امریکی رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹس کے ذریعے حاصل ہونے والی تصاویر سے انکشاف ہوا ہے کہ ایران وسیع پیمانے پر میزائلوں اور مختلف نوعیت کے ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے کے لیے شام کے اندر سرنگیں بنا رہا ہے۔ منگل کے روز نشر ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان سرنگوں سے متعلق چار تصاویر اور معلومات مغربی انٹیلی جنس ذرائع سے حاصل ہوئی ہیں۔ اس حوالے سے پہلی تصویر 5 اکتوبر کوImage Sat International نامی کمپنی کے زیر انتظام سیٹلائٹ سے لی گئی۔ اس تصویر میں ایک سرنگ بنائے جانے کا عمل ظاہر ہو رہا ہے جس کی لمبائی 122 میٹر، چوڑائی 4.5 اور گہرائی 4 میٹر ہے۔ اس کے دو ہفتوں بعد دیگر تصاویر میں چھت بھی نمودار ہو گئی جس کا استعمال اس سرنگ کے داخلی راستے کو چھپانے کے واسطے کیا گیا۔ اسی طرح سرنگ کے دوسرے سِرے پر ناکارہ اشیاء کا ڈھیر ظاہر ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ کھدائی کا کام بھی جاری ہے۔ مغربی انٹیلی جنس ذرائع کا خیال ہے سرنگ کا مقصد مشرقی شام میں عراق کی سرحد کے نزدیک "الامام علی" فوجی اڈے کے نیچے زیر زمین تہہ خانے میں میزائلوں اور ہتھیاروں کی ذخیرہ اندوزی ہے۔
مغربی انٹیلی جنس ذرائع کے تجزیوں کے مطابق سرنگ کی تعمیر اپنے آخری مراحل میں ہے اور یہ جلد ہی قابل استعمال ہو گی۔ ایک ہفتہ قبل رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران خفیہ طور پر مختصر فاصلے تک مار کرنے والے سیکڑوں میزائل عراق منتقل کر رہا ہے۔ ان میں اکثر میزائل اسرائیل، سعودی عرب اور خطے میں امریکی افواج کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ امریکی اخبار نے یہ بات مستند انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے بتائی۔