دوہری شہریت کا بل سینٹ میں پیش‘ مسلم لیگ ن اور اے این پی کا احتجاج‘ واک آﺅٹ‘ متحدہ کے تحفظات
اسلام آباد (وقائع نگار + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) سینٹ میں دوہری شہریت کے لئے آئین میں 22ویں ترمیم کا بل پیش کر دیا گیا ہے۔ بل کی منظوری کی صورت میں دوہری شہریت والوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ہو گی۔ مسلم لیگ (ن) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے بل کے خلاف احتجاج کیا اور اجلاس سے واک آ¶ٹ کر گئے۔ ایم کیو ایم کی طرف سے بل پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ بل کو قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ سینیٹر میاں رضا ربانی، سینیٹر چودھری اعتزاز احسن نے بھی بل پر تحفظات کا اظہار کیا اور سوال اٹھایا ہے کہ امریکی دفاع کے تحفظ کے لئے ہتھیار اٹھانے کا حلف اٹھانے والا دوہری شہریت کا حامل کس طرح اپنے ملک کے ساتھ وفاداری نبھا سکے گا۔ جب امریکی شہریت کے حلف میں گن اٹھانے کی شق شامل ہے تو ایسے میں امریکہ کے ساتھ دوہری شہریت کا معاہدہ کرنا انتہائی نامناسب ہے، حکومت بل پر غور کرے۔ منگل کو ایوان بالا میں وزیر قانون و انصاف سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو انتخابات میں حصہ لینے کا اختیار دینے کے لئے دستور میں 22ویں ترمیم کا بل پیش کیا۔ آئین کے آرٹیکل 63-62 میں ترامیم کی جائیں گی۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے بھی بل پر تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی دفاع کے بارے میں حلف اٹھانے والا کس طرح پاکستان کے مفاد کا تحفظ کر سکتا ہے۔ امریکہ کو اس معاہدے میں شامل نہیں کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ بل پر ان کے اعتراضات ہیں۔ متحدہ کے سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ بل پر ہمیں بھی تحفظات ہیں جو قائمہ کمیٹی میں بتائیں گے۔ سینیٹر ظفر علی شاہ، سینیٹر حاجی عدیل، سینیٹر راجہ ظفر الحق نے بل کی مخالفت کی۔ سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ کسی دوسرے ملک کے وفادار کو اپنے ملک میں صدر و وزیراعظم بننے کا اختیار کیسے دے سکتے ہیں۔ اس طرح منصور اعجاز جیسے لوگ اسمبلیوں میں آ جائیں گے۔ اعلیٰ انتظامی عہدوں پر سو فیصد پاکستانی تعینات ہونے چاہئیں۔ دوہری شہریت بل کی مخالفت کریں گے۔ سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ حکومت اپنے چند لوگوں کو بچانے کے لئے اس ملک کا مستقبل دا¶ پر لگا رہی ہے۔ حکمران اپنے چہیتوں کو بچانے کے لئے قوم کی تباہی پر تلے ہوئے ہیں۔ ایجنڈا باہر سے آیا ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ منہ سیاہ ہونے سے بچا لیں۔ بل ملک و قوم کے خلاف ہے۔ دوہری شہریت کی اجازت دینا ملک کے ساتھ زیادتی ہو گی۔ چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ امریکی قانون کے مطابق کوئی شہریت حاصل کر نے پر سابقہ شہریت سے دستبردار ہونا پڑےگا۔ امریکی حلف کے مطابق وہ اس کے دفاع کے لئے کسی دوسرے ملک کیخلاف ہتھیار اٹھانے کا پابند ہو گا۔ بل میں کس طرح امریکہ کو شامل کیا جا رہا ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ ایوان میں بل کے حق یا مخالفت میں دلائل دینے کا وقت نہیں ہے۔ قائمہ کمیٹی میں سب بات کریں گے۔ اے این پی کے زاہد خان نے کہا کہ حکومتی ا تحادی ہونے کے باوجود بل کی مخالفت کریں گے۔ وزیر قانون و انصاف فاروق ایچ نائیک نے سینٹ کو آگاہ کیا کہ دوہری شہریت کے حوالے سے پاکستان کے 16 ممالک کے ساتھ معاہدے ہیں ان میں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا و دیگر ممالک شامل ہیں۔ بیرون ملک مقیم شہریوں کو انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی نہیں ہونی چاہئے۔ سینیٹر ظفر علی شاہ نے کہا کہ اڈیالہ جیل کے قیدیوں کو بھی ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے۔ کیا قیدیوں کو انتخابات میں حصہ لینے کا بھی اختیار دیا جا سکتا ہے۔ حکمران بھٹو کی کلاز میں ترمیم کرنے جا رہے ہیں، حکمرانوں نے آئین کے معمار کی کلاز میں ترمیم کرنے کے لئے عجلت کا مظاہرہ کیا۔ چند لوگوں کے لئے کی جانے والی ترمیم کے بھیانک نتائج نکلیں گے۔ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ دنیا کے بہت سے ملکوں نے دوہری شہریت کی اجازت دے رکھی ہے۔ سمندر پا ر پاکستانیوں کی دیرینہ خواہش اور مطالبہ تھا جسے حکومت نے پورا کیا۔ وزیر قانون مسلم لیگ (ن) اور اے این پی کے ارکان کو منا کر واپس لے آئے۔ چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے گوادر میں پینے کے پانی کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے قائد ایوان کو چیئرمین این ڈی ایم اے کو طلب کرنے اور بلوچستان کے سینیٹرز کی وزیراعظم سے ملاقات کی ہدایت کر دی۔ سینیٹرز نے کہا ہے کہ گوادر میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہو رہی ہے۔ سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ پانی کی قلت کی وجہ سے گوادر میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ کا ٹکرا¶ سیاسی عدم استحکام کا باعث ہو گا۔ پارلیمنٹ اور عدلیہ ماضی کی طرح صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملات کا حل نکالیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم کے نام پر متفق ہو کر پارلیمنٹ اور سیاسی قیادت نے سنجیدگی اور سیاسی شعور کا ثبوت دیا۔ وفاقی وزیر مواصلات ارباب عالمگیر خان نے کہا ہے کہ وزارت خزانہ این ایچ اے کو اپنے فنڈز سے کرین خریدنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے جس کے باعث موٹروے پر ہونے والے حادثات کی امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس وقت موٹروے پولیس میں چھ ہزار اسامیاں خالی ہیں اور ان خالی اسامیوں کے باعث موٹروے میں 14 سو ملازمین ڈیپوٹیشن پر کام کر رہے ہیں۔ وزارت پوسٹل سروسز نے ایوان کو بتایا کہ گذشتہ تین سال کے دوران وزارت میں 503 افراد کو اسامیاں مشتہر کئے بغیر بھرتی کیا گیا ہے جبکہ کرپشن کے 142 مقدمات میں 41 کروڑ 15 لاکھ 72 ہزار روپے خورد برد کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ قائد ایوان جہانگیر بدر نے کہا کہ ملازمتوں کے کوٹہ پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی بنانے کے لئے تیار ہیں، تھری جی ٹیکنالوجی کو نیلام نہیں کیا جا رہا۔ مقرر کردہ سپیکٹرم کے حقوق نیلام کئے جا رہے ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے ہدایت کی کہ وزارت مواصلات موٹروے پولیس میں نئی بھرتیاں کرے۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان اور چیئرمین سینٹ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ حاجی عدیل نے کہا کہ وہ چیئرمین کی غیر قانونی رولنگ تسلیم نہیں کرتے اور 22ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے ہیں۔ زاہد خان نے کہا کہ اے این پی حکومتی اتحادی جماعت ہونے کے باوجود دوہری شہریت کے بل کی مخالفت کرے گی اور ایسے اقدامات میں حکومت کی ہر گز مدد نہیں کرے گی۔ پارلیمنٹ ہا¶س کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ دوہری شہریت کا مسئلہ عوامی نیشنل پارٹی کا نہیں ہماری پارٹی میں کسی کی دوہری شہریت نہیں۔ نیٹو سپلائی کے لئے ریلوے کو کوئی پیشکش نہیں ہوئی، ریلوے کے پاس تو انجن ہی نہیں ہیں جبکہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ توہین عدالت کا بل عمومی طور پر برا نہیں لیکن انہیں اس پر تحفظات ہیں اور اپنے تحفظات سے وہ پارٹی کو بھی آگاہ کر چکے ہیں۔ توہین عدالت کی نئی قانون سازی میں تمام سرکاری ملازمین کو استثنیٰ دیا گیا ہے، اس قانون سازی میں ان سے مشاورت نہیں ہوئی اور نہ ہی اس ترمیمی بل میں ان کی رائے شامل ہے۔ سینٹ کا اجلاس آج شام 5 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