سپریم کورٹ کاجاتی امرا اور وزیراعلیٰ،گورنر ہائوس پنجاب کے سامنے سے سکیورٹی رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
سپریم کورٹ نے جاتی امرا ،وزیراعلیٰ،گورنر ہائوس، ماڈل ٹائون ، آئی جی آفس ، نادرا آفس ایبٹ روڈ اورگارڈن ٹائون آفس کے باہر سے سکیورٹی رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دے دیااور کہا ہے کہ سکیورٹی کے لیے وزیر اعلی کے گھر پر ماہر نشانے باز بٹھا دیں، آئی ایس آئی کے ہیڈ کوارٹرز اور ڈی جی رینجرز کے گھر کے باہر کھڑی رکاوٹوں کو بعد میں دیکھیں گے۔اتوار کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سیکیورٹی بیریئرز لگا کر راستے بند کرنے کے خلاف اور صاف پانی سے متعلق لیے گئے ازخود نوٹس کیسزکی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،سماعت کے موقع پر وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اور پنجاب کی بیوروکریسی کے اعلی افسران بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے،اس دوران آئی جی پنجاب پولیس عارف نواز نے رکاوٹوں سے متعلق رپورٹ پیش کی۔چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے نواز شریف کے گھر جاتی امرا، گورنر ہائوس،تحریک منہاج القران کے مرکز اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے گھر کے سامنے،جامعہ قادسیہ، حافظ سعید کی رہائشگاہ، چوبرجی اور ایوان عدل سے رات تک رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے گھر کے سامنے سے بھی رکاوٹیں فوری ہٹائی جائیں اور سکیورٹی کے لیے وزیر اعلی کے گھر پر ماہر نشانے باز بٹھا دیں۔ تاہم چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آئی ایس آئی کے ہیڈ کوارٹرز اور ڈی جی رینجرز کے گھر کے باہر کھڑی رکاوٹوں کو بعد میں دیکھیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رات تک رکاوٹیں ہٹا دی جائیں اور ہوم سیکرٹری حلف دیں کہ رات تک تمام رکاوٹیں ہٹا دی جائیں گی۔اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری ہوم نے کہا کہ رکاوٹیں دھمکیاں ملنے کی وجہ سے لگائی گئیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا مجھے دھمکیاں نہیں ملتیں، وزیراعلی کو ڈرا دھمکا کر گھر میں نہ بٹھائیں اپنی فورسز کو الرٹ کریں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وزیر اعلی عوامی آدمی ہیں اور انہیں کہنا چاہیے شہباز شریف کسی سے نہیں ڈرتا۔چیف جسٹس نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی سندھ کی طرح آپ نے بھی عدالت آکر اچھی روایت قائم کی، ہم آپ کے مشکور ہیں۔اس موقع پر چیف جسٹس نے وزیراعلی پنجاب سے استفسار کیا کہ کیوں وزیراعلی صاحب ہم ٹھیک کر رہے ہیں جس پر شہباز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب آپ ٹھیک کررہے ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ان معاملات کا مقصد سیاست کرنا نہیں، عدلیہ اور انتظامیہ مل کر عوامی حقوق کا تحفظ کریں۔سماعت کے دوران صوبائی وزیر رانا مشہود کے روسٹرم پر آنے پر چیف جسٹس آف پاکستان نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیراعلی کیساتھ آنے والے وزرا ء سن لیں عدالت میں پھرتیاں نہ دکھائی جائیں۔