خیال چودھری، انڈے، مرغی ، کٹے
مکرمی! خیال چودھری ایک ہزار انڈے ٹوکرے میں اٹھائے جا رہا تھا۔ اس کے دل میں خیالات مچل رہے تھے کہ ان انڈوں سے 9 سو مرغی اور ایک سو مرغا نکلے گا وہ پھولے نہ سما رہا تھا۔ سوچتے سوچتے وہ کھل اٹھاکہ پھر تو اس کا لمبا چوڑا کاروبار ہو جائے گا۔ایک دن میں 9 سو انڈے اور پہلے والی مرغیاں بھی انڈے دیں گی۔ وہ خوشی سے اچھلا تو سر سے نیچے ٹوکرا آن گرا خیال چودھری کے تبدیلی کے خواب ہوا ہو چکے تھے۔ بھاگتا گھر لوٹا کہ ٹوٹے انڈوں کو اکٹھا کروں کسی بیکری کودوں…واپس آیا تو آرام سے سو گیا۔ خواب میں کیا دیکھتا ہے کہ اس نے ایک کٹا پالنا شروع کردیا ہے جو کسی کے کھیت میں چر رہا ہوتا ہے تو اس کھیت کے چودھری نے اس کو جھاڑ پلا دی ۔ وہ بولنے لگا ہی تھا کہ اس کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ تبدیلی ہوا ہو چکی تھی پھر اس نے ایک نئے انداز سے تبدیلی کا خواب دیکھا اب کی بار اس نے کٹے اور مرغی کی بجائے کٹی پالنے کا سوچا کہ وہ بھینس بن جائے گی اور اس طرح وہ دودھ کی کمائی کر کے اپنی زندگی میں تبدیلی لائے گا۔ اب دیکھتے ہیں یہ تبدیلی کب آتی ہے۔ (ڈاکٹر مٹھوبھائی)