مراد علی شاہ کا انتخابی حلقہ انتظامی غفلت‘ کرپشن کی داستان
کراچی (وقائع نگار) سابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا آبائی گائوں اور انتخابی حلقہ پی ایس 80 سمیت اندرون سندھ مختلف اضلاع بدترین انتظامی غفلت‘ لاپروائی اور کرپشن کی داستان پیش کر رہے ہیں جبکہ پینے کے صاف پانی کی اسکیمیں اور منصوبے کروڑوں روپے کے فنڈز جاری ہونے کے باوجود نامکمل ہیں اور عوام کو کوئی ریلیف ملنے کے بجائے واٹر ٹینکرز کے ذریعے مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور کر دیا گیا ہے عوام ٹینکر کے من مانے ریٹس سے رقم کمانے والوں کے رحم و کرم پر ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر کام کرنے والے واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ریٹائرڈ) امیر ہانی مسلم نے صوبے بھر کے دورے کئے اور پانی کے منصوبوں میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں پر ایکشن لیا لیکن ضلع دادو سمیت کئی علاقوں میں پانی کی عدم فراہمی کے حوالے سے عوام کو درپیش مشکلات نہ صرف کمیشن کی آنکھوں سے اوجھل رہیں بلکہ یہاں پانی کے منصوبوں میں بے قاعدگیوں میں ملوث عناصر کے خلاف بھی کوئی کارروائی دیکھنے کو نہیں ملی۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ سہون شریف میں پانی کی سپلائی کا منصوبہ کئی سال سے ادھورا پڑا ہے سید مراد علی شاہ کے حلقہ انتخاب کے ووٹرز سرکاری پانی کو ترس گئے ہیں۔ لوگوں نے شکایت کی کہ فنڈز رکھے گئے‘ جاری بھی ہوئے لیکن بااثر لوگ فنڈز ہڑپ کر گئے لیکن شہریوں کو پانی نہیں ملا۔ جھانگارا باجارا گائوں کی صورتحال سب سے ابتر ہے جہاں ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور واٹر سپلائی اسکیم ابتر صورتحال پیش کر رہی ہے۔