قونیہ میں دو پرائیویٹ تعلیمی درسگاہوں کا بھی وزٹ کیا۔مقامی خاندانوں کے ساتھ کچھ وقت گزارا۔ایک ترک خاندان کے بیٹے کی شادی میں شرکت کا موقع ملا۔ جدید دور میںترکوں کے رہن سہن ،خیالات و روایات اور سیاسی و علمی سوچ سے مفید معلومات اکٹھی کیں۔ ترکی کے داخلی حالات حاضرہ پر تفصیلی گفتگو ہوئی ۔استبول میں مقامی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا ہاﺅس کا وزٹ بھی کیا۔نام نہاد ترک جمہوریت کا داعش سے تیل کے مراسم اور اپنے ملک میں نجی تعلیمی اداروں اورآزادی صحافت کے خلاف کریک ڈاﺅن جیسے آمرانہ اقدام ترکی حکومت کو غیر محفوظ بنا رہے ہیں۔ ترکی داخلی سیاسی صورتحال اور تھرڈ ورلڈ وار کے خدشات سے متعلق تفصیلی کالم حجاز مقدسہ سے واپسی پر لکھیں گے ۔ ترکی سے مدینہ منورہ ایئر پورٹ پہنچے تو جدید طرز کا شاندار ایئر پورٹ دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا۔ مدینہ ایئر پورٹ کاﺅنٹر پر بیٹھا عملہ خوش اخلاق اور تھوڑی بہت انگریزی سمجھتا ہے ۔ سعودی نے بتایا کہ چھ ماہ پہلے نئی تعمیر ہوئی ہے ۔مدینہ منورہ کا نیا ایئر پورٹ ترکی نے بنایا ہے ،پچیس سال تک ترکی کے پاس حقوق رہیں گے ۔یاد رہے کہ حرمین شریفین کی ترک دور کی تعمیرات کے حقوق ترکی کے پاس ہیں ۔ترک ادوار میں کی گئی تعمیرات میں رد و بدل کے لیئے سعودی حکومت کو ترکی سے اجازت لینا پڑتی ہے۔ شہر مدینہ میں موسم ٹھنڈا ہے ۔ چند روز قیام کے بعد مکہ معظمہ جائیں گے ۔حسب روایت اس بار بھی ماہ ربیع الاول سے مدینہ منورہ میں ملاقات ہو گی ۔ قلب محو رقص ہے اوردماغ دنیا سے بے نیاز اپنی ہی دھن میں چلا جا رہاہے۔ آقا ﷺ کے مقام عالی پر جتنا غورو خوض کیا جائے کم ہے۔ایک شخص حضرت عثمان ؓ کے پاس مدد کے لیئے گیا مگر کچھ وجوہات کی بنا پر انہوں نے مدد سے انکار کر دیا ۔وہ شخص کسی دوسرے صحابی عثمان ابن حنیف ؓ کے پاس شکایت لے کر گیا ۔انہوں نے مشورہ دیا وہ مسجد نبوی میں دو رکعت نفل ادا کرے اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے درخواست کرے کہ اے اللہ میں تم سے تیرے نبی کی وساطت سے رجوع کرتا ہوجو کہ محمد رسول اللہ ہیں ،میری فلاں حاجت پوری فرما‘ ۔ اس شخص نے مشورہ پر عمل کیا اور پھر حضرت عثمان ؓ کے پاس گیا تواس مرتبہ انہوں نے اس شخص کی حاجت پوری کر دی ۔(امام طبرانی ،جلد اول۔امام بیہقی،دلائل النبوہ)۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’تم لوگ دعا سے پہلے اللہ کی حمد و ثناءاور مجھ پر درود بھیجا کرو اور پھر اپنی حاجات کے لیئے اللہ تعالیٰ سے عرض کرو‘ ( ترمذی شریف ،ترمذی،ابو داﺅد)دعااول و آخر درود شریف کے بیچ لپیٹ کر جب عرش پر پہنچتی ہے تو قبولیت میں شبہ ایمان کی کمزوری کی دلیل ہے۔ ایک شخص نے حضور سے عرض کی یا رسول اللہ میں اپنی دعا کا نصف آپ پر درود بھیج دوں ،آپ نے فرمایا ،تمہاری مرضی ۔ پھر اس نے پوچھا اگر دو تہائی میری دعا صرف آپ پر درود ہو ؟ آپ نے فرمایا تمہاری مرضی ،تیسری بار اس نے عرض کی کہ ساری دعا صرف آپ پر درود بھیجنے کو کیوں نہ بنا لوں؟ آپ نے فرمایا ’اس صورت میں اللہ تمہیں دنیا و آخرت میں بے نیاز کر دے گا َ‘ ( ترمذی شریف )حضرت یوسف ؑنے اپنا پیراہن اپنے والد حضرت یعقوب ؑ کے لیئے بھیجا جس کو آنکھوں سے لگانے سے حضرت یعقوب ؑ کی بینائی لوٹ آئی۔اگر ایک نبی کا کرتا مبارک دوسرے نبی کی بینائی لوٹانے کا سبب یا وسیلہ بن سکتا ہے تو پروردگار کے حبیب للہ ﷺ پر درود و سلام بھیجنے سے بڑی شفاءاور کیاہے؟محمد رسول اللہ ﷺ پر درود بھیجنا از خود باعث شفاعت و وسیلہ ہے۔نبی پاک سے محبت شفا ہے ،ایمان کا لازمی جزو ہے،کلمہ کی بنیاد ہے ۔جہالت کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ جہاں جواز اور دلائل ختم ہو جائیں ،وہاں شرک و بدعت اور کفر کے القابات کا سہارا لیا جاتا ہے۔ شرک و بدعت کوئی زکام نہیں جو راہ جاتے لگ جائے۔شرک و بدعت کوظلم کہا گیا ہے اور کوئی کلمہ گو جان بوجھ کر ظلم کو دعوت نہیں دےتا ۔شرک اللہ کے ساتھ کسی غیر کو شریک ٹھہرانے کا نام ہے جبکہ محمد رسول اللہ ﷺ کلمہ کا لازمہ حصہ ہے۔ کلمہ اور محمد لازم و ملزوم ہیں۔ مانگتے اللہ سے ہیں اور واسطہ اس کے حبیب کا دیتے ہیں تو اس میں شرک کہاں سے آ ٹپکا ؟ اول و آخر درود پڑھنا کیا شرک ہے ؟ اگر کوئی نبی سے براہ راست حاجت طلب کرے تونقطہ اعتراض بنتاہے لیکن شاید ہی کوئی مسلمان ایسا ہے جو نبی یا اولیاءاللہ سے براہ راست حاجات طلب کرتا ہے ۔عقبہ ابن عامی ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم نے فرمایا ”مجھے یہ اندیشہ نہیں کہ میری امت شرک کرنے لگے گی ،مجھے اندیشہ اس بات کا ہے کہ وہ حب دنیا میں آپس میں لڑ کر پچھلی قوموں کی طرح تباہ و برباد ہو جائے گی (صحیح بخاری و مسلم شریف ) اور حب دنیا میں کون مبتلا نہیں ؟ الا ما شا ءاللہ علماءو پیران کی حب دنیا سے شیطان بھی پناہ مانگتاہے۔حج و عمرہ کے نام پر لوٹنے والے ”حب دنیا “ کے سرطان میں مبتلا ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ”کہہ دو اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور عورتیں اور خاندان کے آدمی اور مال جو تم کماتے ہو اور تجارت جس کے بند ہونے سے ڈرتے ہو اور مکانات جن کو پسند کرتے ہو ،خدا اور اس کے رسول سے اور خدا کی راہ میں جہاد کرنے سے تمہیں زیادہ عزیز ہیں تو ٹھہرو رہو یہاں تک کہ خدا اپنا حکم بھیجے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا “۔