب سے واقعہ کی شدید مذمت کی گئی ۔چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو اور سابق صدر آصف زرداری نے اے این پی کے جلسے میں دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک دشمن دہشت گردی کے ذریعے جمہوریت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔جمعیت علمائے اسلام (ف )کے سربراہ اور صدر متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے )مولانا فضل الرحمن کی جانب سے بھی دھماکے کی شدید مذمت کی گئی۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے سربراہ عمران خان نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی اختلافات کتنے ہی شدید ہوں لیکن کسی کی جان لینے والے انسان کہلانے کے مستحق نہیں ۔چیف الیکشن کمشنر سردار رضا نے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ شفاف الیکشن کے خلاف سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ سیکیورٹی اداروں کی کمزوری ہے۔یاد رہے کہ 7 جولائی کو کے پی کے ضلع بنوں کے علاقے تختی خیل میں متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے)کے انتخابی امیدوارکے قافلے پر بم دھماکے سے امیدوار سمیت 7 افراد زخمی ہوئے تھے۔پولیس نے کہا کہ ایم ایم اے کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ 89 کے امیدوار شیرین مالک انتخابی مہم میں مصروف تھے کہ قافلے کے قریب زوردار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں شرین مالک سمیت 7 افراد زخمی ہوئے۔ اس سے قبل 3 جولائی کو شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں بھی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 48 میں پی ٹی آئی کے امیدوار کی انتخابی مہم کے دوران دھماکے کے نتیجے میں 10 افراد شدید زخمی ہوگئے تھے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے یکم جولائی کو اپنے ایک خط میں عام انتخابات اور امیدواروں کی سیکیورٹی پر تحفظات کا اظہار کردیا تھا۔سیکریٹری الیکشن کمیشن نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب حسن عسکری کے نام خط میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کئی علاقوں میں امیدواروں کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کی اطلاعات ہیں۔خط کے متن کے مطابق نارووال اور ملتان میں پیش آنے والے واقعات افسوس ناک ہیں اور صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرے۔سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ نگراں صوبائی حکومت، انتظامیہ اور پولیس شفاف اور پرامن انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے،الیکشن کمیشن کی جانب سے اس خط کی کاپی دیگر 3 صوبوں کے وزرا اعلیٰ اورچیف سیکریٹریز کو بھی ارسال کی گئی تھیں.
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024