میوہسپتال میں سہولتوں کا فقدان، کئی اہم مشینیں خراب
لاہور(نیوزرپورٹر)پنجاب کے سب سے بڑے میو ہسپتال میںانتظامیہ کی کوششوں کے باوجودمریضوں کومکمل طبی سہولتیں دستیاب نہیں ۔پروفیسرز ہسپتال میں موجود ادویات لکھنے کی بجائے مہنگی ادویات لکھنے لگے۔اینڈو سکوپی، اینجوگرافی، نیفرالوجی کی مشینیںخراب ہو گئیں۔میو ہسپتال تقریبا 24سو بیڈز پر مشتل ہسپتال ہے۔محکمہ صحت پنجاب ،سی اینڈ ڈبلیو نے اس تاریخی ورثے کو بچانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جس کی وجہ سے اے وی ایچ ّ(البرٹ وکٹر ہسپتال)کے اوپرکا گنبد ٹوٹ چکا ہے ۔ساوتھ میڈیکل وارڈ گرنے کے قریب ہے مگر یہاں 20 سے30 خواتین مریض داخل رہتی ہیں۔نارتھ میڈیکل وارڈ کو سال قبل خالی کرایا مگر اس کو گرایا نہیں گیا۔بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ادویات کا چرچہ کرنے کے لئے پروفیسرز ان ڈور میں داخل مریضوں کو وہ ادویات لکھ دیتے ہیں جو ہسپتال میں دستیاب نہیں ہوتی۔سرجیکل ٹاور کی تعمیر2005 سے شروع ہے مگر مکمل نہیں ہوسکی۔ بچہ سرجری،کارڈیک سرجری،نیوروسرجری ،اس کے ساتھ ٹرینی ڈاکٹرز کی بھی شدید کمی ہے ۔ مفت ادویات فراہم کی جارہی ہیں مگر داخل مریضوں کے ٹیسٹ فری نہیںکئے جاتے مریضوں کو فری ٹیسٹ کروانے کے لئے پروفیسرز کی منتیں کرنی پڑتی ہیں۔ ایمرجنسی میں دل کے مریضوں کو کور نہیں دیا جاتا۔محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں100 فیصد مفت ادویات فراہم کی جا رہی ہیں ۔وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے ہدایات کی گئیں ہیں کہ مریضوں کو مکمل طبی سہولیات فراہم کی جائیں اس وجہ سے صحت کے بجٹ میں کئی گنا اضافہ کیا۔