ہندوستان کی تقسیم
میں بار بار کہہ چکاہوں اور اب پھر کہتا ہوں کہ ہندوستان کی تقسیم باضابطہ ایک معاہدے کی رو سے ہوئی ہے اس لئے ہمیں ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر آپس میں عہد کرنا چاہئے کہ ہم دوستوںکی طرح مل جل کر رہیں گے۔ کتنی ہی ایسی چیزیں ہیں جو ہم پڑوسیوں کی حیثیت میں ایک دوسرے سے ضرورت پڑنے پر مانگ سکتے ہیں۔ ہم مختلف طریقوں سے ایک دوسرے کی مدد کر سکتے ہیں۔ مادی طورپر اور یوں اقوام عالم میں دونوں مملکتوں کا وقار اور مرتبہ بڑھا سکتے ہیں۔
(رائٹرز کے نمائندے سے انٹرویو 25- اکتوبر 1947ئ)