آسودگی
حضرت عمر ابن خطاب روایت کرتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو سامنے سے آتے ہوئے دیکھا انہوںنے دنبے کی کھال کو اپنی کمر پر لپیٹا ہوا تھا ۔آپ نے فرمایا:اس شخص کی طرف دیکھو جس کے دل کو اللہ نے نورانی بنادیا ہے۔میںنے اس کا وہ زمانہ بھی دیکھا ہے جس میں اس کے والدین اس کو سب سے عمدہ کھانا کھلایا کرتے تھے اور سب سے بہتر مشروب پلایا کرتے تھے۔میںنے اس کو وہ جوڑا پہنے ہوئے بھی دیکھا ہے جس کی قیمت دوسودرہم تھی۔اللہ اوراس کے رسول کی محبت میں اس نے سب کچھ ترک کردیا اور فقر و فاقہ نے اس کا جو حال کردیا ہے جو تم لوگ دیکھ رہے ہو۔(طبرانی)
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قباءمیں تشریف فرما تھے آپ کے ساتھ چند صحابہ کرام بھی تھے اتنے میںمصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ آتے ہوئے دکھائی دیے ۔انھوںنے اتنی چھوٹی چادر اُوڑھی ہوئی تھی جو ان کے ستر کو پوری طرح ڈھانپ نہیں پا رہی تھی تمام صحابہ کرام نے سر جھکالیے ۔مصعب بن عمیر نے قریب آکر سلام کیا ،صحابہ کرام نے ان کے سلام کا جواب دیا ۔حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بڑی تعریف کی اور فرمایا : ”میںنے مکہ مکرمہ میں دیکھا ہے کہ ان کے والدین ان کا خوب اکرام کیاکرتے تھے۔ان کو ہر طرح کی نعمتیں فراہم کیا کرتے تھے اور قریش کا کوئی جوان ان جیسا نہیں تھا ۔لیکن پھر انہوںنے اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا مندی حاصل کرنے کے لیے اور اس کے رسول کی اعانت کرنے کے لیے یہ سب کچھ ترک کردیا ۔غور سے سنو ! تھوڑا ہی عرصہ گزرے گا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں فارس اورروم کی فتح عطافرمائے گا۔دنیا کی اتنی فراوانی ہوجائے گی کہ تم میںسے ہر آدمی ایک جوڑا صبح پہنے گا اورایک جوڑا شام کو ۔کھانے کا ایک بڑا اور لبریز پیالہ صبح تمہارے سامنے آئے گا اوراسی طرح شام کو بھی کھانے کا ایک بڑا پیالہ تمہیں ملے گا۔صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ !ہم آج بہتر حالت میں ہیں یا اس دن بہتر ہوں گے ۔آپ نے ارشادفرمایا :نہیں آج تم لوگ بہت بہتر ہو۔غور سے سنو ! اگر تم لوگ دنیا کے بارے میں وہ جان لو جو میں جانتا ہوں تو تمہاری طبیعتیں دنیا سے بالکل سرد ہوجائیں ۔(حاکم)
حضرت خباب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ،جب حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی تو ان کے پاس صرف ایک کپڑا تھا جو اتنا چھوٹا تھا کہ جب اس کپڑے سے ان کا سر ڈھانپتے تھے تو ان کے پاﺅں کھل جاتے تھے اورجب پاﺅں ڈھانپتے تھے تو سر کھل جاتا تھا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ان کے پیروں پر اذخر (گھا س )ڈال دو۔(الاصابة)