بھارتی مواد نشر کرنے پر پابندی
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ٹی وی چینلز کو انڈین مواد نشر ہونے سے روک دیا ہے تاہم سینما ہائوسز کیخلاف کیس آئیگا تو دیکھیں گے ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میڈیا پر غیر ملکی مواد نشر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی تو چینل کے وکیل نے موقف اپنایا کہ پیمرا نے دس فیصد مواد نشر کرنے سے بھی روک دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تفریح کا چینل انڈین مواد نہیں دکھا رہا تو بات درست ہے۔
آج کے جدید دود میں کوئی ملک تنہا نہیں رہ سکتا۔ دُنیا گلوبل ویلیج بن چکی ہے مگر ہر قوم کی اپنی تہذیب اور ثقافت ہوتی ہے ۔ بطور مسلمان اور پاکستانی ہمیں اپنے کلچر پر فخر اور کسی دوسری اقوام سے ثقافت مستعار لینے یا اس کی نقالی کی ضرورت نہیں ۔ جدت اور اخلاق باختگی میں بہت فرق ہے۔ ہمارے ہاں شرح خواندگی میں بھی پسماندگی ہے۔ جس کے باعث پور ی قوم شعور کی اس منزل پر نہیں پہنچی کہ اس کے سامنے سہانے انداز میں ہندو کلچر رکھا جائے اور وہ اس سے متاثر نہ ہو۔ جبکہ بھارت ایسا دشمن ہے جو کہ ایک پلاننگ کے تحت ہندو کلچر پڑوسی ملک میں اپنے ڈراموں اور فلموں کے ذریعے داخل کرنے کے لئے کوشاں ہیں اس کے ڈرامے اور دیگر پروگرام کمائی کے ساتھ اپنے کلچر کے فروغ کے لئے بھی بنائے جاتے ہیں ۔وہ کارٹونوں کے ذریعے بچوں کی اسی مقاصد کے لئے ذہن سازی کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ بچے جلد سیکھ جاتے ہیں۔ بھارت میں بھارتی چینلز پر ایک فیصد بھی پاکستانی چینلز اور پروگرام نہیں دکھائے جاتے۔ بھارتی مواد دکھانے کی وبا ہمارے ہاں پھیلی ہوئی ہے پیمرا نے بھارتی چینلز اور مواد دکھانے پر پابندی لگا ئی مگر چینلز اس پر پابندی پر عمل کرنے کے بجائے معاملہ کورٹ میں لے گئے۔ چینلز کے پاس پاکستان کی ثقافت کلچر کو فروغ دینے اور پاکستانیت کا پرچار کرنے کا بہترین موقع ہے ، اسے قومی ذمہ داری سمجھیں۔