گیس سپلائی کا توجہ طلب مسئلہ

کراچی کو آئندہ گرمیوں میں بجلی بحران سے بچانے کے لئے کے الیکٹرک نے گیس پر چلنے والے بجلی گھروں سے متعلق ایس ایس جی سی گیس سیل ایگریمنٹ (جی ایس اے) کے سلسلے میں خط لکھ دیاہے جس میں اس بات پر زور دیاگیا ہے بجلی بحران سے شہریوں کو بچانے کے لیے ایس ایس جی سی کی جانب سے بروقت اقدامات ضروری ہیں۔کے الیکٹرک کے بجلی گھروں کو مطلوبہ مقدار اور پریشر کے ساتھ گیس کی فراہمی ممکن بنانا ضروری ہے ایسا نہ ہوا تو ہمارے شہر کو 250میگاواٹ شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور پھر کراچی والوں کاجو حال ہوگا وہ زمانہ دیکھے گا۔ایک دلچسپ بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ ایس ایس جی سی نے کے الیکٹرک کے ذمے120 ارب روپے کے واجبات بشمول 100 ارب روپے سے زائد سود ان کے کھاتے میں ڈال رکھے ہیں جو حقیقت میں بلا جواز نظر آتے ہیں۔ اس سود سمیت واجبات پر بھلا گرہ لگالینا اور گیس نہ دینا عوام کو اندھیروں میں دھکیلنے کے برابر ہے۔ وفاقی کابینہ برائے توانائی کی جانب سے کے الیکٹرک اور ایس ایس جی سی کو ہدایت کی گئی تھی کہ 16اکتوبر 2020تک جی ایس اے کا معاہدہ کرلیا جائے جبکہ پرانے واجبات کا مسئلہ حکومتی سطح پر افہام و تفہیم سے حل کیا جائے گا۔ کے الیکٹرک بارہاایس ایس جی سی کو تمام متنازع امور پر بات چیت کی دعوت دیئے جانے کے باوجود ایس ایس جی سی جی ایس اے کے سلسلے میں گریزاں ہے۔ میری حکومت وقت سے درخواست ہے کہ صورت حال کے پیش نظر جلد معاملے کو حل کرایا جائے ورنہ یہ آئندہ گرمیوں میں بجلی کے شدید بحران کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔(بشریٰ سلیم۔کراچی)