بڑے کیس کا بڑا فیصلہ آ گیا اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف، ان کی بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو جرم ثابت ہونے پر تینوں کو مختلف میعاد کی سزائیں سنا دیں۔ اسی احتساب عدالت میں نواز شرف کے خلاف مزید دو مقدمات کے فیصلے آنے باقی ہیں نواز شریف، مریم اور صفدر کے خلاف فیصلہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 6 جولائی کو قریباً پونے چار بجے سنایا اس سے پہلے یہ فیصلہ کا وقت 12 بجے کا مقرر تھا لیکن ناگزیر وجوہات پر مسلسل تاخیر ہوتی رہی، فیصلہ کا وقت 4 مرتبہ تبدیل ہوا۔ بالآخر وہ بڑا فیصلہ سامنے آ گیا جس کا ناصرف پوری پاکستانی قوم کو انتظار تھا بلکہ دنیا بھر کا میڈیا بھی منتظر تھا جیسے جیسے فیصلے کا وقت تبدیل ہوتا گیا چہ میگوئیاں بھی عروج پر رہیں۔ تمام ٹی وی چینلز پر 6 جولائی کو سٹوڈیوز میں معروف تجزیہ نگاروں نے خوب تجزیئے کئے۔ جو فیصلے سے قبل ہی مختلف انداز میں تجزیئے پیش کرتے رہے۔ ان کی آراء میں نواز شریف مریم اور صفدر کو سزا ہو جائے گی۔ فیصلہ کے دن نواز شریف کے سینئر وکیل خواجہ حارث عدالت میں موجود نہیں تھے ان کے جونیئر وکلاء کی ٹیم فیصلہ سننے اور فیصلے کی کاپی لینے کے لئے موجود تھی جبکہ بڑی تعداد میں میڈیا کے نمائندے بھی بڑی تعداد میں کوریج کے لئے موجود تھے۔ جن کے ذریعے پل پل کی خبر عوام تک پہنچتی رہی۔ عوام کے علاوہ تمام سیاسی رہنما ٹی وی سکرینوں کے آگے اس تاریخی فیصلے کے انتہائی بے تابی کے ساتھ منتظر دکھائی دیئے۔ جیسے ہی فیصلے کی خبر زبان زدعام ہوئی اپوزشن کے حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ پی ٹی آئی کے ورکرز تو خوشی سے نہال تھے۔ انہوں نے مٹھائیاں بھی تقسیم کیں اور بھنگڑے بھی ڈالے جبکہ نون لیگ کی صفوں میں سخت مایوسی اور سراسیمگی پائی گئی۔ چند جگہوں پر پرامن احتجاج بھی ہوا جبکہ چند جذباتی لیگیوں نے اپنے کپڑے تک پھاڑ کر سینہ کوبی کی۔
نواز شریف اور مریم صفدر تاحال لندن میں ہیں۔ اتوار کے روز انہوں نے ایک ٹویٹ کے ذریعہ اپنا شیڈول جاری کیا ہے۔ جس کے مطابق وہ 12 جولائی کو لندن سے دبئی اور 13 جولائی کو چھ بج کرپندرہ منٹ پر لاہور ائر پورٹ پر لینڈ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف اور مریم صفدر کی گرفتاری کے لئے نیب سمیت خفیہ اداروں نے میٹنگز کا آغاز کر دیا ہے جس میں غور کیا جا رہا ہے کہ نجی ائر لائن کا رخ اسلام آباد کی طرف موڑا جائے یا لاہور ائر پورٹ پر سپیشل طیارہ میں منتقل کرکے راولپنڈی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا جائے۔ اس سلسلہ میں رینجرز کی مدد بھی حاصل کی جا سکتی ہے تاکہ لیگی کارکنوں کی طرف سے نیب کی ٹیم کے لئے مزاحمت پیدا نہ ہو سکے۔ میاں نواز شریف کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز بھی چونکہ ایون فیلڈ کیس میں شامل ملزم ہیں لیکن وہ احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے لہذا وہ مفرور قرار پائے ہیں اور ان کے دائمی وارنٹ جاری ہو چکے ہیں جب وہ دونوں عدالت میں پیش ہوں گے یا انٹرپول کے ذریعہ پاکستان لایا جائے گا تو ان کے خلاف باقاعدہ کارروائی کا آغاز ہو گا۔
احتساب عدالت کے فیصلہ کے مطابق سابق وزیراعلی پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے اپنے مرکزی دفتر ماڈل ٹائون میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے عدالتی فیصلے کی سخت مذمت کی اور اسے ناانصافی قراردیا۔ نواز شریف نے بھی لندن میں جو پریس کانفرنس کی اس کا لب لباب یہی تھا کہ وہ احتساب عدالت کے اس فیصلے کو نہیں مانتے اگرچہ ان کی پریس کانفرنس مختصر تھی لیکن اس کا لب لباب یہ تھا کہ وہ اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔ کیپٹن صفدر نے 8 جولائی کو راولپنڈی میں گرفتاری دے دی ہے۔ جہاں انہوں نے مقامی قیادت کی مدد سے ایک ریلی کا انتظام کیا جس میں وہ خود پہنچے اور گرفتاری دے دی۔ آنے والے دن انتہائی اہم ہیں بظاہر ابھی تک تو عوام کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن نواز شریف کی آمد کے بعد کیا ہو گا کچھ نہیں کہاجا سکتا۔ ہمیں تو صرف پرامن اور ترقی کرتا پاکستان چاہئے۔ اس سلسلہ میں پوری قوم متفق ہے اور ہر قسم کی قربانی دینے کوتیار ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38