آج 70سال گزر جانے کے بعد بھی ہم یوم کشمیر منانے پہ اکتفا کر رہے ہیں ۔ کشمیر ڈے پہ ریلیاں نکال رہے ہیں تقریبات منعقد کر رہے ہیں ،مختلف سفارتخانوں میں اپنے تاثرات قلمبند کرارہے ہیں اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی توثیق میں اظہار یکجہتی کے اظہار میں ہاتھوں کی چینزبنارہے ہیں وغیرہ۔قارئین۔۔! 5فروری ہر سال آتا ہے اور یوں گزر جاتا ہے ۔یہ5فروری یوم کشمیر آئندہ آنیوالے برسوں میں بھی آئے گا اورہم سب کیلئے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی جدوجہد کا اظہار یکجہتی کا دن بن کر گزر جائیگا ۔۔۔کشمیر ایشو قطعی طور پر ایک لوکل ہالیڈے کی وجہ یا تقریبات کا موضوع نہیں بلکہ کشمیر کا ایشو بحر صورت سائوتھ ایشیا ء کی بقاء کا مسئلہ اور عالمی امن کے لیے متوقع خطرہ ہے ۔مسئلہ کشمیر پاک بھارت ٹینشن کا باعث ہے تووقت کی نزاکت کے پیش نظر اس مسئلے کا حل اب مزیدنا گزیر ہو چکا ہے ۔لمحہ فکریہ ہے کہ آخر کشمیر کا مسئلہ گزشتہ 70سال سے حل طلب ہی کیوں ؟؟اب تک ’’حل شدہ‘‘ کیوں نہ بن سکا ؟؟دراصل بھارتی ہٹ دھرمی اور بد دیانتی کے سبب مسئلہ کشمیر اپنے کسی منطقی حل کی طرف آہی نہیں سکتا ۔کسی عالمی افق سے مسئلے کو حل کرانے کی تجاویز ہوں یا منجانب پاکستان لچک پالیسی بھارت ہے کہ وہ کسی ثالث کو نہیں مانتا اور نہ کسی بھی قابل حل پالیسی کو مانتا ہے ۔بھارت کی کشمیر کے بارے میں اٹوٹ انگ کی مکارانہ رٹ نے نہ صرف عالمی قانونی حق انسانی کا لحاظ رکھا اور نہ ہی اقوام متحدہ کی قراردادکو عملی جامہ پہنانے کاتردد کیا ۔یوں تو بھارت کا دعوی ہے کہ وہ دنیا کی بہترین سیکولر سٹیٹ ہے کہ جہاں ہر تہذیب اور ہر مذہب کو اپنی اپنی مذہبی و تہذیبی امنگوں کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دیا گیا ہے تاھم بھارتی گجرات و دیگر علاقوں میں مسلمانوں کی حالت زار بھی کسی سے ڈھگی چھپی نہیں ۔مسلمان ہی کیا ؟؟سکھ عیسائی بھی آئے روز بھارتی انسانیت سوزمظالم کیخلاف سراپا احتجاج رہتے ہیں ۔یہ وہی بھارت ہے کہ کہ جہاں گائوماتا کی پوجا نہ کرنے کی پاداش میں غیر ہندوئوں کو زندہ جلا دیا جاتا ہے ، مسجدوں و کلیسائوں کو حکومتی سر پرستی میں ڈھا دیا جاتا ہے اور لفظ پاکستان بول دینے کے جرم میں کشمیر کے نوجوان طالبعلموں کی زبانوں ہی کو کاٹ دیا جاتا ہے ۔یہ ہے وہ بھارتی اصل چہرہ جو دنیا کی بہترین جمہوری ریاست اور حقوق انسانی کی حمایت کی دعویدار ریاست ہے ۔مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کا چکمہ دیکر بھارت نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میزبھی سجائی اور یوں قابل حل تجاویز پہ غوربھی ہوتارہا، تاہم جیسے ہی اقوام متحدہ کی قرادار پر عمل کا وقت آیا توبھارت آنکھیں دکھانے ، چڑھائی کرنے یا پھر فریب کاری کا واویلا مچانے کا کرتب دکھاتا رہا ۔ اسی کشمیر ٹینشن کے سبب دونوں ملکوں کے مابین گزشتہ دہائی میں بھر پور جنگی سماں پیدا ہوئے اورقبل ازیں ہماری بھارت کے ساتھ ۳ جنگیں ہو بھی چکی ہیں۔امریکہ نے خود بھی اپنا تجزیہ دیتے ہوئے واشگاف کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو یقینی بنانے کیلئے بھارت کے ساتھ ضروری اقدام کرانے کو تیار ہے۔چین نے پاک بھارت کشمیر ٹینشن کو دور کرنے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش بھی کی ہے لیکن بھارت کی وہی ایک ہی تان کہ’’میں نہ مانوں‘‘ اور ’’کشمیر اٹوٹ انگ ہے‘‘ کہیں ٹوٹتی ہی نہیں۔ اصل بات کشمیریوں کی ہے۔ قانون و اصول کا تقاضا ہے کہ کشمیریوں کی قسمت کا فیصلہ استصواب سے کیا جائے۔لیکن بھارت نے تو کشمیر میں لاکھوں فوجی متعین کر کے کشمیریوں کی حریت پسندی کی آواز دبانے کا کھلم کھلا ظلم بپا کر رکھا ہے۔ کشمیری مجاہدین جو استقلال کے ساتھ اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں انہیں گولیوں سے بھون دیا جا تاہے ۔یسین ملک، میر واعظ عمر فاروق اور سید گیلانی جیسے کشمیری ہیروز اور لیڈرز کو زندان میں ہی رکھا جا تا ہے ۔ ہتھکڑیاں اور جیلیںہی ان کا مقدربن کر رہ گئے ہیں۔ کشمیری حریت پسندوں کا جب عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہو تو اس صورتحال میں کیا مسئلہ کشمیر کا کوئی پر امن حل بھی ممکن ہو سکتا ہے؟ … ـؑظلم رہے اور امن بھی ہو۔۔!
بھارت خوبصورت وادیوں سے آراستہ جنت نظیر کشمیر پہ اپنا غاصبانہ قبضہ چھوڑنے کے لئے ارادی طور پر بد نیتی سے تیار نہیں تو ہمیں 5 فروری کے کشمیر ڈے پہ طے کرنا ہے کہ کشمیر ٹینشن کا حل کس طرح ہو ؟؟ بظاہر بھارتی روّیے کے سبب کشمیر مسئلے کا سیاسی و سفارتی حل نظر نہیں آ رہا ۔۔۔۔ تو کیا مسئلہ کشمیر کا حل ایٹمی ہی ہے؟؟؟ سائوتھ ایشیا خطے کی بقا کیلئے مسئلہ کشمیر کیلئے عالمی برادری کو سنجیدہ اقدام کرنا ہوگا۔ بھارتی فریب کاری، ہٹ دھرمی اور بین الاقوامی حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا ہوگا۔