کل پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے: خواتین کا قومی دن۔ اس دن اکتیس سال قبل سینکڑوں خواتین نے سرعام اجتماع پر پابندی کو توڑتے ہوئے خواتین کے قانونی حقوق پر قدغن عائد کرنے والے ایک قانون کے خلاف احتجاج کے لئے لاہور ہائی کورٹ کے سامنے پ±رامن مارچ کیا تھا۔یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا تھاجب عورتوں نے اپنے گھروں سے باہر نکل کر اپنے مکمل اور مساوی حقوق پر اصرارکیا تھا۔ا±ن بہادر خواتین کی جرات بلاشبہ متاثر کن ہے۔
بطور امریکی سفیر پاکستان میں اپنے قیام کے دوران مجھے پاکستان کی ممتازخواتین سے شرف ملاقات حاصل رہا اورپاکستان کی عورتوں کی جرات اور قوت ، خواتین ارکان پارلیمان کی سوچ اور عزم اور پاکستان کی سول سوسائٹی بالخصوص عورتوں کی تنظیموں کی سرگرمی ملاحظہ کرنے کاموقع ملا۔ا±ن کے قائدانہ کردارکی وجہ سے اب زیادہ بچیاں سکول جارہی ہیں، زیادہ ماو¿ں کو قبل از ولادت دیکھ بھال کی سہولتیں میسرہیں، زیادہ عورتیں کاروبار کی جانب آرہی ہیں اور ترقی کررہی ہیں اور زیادہ عورتیں اور لڑکیاں صنفی بنیادوں پر روا رکھے جانے والے تشددبشمول بچپن اور زبردستی کی شادیوں ، وٹہ سٹہ اور نام نہاد غیرت کے نام پر جرائم کے خلاف آواز ا±ٹھارہی ہیں۔ نمایاں طورپر بہت سے مرد حضرات بھی اب صنفی بنیادوں پر روا رکھے جانے والے تشددکے خلاف اپنی آواز بلندکررہے ہیں۔
پاکستان کی تاریخ میں محترمہ فاطمہ جناح ایسی رہنما پاکستانی خواتین کے لئے مشعل راہ بنیں۔ ہم اس بات کے معترف ہیں کہ پاکستان کی تاریخ پہلی خاتون وزیر اعظم بینظیر بھٹو سے لے کر پہلی اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا تک خواتین رہنماو¿ں سے بھری پڑی ہے۔ان کے علاوہ ہزاروں دیگر خواتین ڈاکٹر، اساتذہ، علمی شخصیات ، کاروباری خواتین ، سائنسدان، کھلاڑی اور کارکنوں نے ثابت کیا ہے کہ عورتیں معاشرہ میں اپنا کردار ادا کرسکتی ہیں۔
درحقیقت پاکستان سے تعلق رکھنے والی خواتین ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہیں جن میں تیئس سالہ لڑکی بھی شامل ہے جو پہلی پاکستانی خاتون کوہ پیما ہے جس نے ماو¿نٹ ایورسٹ گذشتہ سال سرکی۔ایک اور متاثر کن کھلاڑی 19 سالہ لڑکی ہے جس نے لڑکوں کے مقابلے میں "راک کلائمبنگ " کا 28 واں قومی مقابلہ جیتا اور اول پوزیشن حاصل کرنے کے لئے مقابلہ میں شرکت کےلئے اپنا حق حاصل کرنے کی بھی جدوجہد کی۔
ہزاروں دوسری جرات مند خواتین سماجی مسائل سے نبردآزما ہیں اور تشدد اور استحصال کے خلاف مصروف عمل ہیں جن میں پہلی پاکستانی خاتون بھی شامل ہے جس کی فلم "سیونگ فیس" نے آسکر ایوارڈجیتا۔ جہاں یہ فلم تیزاب پھینکنے ایسے ہولناک رواج کو ا±جاگرکرتی ہے ،وہیں یہ انسانی ہمت وحوصلہ کوبھی نمایاں کرتی ہے کہ کس طرح تیزاب سے جھلس جانے والی عورتوں اور خواتین ارکان پارلیمان نے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے مل جل کر کام کیا۔ دوسری لڑکیاں پاکستان کے نظام تعلیم کو بہتر بنانے کے لئے لڑرہی ہیں اور "پاکستان کو پڑھاو¿" ایسی تنظیموں کے لئے کام کررہی ہیں جو کہ کراچی کے بعض دشوار گزار علاقوں کے سرکاری اسکولوں میں معیار تعلیم کو بلند کرنے میں معاونت کررہی ہیں۔
