مغربی تہذیب و ثقافت کے اثرات
مکرمی : دنیا میں بہت سی تہذیبیں پائی جاتی ہیں ہر تہذیب کا اپنا معیار اور اپنی اقدار ہے جو لوگوں کو آپس میں متحرک اور جوڑے رکھتا ہے یہ تعلق خونی رشتوں سے زیادہ مضبوط اور گہرا ہوتا ہے۔ پاکستان میں مختلف قسم کی ثقافتیں پائی جاتی ہیں جو کے ایک دوسرے سے مختف ہیں اور سب کے اپنے معیار اور اقدار ہیں جن کی وہ پوری دلجمی سے پیروی کرتے ہیں۔ لیکن اِس گزرتے وقت میں بہت سی لوگ ان تقافتوں کو مغربی ثقافت سے تبدیل کرنے کے لیئے کوشاں ہیں اور یہ نہ صرف سیاسی،معاشی اور سماجی طور پر پاکستان کو اثرانداز کر رہی ہیں بلکہ اِس کے نتیجے میں ہماری نوجوان نسل بھی ان اثرات کو جذب کر رہی ہیں۔ٹی وی ڈرراموں میں دکھا ئے جانے والے کردار مغربی تہذیب کو فروغ دینے کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ کئی ایکٹرز لوگ مغربی لباس پہنے ہوئے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر رھے ہوتے ہیں اور یہ ابھی کچھ ہی وقت کی بات ہے کہ یہاں کس کو پتہ تھا کہ ویلنٹائن بھی کوئی دِن ھوتا ہے لیکن اب تو چھوٹے سے چھوٹے بچے سے بھی پوچھو تو اسے بھی اِس دِن کے بارے میں معلوم ہو گا مارننگ شو میں اس چیز کو اُتنا ہی بڑھا چّڑھا کر دکھا رہا ہوتا ہے۔ یہ سب مغربیت کو فروغ دینا نہیں ہے تو کیا ہے؟یہ سب ہماری آنے والی نسلوں کے ذہنوں کو تباہ کر رھے ہیں۔ اس کہ علاوہ بھی ہزاروں پہلوں ہیں جن پر مغربیت حاوی ہو رہی ہے اور یہ سب کچھ اتنے موثر انداز میں دکھایا جاتا ہے کہ دیکھنے والا اِس چیز کا گرویدہ ہو کر رہ جاتا ہے۔کیا خوب کہا ہے علامہ اقبال نے
نئے انداز پائے نوجوان کی طبیعت نے…یہ رعنائی یہ بیداری یہ آزادی یہ بے با کی
مغربی تہذیب مسلمانوں کو ان کی اسلامی معیار اور اقدار سے بہت دور کر رہا ہے اوران کہ اصل مقصد بھی یہی ہے کہ ہم اُن پر منحصر کرنا شروع ہو جائیں تاکہ وہ آسانی سے ہم پر غلبہ پا لیں۔ بیرونی طاقتوں کی یہی کوشش رہی ہے کہ کسی بھی طریقے سے اسلامی تہذیب کو ختم کروا کر مغربی تہذیب کو متعارف کروایا جائے ۔ یہ لمحہ فکر ہے ہم سب کہ لیا کہ ہم نے کس طریقے سے مغربیت کے اثرات اور غلبے کو ختم کرنا ہے۔ حکومتِ پاکستان کو چاہیے کہ اِس قسم کے ٹی وی پروگرامزکے خلاف کارروائی کرے تاکہ ہم اپنی تاریخی اوراسلامی ثقافت کو اِس کے شر سے بچا سکے۔(مسفرہ سعید ،ماس کمیونیکیشن جامعہ گجرات راولپنڈی کیمپس)