سانحہ مزنگ کو گزرے کئی روز ہو چکے ۔ تین معصوم پاکستانی شہریوں کی شہادت اور وہ بھی ہالی ووڈ فلموں کے انداز میں دن دیہاڑے ایک امریکن ’’ریمبو‘‘ نے مار دھار سے بھرپور ایک پروفیشنل شوٹر کی طرح اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سڑکوں پر جو دہشت پھیلائی ہے اس تمام واقعات کا جائزہ لیں اور ان کی کڑیاں ملانے کی کوشش کریں تو ہر ذہن کسی نہ کسی نتیجے پر پہنچ جاتا ہے۔ویانااور جنیوا کنونشن اور سفارتی استثنیٰ کا احترام اپنی جگہ مگر دنیا بھر کے عوام جانتے ہیں کہ امریکہ نے پانامہ کے صدر کواس کے صدارتی محل سے اغوا کیا تو پھر اسی جنیوا کنونشن کی پاسداری کرتے ہوئے اسرائیل نے پچھلے ساٹھ سالوں سے معصوم فلسطنیوں کی زندگیاں اجیرن کی ہوئی ہیں۔ صابرہ اور شتیلا کیمپس لبنان میں فلسطینی مہاجرین پر دن کے اجالے میں خون آشام بمباری کی گئی جس سے چند منٹوں کے اندر 30ہزار معصوم دربدر مہاجرین فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا اور 50ہزار فلسطینی اپاہج بن کر بقیہ زندگی گزارنے اور ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرنے کے لیے چھوڑ دیئے گئے۔ وارسا ،جنیوا اور اوسلو پیکٹس کی شان بڑھاتے ہوئے اسرائیل نے یوگنڈا کے ایئرپورٹ پر کھڑے ہائی جیک شدہ طیارے کے مسافروں کا بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے قتال کیا اور پھر خود مسٹر امریکہ نے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بموں کی بارش کرکے لاکھوں جاپانی شہریوں کا قتل عام کیا ویت نام اور کوریا میں کون سے جنیوا کنونشن کو ملحوظ خاطر رکھا گیا جہاں وہ سرد اور گرم جنگ کی اصطلاح میں جنگ سے پہلے جنگ کے دوران اور جنگ کے بعد لاکھوں انسانی جانوں کے قتل عام کا موجب بنا اور سانحہ 9/11کے بعد تو انسانیت کی تذلیل کی حدیں ہی گِرا دی گئیں جہاں ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں مرنے والے 2900جانوں کے بدلے ایک محتاط اعدادوشمار کے مطابق صرف عراق میں 18لاکھ معصوم عراقیوں کو درندگی کی بھینٹ چڑھایا جا چکا ہے جبکہ افغانستان میں کارپٹ بمباری کرکے تورہ بورہ کے پہاڑوں کو تصویرِ قیامت روئی کے گال کی طرح اڑا دیا گیا اور اب تک 8لاکھ افغانی اس بین الاقوامی بربریت کی نذر ہو چکے ہیں۔ جب کہ امریکن دوستی کے بدلے ایک فرنٹ لائن اتحادی ہونے کے ناطے 30ہزار پاکستانی شہری اور برگیڈیئر اور جرنیلوں سمیت پاکستانی عسکری قوت کی ایک بڑی تعداد کو شہادتیں نصیب ہوئیں۔ دہشت گردی کے خلاف اس نام نہاد جنگ میں اب تک پاک فوج کے شہید ہونے والے نوجوانوں اور افسران کی تعداد گذشتہ 63سالوں میں انڈیا کے ساتھ ہونے والی چار جنگوں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔ اور ان تمام جی حضوریوں اور ہر امریکن آواز پر لبیک کہنے کے باوجود اس بھارت کے اوپر امریکہ کی نوازشوں کی بارش جاری ہے۔ جس بھارت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نیٹو افواج کا ساتھ دینے سے بھی انکار کر دیا تھا اس وقت ملک کے اندر بلیک واٹر نامی امریکن دہشت گرد تنظیم کے زیر سایہ ہزاروں ایسے امریکی مجرمان جو کہ امریکی جیلوں میں شدید جرائم میں سزا کاٹ رہے تھے یا پھر وہ جنگی مجرم جنہوں نے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑائی تھیں ان تمام سزایافتہ مجرموں کو رہائی کی نوید سنا کر بربریت کا ٹاسک دیا گیا اور انہیں بلیک واٹر نامی تنظیم میں بھرتی کیا گیا مقصد اس تنظیم کا حزب اللہ ، القاعدہ ،جماعۃالدعوہ ،لشکر طیبہ،حماس اور الفتح کے ممبران کو پوری دنیا میں ڈھونڈ ڈھونڈ کر قتل کرنا ہے تاکہ امریکی اور یورپی اہداف کو ممکنہ حملہ سے بچایا جا سکے۔پاکستان چونکہ اس وقت اس عالم گیر جنگ میں ایک مرکز خاص بنا ہوا ہے اس لیے پاکستان میں بلیک واٹر کا ہیڈکوارٹر قائم کیا گیا امریکی حکومت اور اس کے اتحادی اس تنظیم کی اونرشپ سے ہچکچاہٹ برت رہے ہیں۔جبکہ امریکہ میں موجود پاکستانی سفارت خانہ بغیر کسی تحقیق و تفتیش کے اس ایجنسی اور اس جیسی دیگر ایجنسیوں کو پاکستانی ویزے جاری کر رہا ہے اور اس پر چیک اینڈ بیلنس کے نہ ہونے کی وجہ سے یہ لوگ پاکستان میں وزٹ ویزوں پر آ کے سفارتی اور غیرسفارتی سرگرمیوں، سٹریٹ کرائم اوردہشت گردی کے واقعات میں مصروف ہو جاتے ہیں۔سانحہ مزنگ کو گزرے دو ہفتے ہو چکے ہیں ۔ ریمنڈ ڈیوس کے خلاف کاٹی گئی ایف آئی آر میں اس کا نام ریمنڈ ڈیوس لکھا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے دوسرے سینکڑوں ساتھیوں کی طرح یہ بھی ریمنڈ ڈیوس کا اصل نام نہیں ہے ۔یہ نقلی ریمنڈ ڈیوس کتنا خوش ہو گا کہ پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام جس شخص پر لعن طعن برسا رہے ہیں وہ میں تو نہیں ہوں بلکہ وہ اصل ریمنڈ ڈیوس ہے جس کا اس واقعہ سے شاید کوئی تعلق نہیں ہے؟ڈاکٹر عافیہ صدیقی جس کو امریکی صعوبت خانوں میں ایک عرصہ ہو گیا اور جس طرح اس کی عدالتوں میں تذلیل کی جا رہی ہے ۔ امریکہ جس نے پاکستان کی اس بیٹی کو اپنے غرور کی نظر کر دیا ہے ۔ اور سانحہ مزنگ کے ایک شہید فہیم کی بیوہ شمائلہ نے اپنے شہید شوہر سے وفا کی جو داستان رقم کی ہے مذہب شاید اس کی اجازت نہیں دیتا مگر یہ اس ملک کے ہر اس سامراج دوست کے منہ پر ایک طمانچہ کی مانند ہے کہ یا تو اپنی مائوں بہنوں کی حرمت کی پاسداری کرو یا پھر ان بِکے ہوئے ننگ وطن حرمت فروشوں کی طرح اپنی غیرتوں کا سودا کرکے ہمیشہ کے لیے غلامی کے طوق اپنے گلے میں ڈال لو تاکہ تاریخ میں تمہاری پہچان ہمیشہ ایک غلام قوم کی حیثیت سے رہے۔ جس دن ہمارے وطن کی بیٹیوں کو اپنے ہی وطن کے پاسداروں سے انصاف کی توقعات ختم ہو گئیں جس دن یہ احساس تقویت پکڑ گیا کہ ہماری ناموس کے محافظ ہمارے سر ڈھانپنے والے ہاتھ ہماری عزتوں کی حفاظت نہیںکر سکتے تو اس دن اس ملک کی ساری بیٹیاں،بہنیں شمائلہ کی طرح زندگیوں کا خاتمہ کر لیں گی۔اٹھارہ کروڑ پاکستانیوں کو اب قدم اٹھانا ہوگا اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے، ابھی شاید زخم ناسور نہیں بنے ان کا علاج مرہم سے ممکن ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024