خوشحالی کا آغاز
حکومت کے ابتدائی سودن دنوں میں اپوزیشن نے بھی بھرپور کردار کرتے ہوئے اچھے کاموں پر موجودہ حکومت کا ساتھ دیا۔انہی دنوں میں کرپشن کے خلاف بھی حکومتی سطح پر عملد رآمد کرتے ہوئے کرپشن جیسے ناسور کا خاتمہ کرنابھی ضروری سمجھا گیا ۔ ویسے کرپشن کی کہانی بڑی پرانی ہے کہ اس بہتی گنگا میں کس کس نے ہاتھ نہیں دھوئے۔جس کا جتنا بس چلا اس نے اتنا ہی اس ملک کو لوٹا ۔ دوسرے الفاظ میں کرپشن کے حوالے سے آوے کا آوا ہی بگڑا ہواہے۔حکومت نے اپنے سو روزہ پلان میں کرپشن اور قناعت کو شامل کرتے ہوئے اس پر عمل درآمد کرنے کی بھرپور کوشش کی اور یہ اشد ضروری بھی تھا کہ عوام کو ریلیف دیا جائے گزشتہ ستر سالوں سے مال مفت دل بے رحم کی طرح ملکی وسائل کولوٹ کر عوام الناس کو مہنگائی اور پریشانیوں کی چکی میں پیستے چلے گئے ۔اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا یہ وژن خو ش آئند ہے کہ ناجائز ذرائع سے کمائی گئی دولت کو بچانے کیلئے جھوٹ بولنا عادی مجرموں دھوکے بازوںکی علامت ہے۔ ہمارے پاس بے تحاشا وسائل ہیں لیکن کرپٹ اور نااہل حکمران ان وسائل کی تلاش میں کبھی مخلص نہ رہے۔تاہم کوئی تو ہو جو ان پرانے راستوں سے کانٹے ہٹا کر پھول نچھاور کرے۔ موجودہ تحریک انصاف کی حکومت کے منشور میں یہ شامل تھا کہ وہ سو دنوں میں گڈ گورننس قائم کرتے ہوئے عوام الناس کو سہولیات فراہم کریں۔ دوسری جانب اپنا گھر ہائوسنگ پراجیکٹ منصوبہ جس کے تحت بے گھر افراد کو گھر ملے گا ، ہائوسنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔یہ امر حقیقی ہے کہ تحریک انصاف نے جب انتخابی منشور دیا اور اس میں پچاس لاکھ بے گھروں کو چھت کی فراہمی اور ایک کروڑ روزگار دینے کا وعدہ بھی کیا تھا۔ اس حوالے سے تحریک انصاف نے اقتدار میں آتے ہی منشور کی تکمیل کے حوالے سے اقدامات کرنا شروع کر دیئے ہیں کہ ان سو دنوں میں ایک کھرب پینتالیس ارب روپے کی چوراسی ہزار ایکڑ اراضی ، قبضہ مافیا سے واگزار کرکے قومی اثاثے میں شامل کر دی ۔ یہ سب دیکھ کر کئی ایسے لوگ سامنے بھی آئے جو اپنا گھر منصوبے میں سرمایہ کاری کے لئے خواہش مند ہیں ،یہ امید واثق رکھی جارہی ہے کہ اس منصوبے پر جلد از جلد کام شروع ہو جائے گا۔نیک نیت اور اچھی سوچ کے حامل مضبوط ارادوں سے کوئی بھی کام کرنا ہو تو اس کے لئے پہلا قدم بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اپنا گھر منصوبہ پچاس لاکھ گھر بنانے کا میگا پراجیکٹ سمیت مختلف معاشی شعبوں میں زبردست سرگرمیوں کی شروعات ہو گا۔اس منصوبے کے ذریعے بے گھروں کو گھر ملیں گے ،ظاہر ہے اس سے روز گار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔سرمایہ کی ریل پیل ہو گی۔ پیسہ مارکیٹ میں گردش کرے گا۔ ہر سو خوشحالی ہو گی کہ اس میں ڈائریکٹ مزدور شامل ہوں گے۔ ان کو بہتر روزگار ملے گا۔ اینٹ ، سیمنٹ سریا ، بجری ، اور لکڑی کے کام کی شروعات ہو گی جس میں متعلقہ کارخانوں کے مزدور اورکاریگر اس میںحصہ دار ہوں گے۔ ایک انداز ے کے مطابق اس میں کروڑوں افراد کسی نہ کسی طرح سے اس سے منسلک رہیں گے۔ وزیراعظم عمران خان بڑی محنت کے ساتھ تحریک انصاف کے انتخابی منشور کو آگے بڑھا رہے ہیں۔دوسری جانب ہمیشہ سے تنقیدی ذہن رکھنے والوں نے بھرپور تنقید کی کہ موجودہ حکومت سو دن تو اپنی جگہ سو گھنٹے بھی نہیں چل سکتی۔ قصہ مختصرجتنا منہ اتنی باتیں میڈیا سے لے کر سیاسی مخالفین سب نے سو دنوں پر مشتمل کہانی کا رخ بدلنے کی بھرپور کوشش کی کہ کہیں یہ اپنے آخری پیرگراف سے پہلے بیچ منجدھار میں کہیں گم ہو جائے مگر جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے۔بڑی باریک بینی سے تجزیہ کار بھی اپنے اپنے تجزیئے کرتے نہیں تھکتے کہ ابھی یہ ہو گا، ابھی وہ ہو گا ۔مگر انہیںیہ نہیں معلوم کہ ہوتا وہی ہے منظور خدا ہوتا ہے۔یہ ازلی امر ہے کہ انسان بڑا کم فہم اور کم سوچ پر مشتمل فیصلے کرنے کا عادی رہا ہے۔ وہ ازل سے ہی اپنے مفادات کو ترجیح دے کر حقیقی روشنی سے دور بھاگتا رہا ہے۔ تاہم اللہ تعالیٰ کے فیصلے نرالے ہوتے ہیں‘وہ جیسے چاہے ویسے ہی ہوتا ہے۔یہ حقیقت بھی اپنی جگہ ہے کہ ماضی کے سیاسی پنڈتوں کی طرح عمران خان نے شروع میں آتے ہی نہ تودودھ اورشہد کی نہریں بہانے کا وعدہ کیا اور نہ ہی الہٰ دین کے چراغ والا سپنا دکھایا ۔تاہم قومی دولت لوٹنے والوںاور بے حال معیشت کو سنبھالنے اور امن و امان کی صورتحال کو بہتربنانے کی امید دلائی کہ آہستہ آہستہ ان تمام معاملات کو کنٹرول میں لاتے ہوئے سب کو بہتربنائیں گے۔ سو روزہ پلان میں وزیراعظم عمران خان نے وعدے تو نہیں کیئے البتہ اپنی کہی باتوں کو کسی حد تک نبھانے میں مصروف عمل ہیں ۔ وزیراعظم عمران خان کے سو دنوں کے کام پر دیگر سیاسی مخالفین کوموجودہ حکومت کا کوئی ایک کام بھی ایسا نظر نہیں آرہاکہ جس کی وہ سر عام تو نہیں کم ازکم دبے الفاظ میں کہیں اظہار کر یں۔ حالانکہ یہ تو میڈیا کی زینت بھی بنا اورہر عام وخاص کو معلوم ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ان سودنوں میں گرتی اور ڈوبتی ہوئی معاشی صورتحال کوادھر ادھر سے اربوں ڈالر جمع کر کے ملکی خزانہ میں جمع کر ا دیئے۔سعودی عرب اور چین وملائشیا جا کے ملکی معیشت کوسب سے آگے رکھے اوراس حوالے سے بھرپور تعاون حاصل کیا۔ اس طرح کم از کم اس مختصر دور میںمعاشی اقدام کی ماضی میں کوئی ایسی مثال نہیں ملتی۔یہ تو عمران خان کے سیاسی مخالفین بھی جانتے ہیں کہ تعلقات اور شہرت کے حوالے سے ان کا کوئی ثانی نہیں۔وہ اپنے شاندار ماضی جس میں خاص کر کرکٹ کے میدان میںان کا بھروسہ اور میرٹ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ کوئی بھی اقدام اٹھائیں تو مایوس نہیں ہونے دیں گے۔ شوکت خانم اسپتال اس کی زندہ مثال ہے۔عمران خان نے ان سو دنوں میں قوم کی ایمانداری سے خدمت کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے کہ انہوں نے کرپشن کے خاتمے کفایت شعاری کی ابتداء اوربددیانتی و مفاد پرستی سے پرے ہٹ کر وطن عزیز کے ہر باشندے کو اپنا دامن صاف رکھنے اور حقیقی محبت سے وطن عزیز کی خدمت کرنے کو ترجیح دی ہے۔