ڈاکٹر عاصم 7 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے، ضیاالدین ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والےدہشتگردوں کےنام سامنےآ گئے
دہشت گردوں کی معاونت، ان کے علاج و معالجے اور کرپشن کے الزام میں گرفتار ڈاکٹر عاصم حسین کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم پرزمینوں کے قبضے، فراڈ، منی لانڈرنگ کےالزامات ہیں، بعض شواہدحاصل کرلئے، کچھ حاصل کرناباقی ہیں، پراسیکیوٹر نے عدالت سے ڈاکٹر عاصم کے چودہ روزہ ریمانڈ کی درخواست کی، دوران سماعت ڈاکٹر عاصم کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کو27اگست کوگرفتارکیاگیا، ریمانڈ میں توسیع کیلئےٹھوس ثبوت ضروری ہیں، بغیر ثبوت ریمانڈ مانگنا درست نہیں، تفتیشی افسرکودستاویزات پیش کرناہوتی ہیں جس پرعمل نہیں ہوا، دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب حکام کے حوالے کردیا۔
اس سے قبل ڈاکٹر عاصم کو گلبرگ تھانے سے سندھ ہائی کورٹ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، پولیس کے تفتیشی افسر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف عدم شواہد کی بناء پر انہیں رہا کر رہے ہیں۔ نیب اور رینجرز کے وکلاء نے ڈاکٹر عاصم کی رہائی کی مخالفت کردی۔ اس دوران وکلاء میں تلخ کلامی بھی ہوئی، رینجرز کے وکیل نے پولیس رپورٹ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ انسداددہشتگردی کی دفعات کے تحت پولیس کو ڈاکٹر عاصم کو رہا کرنے کا اختیار نہیں، ڈاکٹر عاصم نے خود دہشت گردوں کا علاج کرنے کا اعتراف کیا تھا، ڈاکٹر عاصم حسین ایک بار پھر عدالت میں بول پڑے،اپنے بیان میں ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ ان کے خلاف دہشت گردوں کے علاج سے متعلق جعلی رپورٹس بنائی گئی ہیں، ہم پاکستان بنانے والے ہیں،بگاڑنے والے نہیں، جو ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا وہ غلط ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ رینجرز کے آپریشن کےخلاف نہیں، انہیں اس کیس میں غلط طور پر پھنسایا جارہا ہے، ان کے ساتھ ظلم ہورہاہے۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم سناتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کو نیب حکام کے حوالے کردیا-
رینجرزکا تفتیشی افسرکی تبدیلی عدالت میں چیلنج کرنےکا فیصلہہ
ترجمان رینجرز کے مطابق ڈاکٹر عاصم کیس میں تفتیشی افسر کی تبدیلی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا ، اس حوالے آئینی درخواست دائر کی جائیگی ، رینجرز کا کہنا ہے کہ تفتیشی افسر کی تبدیلی غیر قانونی ہے، تفتیشی افسر کی تبدیلی تفتیش پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے، رینجرز کے مطابق ڈی ایس پی الطاف حسین جانبداری کا مظاہرہ کررہے ہیں اور کیس خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم پر دہشت گردوں کے علاج اور کرپشن کے الزامات پر مقدمہ درج ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ ڈاکٹر عاصم کو عدالت میں پیش کرنے سے پہلے تفتیشی افسر کو تبدیل کر دیا گیا تھا -
ضیاالدین ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والےدہشتگردوں کےنام سامنےآ گئے
وزیر داخلہ سندھ کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں ضیا الدین اسپتال میں ٹارگٹ کلرز، گینگ وار، کالعدم تنظیم کے کارندے اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث دہشتگردوں کو علاج کی سہولت فراہم کی جاتی تھی، ضیا الدین اسپتال میں جن دہشتگردوں کا علاج کیا گیا ہے ان میں گینگ وار کے ملزم شیراز کامریڈ، ظفر بلوچ، عمر کچھی، آصف نیازی، یونس عادی، بابا لاڈلا، ظفر پپو، ملا نواز، شعیب ڈاکٹر، عرفان ملا، انور کچھی، کالعدم تنظیم کے دہشتگرد شہزاد، یاسر، طلحہ، عمران اوردیگر شامل ہیں، نوٹیفکیشن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان ملزمان کیخلاف مقدمات درج ہیں اور ان میں سے کئی ملزمان کے سروں کی قیمت بھی مقرر کی جاچکی ہے۔