نواز شریف کی جانب سے مودی کی خوشامد شرمناک ہے: تحریک انصاف، اعلامیہ یکطرفہ ہے: پی پی
اسلام آباد + لاہور + ملتان (ایجنسیاں+ خصوصی نامہ نگار + نمائندہ نوائے وقت) تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نریندر مودی کا ذہن بدلا ہے نہ بدلے گا‘ نواز مودی ملاقات عالمی دباﺅ پر ہوئی۔ نریندر مودی کے ڈھاکہ میں دیئے گئے سولہ جون کے بیان پر بھارت پر بہت عالمی دباﺅ تھا یہ ملاقات اسی دباﺅ کا نتیجہ ہے۔ یہ ملاقات رسمی تھی۔ پانی کا مسئلہ پہلے سے زیادہ سنگین ہوگیا ہے نواز شریف کو کمزوری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے اور پاکستان کے تحفظات کو ہر پلیٹ فارم پر بہتر انداز میں پیش کرنا چاہئے۔ ترجمان تحریک انصاف شیریں مزاری نے کہا ہے کہ نواز شریف کی جانب سے بھارتی وزیراعظم کی خوشامد انتہائی افسوسناک ہے۔ بھارتی قیادت ہر عالمی فورم پر پاکستان کو نشانہ بنا رہی ہے۔ نواز شریف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات میں پاکستان کا کیس خصوصاً بلوچستان میں بھارتی مداخلت کا معاملہ اٹھانے میں ناکام رہے۔ ملاقات میں نوازشریف کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر مکمل خاموشی بھی انتہائی تشویشناک ہے۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر اور سیکرٹری جنرل نذیر احمد جنجوعہ نے نواز شریف کی مودی سے ملاقات مسئلہ کشمیر اور دیگر اہم ایشوز پر دوٹوک الفاظ میں بات نہ کرنے پر کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کو بھارت سے مسئلہ کشمیر اور قبائلی علاقوں، کراچی اور بلوچستان میں ”را“ کی مداخلت پر واضح انداز میں بات کرنی چاہئے تھی۔ ملاقات امریکہ کے دباﺅ پر ہوئی ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ عالمی دباﺅ پر وزیراعظم نوازشریف نے بھارت سے اہم ترین بنیادی مسائل پر بات چیت نہیں کی۔ عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا ہے وزیراعظم پاکستان کے نریندر مودی سے ملاقات کے دوران معذرت خواہانہ رویے سے قوم میں اضطراب اور تشویش ہے، وزیراعظم مودی سے پوچھنا چاہئے تھا ”را“ بلوچستان میں دہشت گرد گروپوں کی مالی، تکنیکی سپورٹ کیوں کررہی ہے؟ بھارت اقتصادی کوریڈور کے منصوبے کو ختم کرنے کے درپے کیوں ہے؟سابق وزیر اعظم گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت ایٹمی ممالک ہیں خطے کے امن کے لیے دونوں ممالک کے لئے بہتر تعلقات ضروری ہیںمسئلہ کشمیر کے حل تک پاک بھارت تعلقات میں پیش رفت نہیں ہوسکتی۔ جب میں وزیر اعظم تھا تب منموہن سنگھ سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر اور اسکا حل میری پہلی ترجیح تھی نواز شریف اور مود ی میں ملاقات میں کشمیر ایشو پر بات ہوئی یا نہیں اسکا مجھے علم نہیں کیونکہ میں اپنی ہمشیرہ کی قل خوانی میں مصروف تھا۔دونوں ممالک میں بہتر تعلقات ہی دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نواز مودی ملاقات سے خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہونی چاہئے۔ ملاقاتوں کو نتیجہ خیز بنایا جائے تاکہ عوام کی زندگی میں بہتری آسکے۔ پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ امن کے مثبت اقدامات کو سراہا، مشترکہ اعلامئے میں پاکستان کے خدشات کی ترجمانی ہونی چاہئے تھی۔ فی الحال یہ اعلامیہ یکطرفہ ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خدشات کو پس پشت ڈال دیا۔
ردعمل / اپوزیشن