الیکشن کمیشن تشکیل نو کیس میں سپریم کورٹ نے طاہرالقادری سے حق دعویٰ سے متعلق تفصیلی جواب کل طلب کرلیا،چیف جسٹس نےاستفسار کیا کہ کیا دوہری شہریت والا پاکستان کا وفادار ہوسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کی تشکیل نو سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، طاہرالقادری کو دلائل کے آغازپر ہی ججز کے تندو تیز سوالات کا سامنا کرنا پڑا،طاہرالقادری نے کہا عدالت میں یہ میری پہلی حاضری ہے،اجازت چاہتا ہوں کہ کیس سے پہلے اپنے تاثرات سے بھی آگاہ کروں، عدلیہ کی بحالی میں حصہ لیا۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دییے کہ آپ اپنے کیس کی بات کریں، پہلے اس پر مطمئن کریں کہ پٹیشن دائر کرنے کیلئے آپ کا کیا قانونی جواز ہے، چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ نے کس بنیاد پر کینیڈا کی شہریت حاصل کی ،کیا آپ کو کوئی جان کا خطرہ تھا۔ طاہرالقادری بولے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے کر 2005میں کینیڈا کی شہریت حاصل کی لیکن پاکستان کی شہریت نہیں چھوڑی،چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آپ کینیڈا کی شہریت کے لیے اٹھایا گیا وفاداری کا حلف پڑھ کر سنا سکتے ہیں، طاہر القادری نے جواب دیا کہ ان کے پاس حلف کی کاپی نہیں اور یہ سوال نہیں بنتا، چیف جسٹس نےبرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سوال وہ ہے جو ہم پوچھیں گے ،آپ غیر ملکی شہری ہیں رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتے، طاہرالقادری نے جواب دیا دوہری شہریت والا رکن پارلیمنٹ نہیں لیکن ووٹر بن سکتا ہے اسی حیثیت سے دعویٰ کیا ہے، اس پر سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا دوہری شہریت والے کا کمیشن کو چیلنج کرنے کا قانونی جواز بنتا ہے،اٹارنی جنرل نے جواب دیا آئین کے مطابق اس میں کوئی پابندی نہیں، عدالت کو قوانین کا نوٹس لینا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے عوامی مقدمات کا دائرہ وسیع کردیا، درخواست پر اعتراض مشکل ہے، چیف جسٹس نے طاہرالقادری سے حق دعویٰ سے متعلق تفصیلی جواب طلب کیا، قادری صاحب دو منٹ دو منٹ پکارتے رہ گئے لیکن عدالت نے انہیں شکریہ کہہ کر چلتا کیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کل اس کیس کو سب سے پہلے سنیں گے۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےتحریک منہاج القرآن کے سربراہ نے کہا کہ آئین دوہری شہریت والے کو رکن پارلیمنٹ بننے سے روکتا ہے ووٹر بننے پر قدغن نہیں لگاتا