وزیراعظم سے گذارش اور احسان مانی سے وابستہ توقعات!!!!!!!!

احسان مانی کو وزیراعظم عمران خان نے ذاتی حیثیت میں پی سی بی گورننگ بورڈ میں نامزد کیا،بعد میں وہ الیکشن کی رسمی کارروائی کے نتیجے میں بورڈ کے چیئرمین منتخب ہو گئے۔ اگر یہ کہا جائے کہ وزیراعظم نے احسان مانی کو نامزد کرتے ہوئے صرف ذاتی تعلقات کو مد نظر رکھا تو یہ غلط ہو گا۔ احسان مانی کرکٹ کے انتظامی امور کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ وہ برسوں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں پاکستان کی نمائندگی کرتے رہے۔آئی سی سی میں مختلف عہدوں پر کام کرتے کرتے وہ ادارے کے سربراہ بھی بنے۔ نجم سیٹھی کے مستعفی ہونے کے بعد کرکٹ میں وسیع انتظامی تجربہ رکھنے کی وجہ سے وہ نجم سیٹھی کی جگہ بہترین انتخاب سمجھے جا سکتے ہیں۔ کئی اہم عہدوں پر کام کرنے کی وجہ سے پاکستان میں کھیل سے تعلق رکھنے والوں کو ان سے بہت توقعات ہیں۔ بالخصوص موجودہ صورت حال جب وہ ڈومیسٹک کرکٹ کا ڈھانچہ بدلنے کی تیاریاں کر رہے۔اس حوالے سے عمومی رائے یہی ہے محکمہ جاتی کرکٹ ختم ہونے یا محکموں کا موجودہ کردار تبدیل کرنے سے بڑی تعداد میں کرکٹرز کے بیروزگار ہونے کا خدشہ موجود ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ یہ منصوبہ عمران خان کا ہے اور یہ کوئی نئی بات نہیں پاکستان کرکٹ کے بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے وہ ایک عرصے سے ان خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ نوائے وقت کے انیس سو پچاسی کے سپورٹس ایڈیشن میں موجودہ وزیراعظم کی ایک تحریر ہماری نظر سے گذری اسمیں بھی انہوں نے ملکی کرکٹ کے ڈھانچے کو فرسودہ قرار دیا تھا۔ سو اب عمران خان وزیراعظم ہیں انہوں نے اپنے خیالات کے مطابق اس نظام کو بدلنے کی ذمہ داری کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کو سونپی ہے۔ بورڈ چیئرمین کے لیے سب سے بڑا امتحان ایک ایسا فنانشل ماڈل تیار کرنا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ افراد کا روزگار محفوظ رہے۔ کرکٹرز کو مالی مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اگر وہ ایک اچھے فنانشل ماڈل بنانے میں کامیاب ہوئے تو یہ انکی بڑی کامیابی ہو گی۔ اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو عوامی رائے عامہ ان کے خلاف ضرور جائے گی۔ وہ بھی ان حالات میں جب وہ معاشی طور پر بدحال ملک میں پاکستان کرکٹ بورڈ میں دس لاکھ، بیس لاکھ ماہانہ تنخواہ پر لوگوں کی خدمات حاصل کر رہے ہوں۔ پھر کرکٹرز یہ سوال ضرور کریں گے کہ کرکٹ بورڈ ہماری وجہ سے ہے۔ ہمیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے اور لوگ یہاں سے فائدے حاصل کر رہے ہیں۔کرکٹ بورڈ کے چیئرمین تجربہ کار منتظم ہیں امید ہے وہ اس صورتحال سے بخوبی واقف ہوں گے۔ وہ کھیلوں کی ٹاسک فورس کے معاملات کو بھی دیکھ رہے ہیں یوں ان پر ملک کی کھیلوں کے لیے ایک بدلی ہوئی قابل عمل اور کھیل دوست پالیسی کی بھی توقع ہے۔ چونکہ وزیراعظم عمران خان کی امیدوں کا مرکز نوجوان ہیں اس لیے ایسی پالیسی کی ضرورت ہے جس سے کھیل اور کھلاڑیوں کا معاشی مستقبل بھی محفوظ رہ سکے۔