(توبہ،24)ایک خاتون نے بتایا کہ وہ اس بزرگ کے ایصال ثواب کے لئے بھی عمرہ کرتی ہے جس کی وجہ سے اس کے آباﺅ اجداد مسلمان ہوئے ورنہ آج اس کا شوہر اور بیٹے سر وںپر سکھوں کی پگڑی رکھے ہوئے ہوتے۔ بر صغیر میں سکھوں اور ہندوﺅںمیں سے اللہ کے بندے مسلمان ہوئے اور آج ہم ان کے وسیلے سے مسلمان کہلا رہے ہیں۔اپنے محسنوں اور وسیلوں کو فراموش کرنے والے اللہ کے بھی احسان مند نہیں ہو سکتے۔اسلام کا نعم البدل کوئی نعمت نہیں ۔ مسلمانوں میں تنگ نظری ،تعصب،ڈھٹائی،کبر،حقارت اور من گھڑت فتووں کے ماحول نے نبی کریم ﷺ رحمت العالمین کی محبت کو کہیں گم کر دیا ہے جبکہ مومن کا قلب عشق مصطفیٰ کے بغیر مردہ ہے ۔یہ وہ قلب ہے جس میں اللہ نے اپنا کلام نازل فرمایا اور یہ وہ کلام پاک ہے جس کونازل فرمانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک خاص انسان پیدا کیا اور اس کو اپنا محبوب بنایا۔نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں کہ ’اللہ تعالیٰ اپنی سنت کے مطابق اپنی زمین کو اولیاءاور مخلص رہنماﺅں سے کسی وقت بھی خالی نہیں چھوڑتا،خصوصاََ میری امت پر کوئی ایسا وقت نہیں گزرے گا جس میںکچھ آدمی بھلائی پر نہ ہوں بلکہ یہ ہمیشہ اولیائے کرام کے انفاسِ قدسیہ سے تازہ رہے گی‘۔مسجد نبوی میں ان اولیاءاللہ کے لیئے بھی دعا مانگتے ہیں کہ جنہوں نے پاک ہند کے مشرکوں کو مشرف بہ اسلام کیا ۔ برصغیر پاک وہند پر اللہ کا کرم ہوا اور اس نے اپنے اولیاءکرام جنہیں عرف عام میںصوفیاءکرام بھی کہا جاتا ہے بھیج دئے جن کی وجہ سے ہمارے بڑے مسلمان ہو ئے ۔ جس طرح شیخ عبدالوہاب کے پیروکاروہابی یاسلفی کہلاتے ہیں اسی طرح شیخ معین الدین چشتی ؒ کے پیروکار چشتی ،شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کے پیروکار قادری اورتمام بزرگان دین کے شا گرد اپنے مشائخ کی نسبت سے پہچانے جانے لگے ۔ مولانا جلال الدین رومیؒ کے عقیدتمند ”مولویہ یا درویش “ کہلاتے ہیں۔ اسی طرح جومفتی،محدث گزرے ان کی پیروی کرنے والے حنفی،مالکی،شافعی،حنبلی کہلانے لگے۔چہرے اور نام مختلف ہو سکتے ہیں لیکن ایمان کا چشمہ ایک ہی ہے ،کوئی پیالے سے پی رہا ہے اورکوئی ہتھیلیوں سے پیتا ہے لیکن مقصد سب کا پیاس بجھانا ہے۔ مقصد ایک ہو تو پیاس کسی بھی ذریعہ سے بجھائی جا سکتی ہے ۔ چشمہ جاری ہے البتہ دور حاضر کے مسلمانوں کے پیالے الٹے رکھے ہوئے ہیں اور ہتھیلیاں ایک دوسرے سے دس و گریبان ہیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024