گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں کی کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹس کا بحران شدید ، ساڑھے 10لاکھ سے زائد مالکان خوار
لاہور (احسان شوکت سے) محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹیکس کنٹرول پنجاب میں گاڑیوں وموٹر سائیکلوں کی کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹس کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ پیسے وصول کرنے کے باوجود 10لاکھ 68ہزار 6سو مالکان کو نمبر پلیٹس فراہم نہیں کی جاسکیں۔ جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور گاڑیوں، موٹرسائیکلوں کے مالکان خوار ہوکر رہ گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹیکس کنٹرول پنجاب شہریوں کو سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔ گزشتہ ساڑھے 6ماہ سے نیو رجسٹریشن کے وقت شہریوں سے پیسے وصول کرنے کے باوجود محکمہ ایکسائز گاڑیوں وموٹر سائیکلوں کی کمپپوٹرائزڈ نمبر پلیٹس فراہم نہیں کر رہا۔ اس عرصہ میں لاہور میں 6لاکھ سے زائد جبکہ صوبہ کے دیگر اضلاع میں ساڑھے چار لاکھ کے قریب نئی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی رجسٹریشن کی جا چکی ہے۔ مگر اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود محکمہ ایکسائز یہ مسئلہ حل نہیں کر سکا ہے جبکہ اس دوران نئے رجسٹریشن کارڈ کی قلت کا بھی مسئلہ پیدا ہوگیا ہے اور ایک لاکھ سے زائد گاڑیوں وموٹر سائیکلوں کو رجسٹریشن کارڈ (رجسٹریشن بک) بھی جاری نہیں کئے جاسکے ہیں۔ نیو رجسٹریشن کے علاوہ نمبر پلیٹ گم یا چوری ہونے اور ملکیت تبدیلی و ڈپلی کیٹ کیسز میں بھی نمبر پلیٹس اور نیا رجسٹریشن کارڈ فراہم نہیں کیا جارہا۔ ذرائع کے مطابق ابھی اس مسئلہ کو حل کرنے میں ڈیڑھ ماہ سے زیادہ عرصہ لگے گا۔ اس صورتحال میں شہریوں کو شدید پریشانی و مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ سیف سٹی منصوبہ بھی اپنی افادیت کھو رہاہے۔ قانون کے مطابق محکمہ ایکسائزکی فراہم کردہ کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹس کی بجائے خودساختہ نمبر پلیٹ لگانا جرم ہے جبکہ سیف سٹی منصوبے کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹس کی تصاویر سے مالکان کو ان کے پتے پر جرمانے کے چالان بھجوائے جاتے ہیں۔ جس سے یہ نظام بھی متاثر ہورہا اور اپنی افادیت کھو رہا ہے جبکہ پولیس ،خصوصاً ڈولفن سکواڈ، پیرو اور ناکوں پر تعینات اہلکار بھی غیر قانونی نمبر پلیٹس لگانے والی وہیکلز مالکان کے خلاف کارروائیاں اور انہیں خوار کرتے ہیں۔ اس طرح محکمہ ایکسائز کی مجرمانہ غفلت اور نالائقی کی سزا کا شکار عام شہری بن رہے ہیں۔