وزیراعظم عمران خان ملک میں معیاری کرکٹ کے خواہاں ہیں یہ کوئی بری بات نہیں۔ معیار کو مقدار پر ترجیح دی جا سکتی ہے لیکن کرکٹ کے بنیادی ڈھانچے میں جن ترقی یافتہ ممالک کی مثال دی جاتی ہے۔کیا ہماری طرح وہاں بھی صرف کرکٹ ہی کھیلی جاتی ہے،کیا انگلینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے لگ بھگ نوے فیصد نوجوان بھی اپنا معاشی مستقبل محفوظ بنانے کیلئے کرکٹ کی طرف آتے ہیں۔ یقینا ایسا نہیں ہے وہاں درجنوں کھیل کھیلے جاتے ہیں وہ فلاحی ریاستیں مانی جاتی ہیں وہاں کا نوجوان مختلف کھیلوں میں تقسیم ہو جاتا ہے جبکہ ہمارے ہاں پیسہ صرف کرکٹ میں ہے اور نوجوانوں کی بڑی تعداد پیسہ کمانے، گھر کا چولہا جلانے،اپنے خاندان کی مالی مدد کرنے لیے کرکٹ میں قسمت آزمائی کرتی ہے۔ پاکستان کے زمینی حالات، ہماری ضروریات اور مسائل ان ممالک سے بہت مختلف ہیں۔ اس لیے کیا یہ بہتر نہیں کہ انکے بنیادی ڈھانچے کا پاکستان کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے مسائل کا موازنہ بھی کیا جائے۔ ان پر بھی نظر ڈالی جائے۔
جناب وزیراعظم آپ ملکی کرکٹ کو مزید بہتر اور مضبوط کرنا چاہتے ہیں ضرور کیجئے لیکن کیا یہ بہتر نہیں کہ ایسی پالیسی تیار کی جائے کہ نوجوانوں کو کرکٹ کے علاوہ بھی معاشی مستقبل محفوظ بنانے کے مواقع مل سکیں۔ انہیں اتھلیٹکس، ہاکی،فٹبال، ٹینس،کراٹے،ویٹ لفٹنگ ، ریسلنگ،سوئمنگ، بیڈ منٹن، ٹیبل ٹینس، شطرنج سمیت دیگر کھیلوں میں بھی ایسے مواقع مل سکیں کہ وہ ان کے ذریعے اپنا معاشی مستقبل محفوظ بنائیں اور عالمی سطح پر اعزازات حاصل کرتے ہوئے ملک کا نام بھی روشن کریں۔ ممکن ہے اس طرح کرکٹ کی طرف بوجھ کم ہو اور دیگر کھیل بھی ترقی کریں۔ آپ درد دل رکھتے ہیں امید ہے ملک کے نوجوانوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان کے نوجوانوں کو آپ سے امیدیں ہیں،آپ انکی امیدوں کا محور و مرکز ہیں,انکے معاشی مستقبل کا تحفظ بھی آپ کی ذمہ داری ہے، انہیں تمام کھیلوں میں صلاحیتوں کے اظہار کے یکساں مواقع فراہم کرنا بھی آپکی ذمہ داری ہے، پاکستان کا نوجوان اس حقیقی تبدیلی کا منتظر ہے جہاں اسکا مستقبل کرکٹ کے علاوہ بھی محفوظ ہو گا۔
جناب وزیراعظم پاکستان کا نوجوان آپکی طرف دیکھ رہا ہے، اس کی آس نیا پاکستان ہے، اس کی امید نیا پاکستان ہے، اسکا مقصد نیا پاکستان ہے، اسکا خواب نیا پاکستان ہے اس خواب کی تعبیر کے لیے انہوں نے اپنا قیمتی ووٹ آپکو دیا ہے۔ انہوں نے اپنا فرض ادا کر دیا اب گیند آپکی کورٹ میں ہے امید ہے نوجوانوں کو انکے خواب کی تعبیر ملے گی!!!!!!