لاہور (نیشن رپورٹ) عالمی بنک کے دوسرے تحفیف غربت فنڈ پراجیکٹ سے 2004ءسے 2011ءتک کے عرصہ کے دوران 50لاکھ افراد نے فائدہ اٹھایا جن میں نصف تعداد خواتین کی ہے۔ بینک کی کوششوں سے 47لاکھ چھوٹے قرضے کامیاب سرمایہ کاری کے بعد واپس بھی کئے گئے جو 78فیصد شرح ہے۔ عالمی بنک کی جاری رپورٹ کے مطابق انفراسٹرکچر کے ذیلی منصوبوں کی اکنامک ریٹ آف ریٹرن 23.8فیصد رہی۔ ایک لاکھ 29ہزار بچوں (جن میں نصف سے زائد لڑکیاں ہیں) کو سکول داخل کرایا گیا، زلزلہ زدہ علاقوں میں ایک لاکھ دس ہزار 534مکمل تباہ گھروں کو ازسرنو تعمیر کیا گیا جبکہ جزوی تباہ 10ہزار گھروں کی مرمت کی گئی، 17ہزار 475افراد کو فنی تربیت دی گئی، 676تباہ شدہ کمیونٹی انفراسٹرکچر سکیموں کو بحال کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق فاٹا، خیبر پی کے اور بلوچستان میں عدم تحفظ کے ماحول اور ناقص سکیورٹی صورتحال کے باعث منصوبوں کے نفاذ میں رکاوٹیں درپیش ہیں۔ علاوہ ازیں کچھ علاقوں کی مقامی روایات اور پراپیگنڈا بھی منصوبوں کی تکمیل میں رکاوٹ ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراجیکٹ پاکستان تحفیف غربت فنڈ کے زیراہتمام این جی اوز نے مکمل کیا۔ اس سلسلے میں اچھی شہرت کے اداروں کی خدمات لی گئیں۔ عالمی بنک نے دوسرے پاکستان تحفیف غربت فنڈ کیلئے مائیکرو کریڈٹ اینڈ انٹرپرائز ڈویلپمنٹ قرضوں، سمال سکیل انفراسٹرکچر پراجیکٹس تعلیم و صحت و دیگر شعبوں کے لئے 568ملین ڈالر مختص اور تقسیم کئے۔ عالمی بنک نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے متعلق بھی ایک رپورٹ جاری کی ہے اور کہا ہے کہ اب تک اس پروگرام کے تحت 85ارب روپے ایک ہزار روپے ماہانہ کے حساب سے 35لاکھ خاندانوں کو کیش گرانٹ دی گئی ہے جس سے 2کروڑ افراد کو براہ راست فائدہ ہو رہا ہے۔ عالمی بنک نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی 60ملین ڈالر سوشل سیفٹی نیٹ ٹیکنیکل اسٹنس پراجیکٹ کے تحت مدد کی جس کی بنک کے بورڈ نے منظوری دی تھی۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024