بھاشا ،مہمند ڈیم کی لاگت ،حفاظت اورباغ ڈیم
مکرمی! پانی کا مسئلہ کسی ایک صوبے کا نہیں جبکہ پورے جوش وجذبے کے ساتھ ڈیم فنڈ میں ابتک صرف 10ارب روپے جمع ہوئے جبکہ 300 ارب مزیددرکار ہیں جو آئندہ 4-5 سال میں دوگنا ہوجائینگے کیونکہ اس کے ساتھ چند ضروری ترقیاتی منصوبے مثلاً تھرپارکر کیلئے رینی کینال اور دیگر چند ازحد ضروری بھی شامل ہیں جن کی تکمیل سے 1000ایک ہزار ارب تک اضافہ ہوجائیگا تب قحط کا سال سر پر سوار ہوچکاہوگا۔ بھارتی دانشور صحافی کلدیپ نیّر نے کہا تھا کہ بھارت کو ایٹم چلانے کی ضرورت نہیں صر ف 100 روپے کا ایک ڈائنامیٹ سے ڈیم جھیل کی دیوار توڑ کر پاکستان کو بہا کر سمندر بُرد کر دیگا لہٰذا دشمن کے اس آسان ہدف کیلئے مستقل بنیادپر حفاظتی انتظامات مجبوراً الگ درکار ہونگے۔ چونکہ ڈیم ترجیح جنگی بنیادوں پرتکمیل کی متقاضی ہے لہٰذا تمام غیر ضروری ترقیاتی کام روکدیئے جائیں۔ سرماےہ داروں جاگیرداروں سے جبری ڈیم فنڈ وصول کیا جائے۔ NRO کا ہڑپ شدہ قومی قرضہ اگلوا کر ڈیم فنڈ میں لایاجائے۔ بڑے عدالتی کیس بھاری ڈیم جرمانے کے عوض فارغ کردیئے جائیں۔ کالا باغ ڈیم واحد کفیل ہے لیکن غیرملکی ایجنٹوں کو لگام دینا یا رائیلٹی دیکر رضا مند کرنا شرط ہے۔ ورلڈ بنک کے سابق صدر نے صدر ایوب سے کہا تھا کہ اگر لڑ سکتے ہو تو سندھ طاس معاہدہ دستخط نہ کرولیکن ایوب صاحب نے بزدلی دکھائی اور دوبارہ کالا باغ ڈیم پر انا پرست بزدلی دکھا کر بڑے قومی ضیاع کا مرتکب ہوا۔ مرحوم مجید نظامی صاحب کا فلاحی کالا باغ ڈیم ریفرنڈم صدادے رہا ہے لیکن صد افسوس وہ ہم میں موجودن ہیں۔
وہ قوم نہیں لائق ہنگامہ فردا
جس قوم کی تقدیر میں امروز نہیں ہے
(محمد اسحاق، مغلپورہ، لاہور)