کل خواتین کے قومی دن کے موقع پر ہم امریکی خصوصی سفیربرائے خواتین کیتھرین رسل کو خوش آمدید کہیں گے جو کہ پہلی دفعہ پاکستان کادورہ کررہی ہیں۔وہ بلاشبہ پاکستان میں درپیش مشکلات کے باوجود خواتین کی ترقی اور کامیابیوں سے متاثر ہونگی۔وہ یہ بھی دیکھیں گی کہ کیسے خواتین پارلیمنٹیرینز نے اپنے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تاریخ ساز قانون منظور کروائے جن میں کام کی جگہوں میں خواتین پر ہراساں کرنے کیخلاف قانون، تیزاب سے جلائے جانےوالے واقعات میں ملوث ملزمان کیخلاف سخت سزاو¿ں کی قانون سازی اور خواتین کے خلاف رسم و رواج کی روک تھام (جس میں تنازعات کے حل کیلئے لڑکیوں اور خواتین کا تبادلہ اور خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کیخلاف ) قانون سازی شامل ہے۔
کیتھرین رسل کا دورہ اس حوالے سے بھی اہم ہے کہ یہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ خواتین امریکہ کی خارجہ پالیسی کا کلیدی ستون ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا بھر کے ممالک کو درپیش تمام اہم سلامتی، معاشی، ماحولیاتی اور نظم ونسق کے مسائل کا حل خواتین کی مکمل شرکت اور انکو بااختیار بنانے کے بغیر ممکن نہیں۔جیسا کہ وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا اگروہ اپنی آدھی آبادی کو پیچھے چھوڑ دے۔
میں نے صنفی بنیادوں پر تشدد کے خلاف پچیس نومبر سے10دسمبر تک جاری سولہ روزہ تحریک کے دوران امریکی سفارتخانہ کی جانب سے منعقد کئے گئے متعدد پروگراموں میں شرکت کی جن میں پولیس افسران کو خواتین کوجنسی بنیادوں پر ہراساں کرنے کے حوالے سے نئے قانون کے متعلق تربیت دی گئی اورسکول کے بچوں کیلئے ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا گیاجس میں خواتین پر تشدد کی روک تھام کے بارے میں بات چیت کی گئی۔اس ورکشاپ میں ہم نے صنفی بنیادوں پر تشدد کے اثرات پر بحث اور خواتین پر تشدد کو روکنے کیلئے ایک عہد نامہ پر دستخط کئے۔
یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم لڑکیوں کو بااختیار بنائیں تاکہ وہ اپنے حق کیلئے آواز بلند کر سکیں اور لڑکوں کو تعلیم دیں تاکہ وہ اپنی ماو¿ں اور بہنوں کیلئے آواز اٹھائیں۔ہمیں اس ضمن میں نہ صرف خواتین کی وکالت کیلئے کی جانےوالی کوششوں کی اعانت کرنی چاہیے بلکہ پالیسی سازوں اور میدان میں کام کرنے والے افراد کے درمیان رابطوں کو بڑھانا چاہیے۔ ہمیں مردوں، لڑکوں اور معاشرے کے دیگر کلیدی افراد کو ان کاوشوں میں شامل کرنے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے بالخصوص تشدد کے خاتمے کیلئے تبدیل ہوتی ہوئی صنفی روایات اور رویوں کے بارے میں آگاہی کیلئے علمائے کرام کو شامل کرنا چاہیے اور ہمیں دنیا بھر کے معاشروں کی جڑوں میں سرایت کرجانے والی صنفی ناہمواریوں کو ختم کرنا ہو گا جو کہ یا تو خواتین اور لڑکیوں کی خلاف رسم و رواج کی خاموش پشت پناہی کرتی ہیں یا انہیں کھل کرپروان چڑھاتی ہیں۔جیساکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا ہے کہ کوئی قوم اس وقت تک ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتی جب تک ان میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ مل کر کام نہ کریں۔
پاکستان میں خواتین کے قومی دن کے موقع پر امریکہ تمام پاکستانی خواتین کے حوصلوں اور کامیابیوں کو سلام پیش کرتا ہے۔ میں کیتھرین رسل کو بتانے کے لئے منتظر ہوں کہ پاکستانی خواتین کتنی مضبوط قائدین ہیں جو کہ حقیقی معنوں میں اپنی اور آنے والی نسلوں کی بہتر زندگیاں تعمیر کررہی ہیں۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024