احمد جمال نظامی
گذشتہ روز تحریک پاکستان کی عظیم ترین، ممتاز رہنما اور بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی 45ویں برسی ملک بھر میں عقیدت و احترام سے منائی گئی اور محترمہ کی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین اور خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ محترمہ فاطمہ جناح وہ عظیم اور بے مثال ہستی ہیں کہ جنہوں نے حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی دیکھ بھال کرنے اور ان کے مرض کو چھپانے میں ایسا اہم کردار ادا کیا کہ قیام پاکستان کے بعد آخری وائسرائے لارڈ ماونٹ بیٹن نے بھی قائداعظم کی وفات پر اپنے ایک بیان میں کہہ دیا کہ اگر انہیں علم ہو جاتا کہ قائداعظم ٹی بی جیسے مہلک مرض کا شکار ہیں تو میں حکومت برطانیہ کو ہندوستان کی تقسیم کے فارمولے میں تاخیر کے لئے دو ایک سال کے لئے قائل کر لیتا۔ مادرملت نے اپنے ڈینٹسٹ کے کلینک کی پریکٹس چھوڑی اور ساری زندگی اپنے بھائی بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی دیکھ بھال اور ان کا ساتھ دینے میں مصروف رہیں۔ انہوں نے اپنے بھائی کی موجودگی میں کسی سیاسی معاملے پر کوئی رائے نہ دی مگر ان کی اس انداز میں رہنمائی کرتی رہیں کہ وہ کسی مشاورت سے کم نہ تھی۔ آج جس پاکستان میں ہم سانس لے رہے ہیں اور جو آزادی ہمیں میسر ہے وہ بلاشبہ حضرت قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ ساتھ محترمہ فاطمہ جناح کی مرہون منت بھی ہے اور رب کائنات نے ان دونوں بہن بھائیوں کو یہ شرف اور مقام عطا کیا کہ آج پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام جن آزاد فضاوں میں سانس لے رہے ہیں اس کا سہرا ان کے سر جاتا ہے اور بلاشبہ ان کی یہ جدوجہد اور طویل صبرآزما جدوجہد کے بعد کامیابی ایک ایسی کامیابی ہے جس کی نظیر پوری دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کی برسی جب ہمارے ملک کی آزاد فضاوں میں منائی گئی ہے تو ہم سب پر بھی یہ کڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم پاکستان کو حضرت قائداعظم محمد علی جناح اور محترمہ فاطمہ جناح کے خوابوں اور آرزووں والا عظیم پاکستان بنانے کے لئے تگ و دو کریں اور اگر تگ و دو یا جدوجہد نہیں کی جا سکتی تو کم از کم وہ خواب ہی دیکھنا شروع کر دیا جائے جس کی تکمیل کے لئے انہوںنے اپنی زندگی وقف کر دی۔ آج پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح اور محترمہ فاطمہ جناح کی عظیم قربانیوں اور جدوجہد کی بدولت آزاد تو ہو چکا ہے مگر ہم ہر کونے کدرے سے مسائل کا شکار ہیں۔ بحران ہیں کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہے۔ حکمرانوں کی کرپشن کے سکینڈل ختم نہیں ہو رہے۔ سیاست دانوں کے جھوٹے وعدے اور عوام کو دی جانے والی طفل تسلیوں پر ماتم کا سلسلہ تھمتا نہیں۔ گویا ایسی صورتحال ہے کہ جب مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کی ہم 45ویں برسی مناتے ہیں تو ہمارا سر شرم سے جھک جاتا ہے اور ہمیں شرم محسوس ہوتی ہے کہ ہم اپنے قائد اور مادرملت کی عظیم جدوجہد اور قربانیوں کو آج فراموش کر رہے ہیں۔ قوم کی نسل نو کو اپنے ان اہم لیڈروں کی قربانیوں اور جدوجہد سے روشناس کروانے کی بجائے امن کی آشا جیسے ڈھونگ رچائے جاتے ہیں۔ اکھنڈ بھارت کی باتیں کی جاتی ہیں اور پاکستان کے بچے بچے کا جو خواب تھا کہ دہلی کے لال قلعے پر بھی ایک دن پاکستان کا پرچم لہرایا جائے گا اس کو نسل نو کے ذہن سے مٹانے کی سازشیں کی جاتی ہیں لیکن کسی کو یہ نہیں بتایا جاتا کہ بھارت آج تک پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کر سکا۔ وہ آج بھی کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔ بلوچستان میں بھارتی ایجنسی را کی سرگرمیوں کو حقیقتاً عوام کے سامنے آشکار نہیں کیا جاتا اور نہ ہی عوام کو بتایا جاتا ہے کہ ملک بھر میں دہشت گردی کے جو واقعات بڑھ رہے ہیں اس کے درپردہ بھارت کس قدر ملوث ہے۔ بھارت ممبئی حملوں کا ایک ڈرامہ نہیں چھوڑتا اور ہمارے حکمران دہشت گردی کی چھماچھم بارش کے واقعات کو فراموش کر جاتے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں نے آج محترمہ فاطمہ جناح کی 45ویں برسی پر پوری قوم کو بھی اپنی حرکات کے باعث شرمندہ کر رکھا ہے۔ ابھی کل ہی کی بات ہے کہ افغانستان جو مسلمان ملک ہے اس میں مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والی نیٹو فورسز کے لئے سپلائی لائن بحال کر دی گئی ہے اس کے باوجود امریکہ ہماری سالمیت غیرت اور خودمختاری کو للکار رہا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ نیٹوسپلائی بحالی کے باوجود پاکستان سے تعلقات مشکلات کا شکار رہیں گے۔ حکمرانوں نے آج پاکستان کی جو تصویر کشی کر رکھی ہے اور جو تصویری نمونہ پوری دنیا کو پاکستان کا پیش کر رہے ہیں وہ پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح اور محترمہ فاطمہ جناح کا پاکستان نہیں ہے۔ یہ پاکستان بالاخر حضرت قائداعظم محمد علی جناح اور محترمہ فاطمہ جناح کے خوابوں سوچ اور آرزووں والا ہی پاکستان بن کر رہے گا وہی پاکستان بنے گا جس کی آزادی، خودمختاری اور غیرت و حمیت کو دنیا کی کوئی طاقت للکارنے کی جرات نہیں کر سکے گی۔ قوم کے بچے بچے کا آئیڈیل حضرت قائداعظم محمد علی جناح ہوں گے جبکہ قوم کی ہر بچی کی یہی آرزو ہو گی اور وہ یہی دعا اپنے رب رب ذوالجلال سے کرے گی کہ وہ اپنے ملک اور قوم کے لئے مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کے نقش قدم پر چل سکے اور پاکستان ایک ایسی عظیم مملکت بن جائے۔
گذشتہ روز تحریک پاکستان کی عظیم ترین، ممتاز رہنما اور بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی 45ویں برسی ملک بھر میں عقیدت و احترام سے منائی گئی اور محترمہ کی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین اور خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ محترمہ فاطمہ جناح وہ عظیم اور بے مثال ہستی ہیں کہ جنہوں نے حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی دیکھ بھال کرنے اور ان کے مرض کو چھپانے میں ایسا اہم کردار ادا کیا کہ قیام پاکستان کے بعد آخری وائسرائے لارڈ ماونٹ بیٹن نے بھی قائداعظم کی وفات پر اپنے ایک بیان میں کہہ دیا کہ اگر انہیں علم ہو جاتا کہ قائداعظم ٹی بی جیسے مہلک مرض کا شکار ہیں تو میں حکومت برطانیہ کو ہندوستان کی تقسیم کے فارمولے میں تاخیر کے لئے دو ایک سال کے لئے قائل کر لیتا۔ مادرملت نے اپنے ڈینٹسٹ کے کلینک کی پریکٹس چھوڑی اور ساری زندگی اپنے بھائی بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی دیکھ بھال اور ان کا ساتھ دینے میں مصروف رہیں۔ انہوں نے اپنے بھائی کی موجودگی میں کسی سیاسی معاملے پر کوئی رائے نہ دی مگر ان کی اس انداز میں رہنمائی کرتی رہیں کہ وہ کسی مشاورت سے کم نہ تھی۔ آج جس پاکستان میں ہم سانس لے رہے ہیں اور جو آزادی ہمیں میسر ہے وہ بلاشبہ حضرت قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ ساتھ محترمہ فاطمہ جناح کی مرہون منت بھی ہے اور رب کائنات نے ان دونوں بہن بھائیوں کو یہ شرف اور مقام عطا کیا کہ آج پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام جن آزاد فضاوں میں سانس لے رہے ہیں اس کا سہرا ان کے سر جاتا ہے اور بلاشبہ ان کی یہ جدوجہد اور طویل صبرآزما جدوجہد کے بعد کامیابی ایک ایسی کامیابی ہے جس کی نظیر پوری دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کی برسی جب ہمارے ملک کی آزاد فضاوں میں منائی گئی ہے تو ہم سب پر بھی یہ کڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم پاکستان کو حضرت قائداعظم محمد علی جناح اور محترمہ فاطمہ جناح کے خوابوں اور آرزووں والا عظیم پاکستان بنانے کے لئے تگ و دو کریں اور اگر تگ و دو یا جدوجہد نہیں کی جا سکتی تو کم از کم وہ خواب ہی دیکھنا شروع کر دیا جائے جس کی تکمیل کے لئے انہوںنے اپنی زندگی وقف کر دی۔ آج پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح اور محترمہ فاطمہ جناح کی عظیم قربانیوں اور جدوجہد کی بدولت آزاد تو ہو چکا ہے مگر ہم ہر کونے کدرے سے مسائل کا شکار ہیں۔ بحران ہیں کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہے۔ حکمرانوں کی کرپشن کے سکینڈل ختم نہیں ہو رہے۔ سیاست دانوں کے جھوٹے وعدے اور عوام کو دی جانے والی طفل تسلیوں پر ماتم کا سلسلہ تھمتا نہیں۔ گویا ایسی صورتحال ہے کہ جب مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کی ہم 45ویں برسی مناتے ہیں تو ہمارا سر شرم سے جھک جاتا ہے اور ہمیں شرم محسوس ہوتی ہے کہ ہم اپنے قائد اور مادرملت کی عظیم جدوجہد اور قربانیوں کو آج فراموش کر رہے ہیں۔ قوم کی نسل نو کو اپنے ان اہم لیڈروں کی قربانیوں اور جدوجہد سے روشناس کروانے کی بجائے امن کی آشا جیسے ڈھونگ رچائے جاتے ہیں۔ اکھنڈ بھارت کی باتیں کی جاتی ہیں اور پاکستان کے بچے بچے کا جو خواب تھا کہ دہلی کے لال قلعے پر بھی ایک دن پاکستان کا پرچم لہرایا جائے گا اس کو نسل نو کے ذہن سے مٹانے کی سازشیں کی جاتی ہیں لیکن کسی کو یہ نہیں بتایا جاتا کہ بھارت آج تک پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کر سکا۔ وہ آج بھی کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔ بلوچستان میں بھارتی ایجنسی را کی سرگرمیوں کو حقیقتاً عوام کے سامنے آشکار نہیں کیا جاتا اور نہ ہی عوام کو بتایا جاتا ہے کہ ملک بھر میں دہشت گردی کے جو واقعات بڑھ رہے ہیں اس کے درپردہ بھارت کس قدر ملوث ہے۔ بھارت ممبئی حملوں کا ایک ڈرامہ نہیں چھوڑتا اور ہمارے حکمران دہشت گردی کی چھماچھم بارش کے واقعات کو فراموش کر جاتے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں نے آج محترمہ فاطمہ جناح کی 45ویں برسی پر پوری قوم کو بھی اپنی حرکات کے باعث شرمندہ کر رکھا ہے۔ ابھی کل ہی کی بات ہے کہ افغانستان جو مسلمان ملک ہے اس میں مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والی نیٹو فورسز کے لئے سپلائی لائن بحال کر دی گئی ہے اس کے باوجود امریکہ ہماری سالمیت غیرت اور خودمختاری کو للکار رہا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ نیٹوسپلائی بحالی کے باوجود پاکستان سے تعلقات مشکلات کا شکار رہیں گے۔ حکمرانوں نے آج پاکستان کی جو تصویر کشی کر رکھی ہے اور جو تصویری نمونہ پوری دنیا کو پاکستان کا پیش کر رہے ہیں وہ پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح اور محترمہ فاطمہ جناح کا پاکستان نہیں ہے۔ یہ پاکستان بالاخر حضرت قائداعظم محمد علی جناح اور محترمہ فاطمہ جناح کے خوابوں سوچ اور آرزووں والا ہی پاکستان بن کر رہے گا وہی پاکستان بنے گا جس کی آزادی، خودمختاری اور غیرت و حمیت کو دنیا کی کوئی طاقت للکارنے کی جرات نہیں کر سکے گی۔ قوم کے بچے بچے کا آئیڈیل حضرت قائداعظم محمد علی جناح ہوں گے جبکہ قوم کی ہر بچی کی یہی آرزو ہو گی اور وہ یہی دعا اپنے رب رب ذوالجلال سے کرے گی کہ وہ اپنے ملک اور قوم کے لئے مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کے نقش قدم پر چل سکے اور پاکستان ایک ایسی عظیم مملکت بن جائے۔