امریکی ریاست ٹیکساس کے وفاقی جج ڈیوڈ برونیز نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پینٹاگون کے فنڈز میں سرحدی دیوار بنانے کے لئے 3.6 بلین ڈالر کے استعمال کی کوشش کو روک دیا۔مقامی میڈیا کے مطابق جج نے ایل پاسو کاونٹی ، ٹیکساس اور انسانی حقوق کے لئے بارڈر نیٹ ورک کے حق میں فیصلہ دے دیا۔مدعیوں کا موقف تھا صدر کا اعلان قومی ایمرجنسی ایکٹ کے ہنگامی معیار پر پورا نہیں اترتا ہے۔وفاقی جج ڈیوڈ برونیزکے مطابق ٹرمپ امریکی جنوبی سرحد کے ساتھ اضافی رکاوٹیں پیدا کرنے کے لئے فوجی تعمیراتی رقم استعمال نہیں کرسکتے ہیں مناسب غور و فکر کے بعد عدالت کی رائے ہے کہ مدعیوں کے حق میں ایک فیصلہ ساز فیصلہ اور مستقل حکم امتناع دیا جائے گا۔عدالت اس بارے میں مزید بریفنگ سننے کے بعد فیصلہ دے گی کہ حکم کتنا وسیع ہوسکتا ہے۔عدالت نے کہا کہ آج کا حکم اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ صدر بادشاہ نہیں ہیں اور جب وہ اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہیں تو ہماری عدالتیں اس کی جانچ پڑتال کرنے کو تیار ہیں۔اس نئے فیصلے کا اطلاق سرحدی دیوار پر مقرر دیگر فنڈز پر نہیں ہوگا ، جن میں انسداد منشیات اور دیگر فنڈز بھی شامل ہیں۔واضع رہے کہ ستمبر میں امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے جنوبی سرحد کے ساتھ 11 سرحدی وال پروجیکٹس کے لئے فوجی تعمیراتی فنڈز میں 3.6 بلین ڈالر کی منظوری دی تھی۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024