لاہور (خبر نگار خصوصی) درگاہ چورہ شریف کے سجادہ نشین پیر سید محمد کبیر علی شاہ نے خبردارکیا ہے اسلام دشمن اور پاکستان مخالف قوتیں پاکستان میں مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی سازشیں کر رہی ہیں۔ گاہے بگاہے نبی آخر الزماں،خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مقدس کے بارے میں بے ہودگی کا مقصد بھی ہماری ملی، اسلامی، قومی غیرت و حمیت کا جائزہ لینا ہے کہ اُمت رسول میں دین اسلام اور تفسیر دین، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عقیدت اب کس درجے پر ہے۔ ایوان کارکنان تحریک پاکستان‘ لاہور میں جاری تیسری سالانہ سہ روزہ نظریہ پاکستان کانفرنس کی چوتھی نشست سے جس کا عنوان تھا ”پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کی تدابیر“ میں پیر سید محمد کبیر علی شاہ‘ چورہ شریف نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا قیام پاکستان میں علمائے کرام اور مشائخ عظام نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ سے کہا ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ آپ کا ساتھ چھوڑ کر چلے جائیں لیکن اب ہم فقیر‘ میدان عمل میں نکل آئے ہیں تو پاکستان بنا کر دم لیں گے۔ انہوں نے کہا اگر مشائخ عظام یہ فتویٰ نہ دیتے کہ جو مسلمان مسلم لیگ کے حق میں ووٹ نہیں دے گا سمجھیں وہ کافروں کی حمایت کر رہا ہے۔ مسلمان اس کا جنازہ پڑھیں گے نہ پڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا ملک میں شیعہ، سنی، وہابی یا کسی دوسرے مسلک کے حوالے سے اسلامی نظام کے نفاذ کی بات کرنے کا مقصد اُمت مسلمہ اور پاکستان کے عوام کو آپس میں لڑانے کی سازش ہے۔ یہ ناپاک لوگ نہیں جانتے ناموسِ رسالت کی حرمت کے معاملے میں کسی کا کسی سے اختلاف نہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہم آٹے اور تیل کی مہنگائی برداشت کر سکتے ہیں مگر ناموسِ رسالت سے بے وفائی نہیں کریں گے۔ ممتاز دانشور محمد عطاءاللہ صدیقی نے ”پاکستان کی تیز رفتار ترقی کےلئے جدید سائنسی علوم کی اہمیت“ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا علم کے حصول کی خاطر کتابوںکا مطالعہ بے شک اہمیت کا حامل ہے مگر اس کے ساتھ محفلوں اور مصاحبتوں کی مسلمہ اہمیت سے بھی انکار ممکن نہیں۔ نظریہ اسلام اور نظریہ پاکستان ایک چیز کے دومختلف نام ہیں اور یہ ایک دوسرے کےلئے لازم و ملزوم ہیں۔ نظریہ پاکستان سے انکار کرنا حقیقت سے منہ پھیرنے کے مترادف ہے۔ میں نظریہ پاکستان کا انکار کرنے والے افراد کو دانش ور نہیں ’دانش باز‘ کہتا ہوں۔ انہوں نے کہا بعض ایسے قلمکار جو طوائف القلمی میں مبتلا ہیں‘ وہ اس نظریے سے بے خبر اور تعصب کی وجہ سے اندھے ہیں۔ قیام پاکستان میں علما و مشائخ کا اتنا ہی حصہ ہے جتنا کسی اور طبقے کا۔ حضرت قائداعظمؒ خود جا کر علما سے ملتے‘ احترام کرتے اور انہیں تحریک پاکستان کی حمایت کےلئے آمادہ کرتے تھے۔ قائداعظمؒ نے اپنی تقاریر میں واضح طور پر آئیڈیالوجی آف پاکستان کے الفاظ استعمال کئے ہیں۔ آج یہ بد بخت کہتے ہیں نظریہ پاکستان جماعت اسلامی کی تخلیق اور مجید نظامی کا بنایا ہوا ہے۔ ہم ناموس رسالت قانون کو ختم نہیں ہونے دیں گے کیونکہ حضور کی ناموس نظریہ پاکستان کی اساس ہے۔ اسلام میں دین و دنیا کی تفریق نہیں۔ سیکولر ازم نظام کفر ہے۔ مذہب اور سائنس میں کوئی تصادم نہیں ۔ یورپ آج تک قرآن کی کسی ایک آیت کو بھی غلط ثابت نہیں کر سکا۔ پروفیسر ڈاکٹر اعجاز سندھو نے بھی ”پاکستان کی تیز رفتار ترقی کےلئے جدید سائنسی علوم کی اہمیت“ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا نظریہ پاکستان کانفرنس میں مندوبین کو پاکستان کی ترقی کی بات کرنے کے ساتھ اس امر پر بھی غور کرنا چاہئے کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے ترقی کرنے کےلئے کون سے راستے اپنائے اور کن اصولوں کو مشعل راہ بنایا۔ انہوں نے کہا آپ نے دیکھا ہے جو ترقی اور جدت اس وقت دنیا میں موجود ہے کیایہ تمام تر سہولتیں آج سے چند سال قبل موجود تھیں؟ سائنس کی ترقی نے دنیا کو ایک نیا رنگ دیا۔ پہلے ریسرچ کرنے کے لئے لائبریری کو کھنگالنا پڑتا تھا اور موٹی موٹی کتابوں کو دیکھنا پڑھتا تھا لیکن اب یہ کام انٹرنیٹ کی بدولت محض ایک کلک پر ہو جاتا ہے۔ اگر پاکستان نے آگے بڑھنا ہے تو سائنسی علوم میں ترقی کرنا ہو گی اور اس کام میں اساتذہ کرام اپنا کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ وہ نوجوان نسلوں کو سائنسی تعلیمات کی طرف راغب کر کے پاکستان کے مستقبل کو روشن اور تابناک بنا سکتے ہیں۔ بھارت پاکستان کاپانی روک کر اسے ریگستان میں تبدیل بنانے کے درپے ہے اور ہمیں نئے ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے۔ ہمارے کوئلے کے ذخائر کی مالیت 13 کھرب ڈالر ہے جبکہ ہمارے قرضے صرف 65 ارب ڈالر کے ہیں۔ کاپرکے ذخائر 200 بلین ڈالر کے ہیں۔ سونے، چاندی کے ذخائر اس کے علاوہ ہیں اور یہ صرف بلوچستان کے ذخائر ہیں۔ گلگت بلتستان کے ذخائر تقریباً 15 کھرب ڈالر کے ہیں ۔انہیں نکالنے اور استعمال کرنے کےلئے مائننگ اور ٹیکنالوجی کی ترقی ضروری ہے۔ جب تک ہم جدید سائنسی علوم پر کام نہیں کریں گے ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ تعلیمی نظام کو بدلے بغیر ہم آگے نہیںبڑھ سکتے۔ ہمارے ملک میں 3 سو ارب روپے کی کرپشن ہے۔ اگر یہ روک لیں تو اس سے کتنے سکول اور لیبارٹریاں وغیرہ بن سکتی ہیں۔ ہمیں ٹیکنالوجی سکول کالج تو بہت دور کی بات ہے‘ یونیورسٹیوں میں بھی نہیں پڑھائی جاتی۔ جب تک ہم سکول لیول پر سائنسی تعلیم کو آگے لے کر نہیں آئیں گے ‘ آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ہمارے وزیر بھی با صلاحیت نہیں ہوتے اور اپنے شعبے کے بارے میں بہت کم معلومات رکھتے ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا ہمیں جدید علوم کے ساتھ اپنی اساسی اسلامی تعلیمات اور نظریہ پاکستان سے وابستہ رہ کر اپنے قومی کیریئر کی تعمیر کرنی ہے۔ نشست کے اختتام پر پیر سید محمد کبیر علی شاہ نے پاکستان کی سالمیت اور استحکام اور قومی یکجہتی اور مجید نظامی کی درازی عمر کےلئے دعا کی۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024