اقبالؒ کا خواب ، قائدؒ کی تعبیر …پاکستان

Aug 11, 2023

محمد شکیل بھنڈر

تحقیق… محمد شکیل بھنڈر
bhinder1973@gmail.com

اے ارض پاک تیری حرمت پہ کٹ مرے ہم 
ہے خوں تری رگوں میں اب تک رواں ہمارا      
آج پاکستان کو معرض وجود میں آئے چھہتر برس ہو چکے ہیں، آج کا پاکستان نہ تو اقبال کے خواب کا آئینہ دار ہے اور بد قسمتی سے نا ہی قائد کی امنگوں کا ترجمان ہے۔ اس کے محرکات کیا ہیں اس پر بات کرنے کی صورت ہے۔  پس منظر        1857 کی جنگ آزادی میں ناکامی کے بعد انگریز نے برصغیر پاک و ہند پر اپنی حکومت قائم کر لی اور برصغیر کے رہنے والوں خصوصا مسلمانوں کے لیے بہت مشکلات پیدا کرنی شروع کر دیں۔ یوں ہندوستان کے مسلمان دن بدن بدحالی کا شکار ہوتے جا رہے تھے ۔ جبکہ ہند مسلمانوں کے مقابلے میں انگریز سرکار کے قریب آتے جا رہے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ ہندو اپنی سیاسی جد وجہد کے لیے ایک پلیٹ فارم تلے جمع بھی ہو رہے تھے ۔      اگر تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو ہمیں یہ معلوم ہو گا 1857 کی جنگ آزادی میں ناکامی کے 20 سال کے اندر اندر مسلمانوں کے وہ بڑے رہنما پیدا ہوئے جنہوں نے اپنی جد وجہد اور سیاسی بصیرت سے ایک صدی سے کم عرصے میں انگریز سے آزادی حاصل کی ۔ نہ محتاج سلطاں، نہ مرغوب سلطاں محبت  ہے  آزادی  و  بے نیازی     قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 کو اور علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 کو برصغیر میں پیدا ہوئے آپ دونوں نے مسلمانوں کے دوسرے سیاسی رہنماں ، سرسید احمد خان ، مولانا محمد علی جوہر ، مولانا شوکت علی جوہر ، نواب محسن الملک ، مولانا ظفر علی خان ، خان لیاقت علی خان وغیرہ کے ساتھ مل کر ایک الگ ریاست کی جد و جہد کی۔ اس جد وجہد میں بہت سی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا خاص طور پر انگریزوں کے ساتھ ساتھ ہندوں کی مخالفت کا شدت سے سامنا کرنا پڑا ، کیونکہ ہند یہ چاہتے تھے کہ جب انگریز برصغیر سے کوچ کرے تو ہندوستان کی سرکار ان کے حوالے کی جائے، تحریک پاکستان     جب ہندوں نے ہندوستان کی آزادی کے لیے 1885 میں کانگریس کے نام سے ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی تا کہ اس پلیٹ فارم پر جمع ہو کر ہندوستان کے بسنے والے اپنی سیاسی جد وجہد کا آغاز کریں شروع میں مسلم رہنماں جس میں قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی ۔ جب مسلمانوں نے محسوس کیا کہ کانگریس صرف ہندوں کی جماعت ہے اور وہ ہمیشہ ہندوں کی بات کرتی ہے تو مسلمانوں نے 1906 میں اپنی مسلم لیگ کے نام سے الگ سیاسی جماعت قائم کی ۔ جس میں قائد اعظم محمد علی جناح نے شمولیت اختیار کر لی اور 1913 میں اس کے صدر منتخب ہو گئے۔دیں  ہاتھ   سے  دے   کر  آزاد   ہو  ملتہے ایسی تجارت میں مسلماں کا خسارا دنیا  کو  ہے  پھر  معرکہ  روح و بدن پیشتہذیب  نے  پھر اپنے  درندوں کو ابھارا اللہ   کو    پامردی   مومن  پہ  بھروسا ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا  سہارا       تحریک پاکستان میں مسلمان رہنماں نے اپنا کردار ادا کرنا شروع کر دیا ، جب قائد اعظم محمد علی جناح ہندوستان کے حالات دیکھے تو آپ اس سے تنگ آکر برطانیہ چلے گئے ۔ یہ وہ زمانہ تھا جب مسلمانوں کو ایک ایسی قیادت کی اشد ضرورت تھی۔ ہند اپنی چالاکی کی وجہ سے انگریز کے قریب آتے جا رہے تھے ۔ ان حالات میں علامہ محمد اقبال برطانیہ میں گول میز کانفرنس کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح سے ملے اور قائد اعظم محمد علی جناح کو ہندوستان واپس آ کر مسلمانوں کی قیادت کر لے راضی کر لیا۔ آخر کار قائد اعظم محمد علی جناح ہندوستان واپس آئے اور مسلمانوں کی قیادت اپنے ہاتھ میں لی اور قیام پاکستان تک مسلسل جد وجہد کرتے رہے۔       تحریک پاکستان میں قیام پاکستان کے سفر تک مسلمانوں نے جو کوششیں کی ان علامہ محمد اقبال نے قائد اعظم محمد علی جناح کو جو خطوط لکھے وہ بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں ان خطوط میں علامہ اقبال نے مسلمانوں کے معروضی حالات سے قائد اعظم کو آگاہ رکھا بلکہ ہندوستان کے سب بڑے اور اہم صوبے پنجاب ( متحدہ پنجاب) کے سیاسی حالات سے آگاہی بھی دی اور مفید مشورے بھی دے ۔ اس طرح علامہ اقبال نے اپنی زندگی کے آخری سالوں میں علالت کے باوجود ہندوستان کے مسلمانوں کی نا صرف رہنمائی کی بلکہ قیام پاکستان کے لیے اپنا فعال کردار بھی ادا کیا۔     23 مارچ 1940 کو منٹو پارک لاہور میں پاکستان کے قیام کو لے کر قرارداد پیش کی ۔ جس کو قرارداد پاکستان یا قرارداد لاہور کے نام سے جانا جاتا ہے ، اس قرارداد میں جو قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں منظور کی گئی کہا گیا جن علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہے ان کو ملا کر ایک الگ ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے۔ قرارداد پاکستان کی منظوری کے صرف سات سال کی قلیل مدت میں پاکستان معرض وجود میں آیا۔ قیام پاکستان سے 2023 کے حالات      14 اگست 1947 سے لے کر 14 اگست 2023، قیام پاکستان سے ہی پاکستان نشیب و فراز سے گزرتا رہا ہے ، قائد اعظم محمد علی جناح کا 1948 میں پاکستان کو نوزدہ بچے کی طرح چھوڑ کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملنا، اس کے بعد پاکستان کے پہلے وزیر اعظم خان لیاقت علی خان کو قتل کر دینا۔ سیاسی طور پر ابتری ضرور رہی مگر پاکستان اپنے خطے میں ترقی بھی کر رہا تھا ، اس کے بعد اندرونی اور بیرونی سازشوں سے پاکستان کے ایک حصے کو جدا کر دیا گیا اور سقوط ڈھاکہ کا زخم پاکستان کو برداشت کرنا پڑا ۔ اس کے پاکستان کے بعد معاشی حالات دن بدن زوال کا شکار ہوتے گئے اور اس وقت ہم اپنے خطے میں معاشی لحاظ سے بہت نیچے ہیں۔افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیرہر   فرد   ہے  ملت   کے  مقدر  کا ستارہ     علامہ اقبال نے اپنے اس ایک شعر میں ہمیں وہ سب کو بتا دیا ہے جس کو ہم نے قیام پاکستان سے لے آج تک پس پشت ڈالے رکھا ہے ۔ اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہم بھی سر اٹھا کر عزت سے دوسری اقوام میں اپنا نام پیدا کریں تو ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ملت کے ہر فرد کو اپنی ذمے داری لینی ہو گی اور ملت کے مقدر کا ستارہ بننا ہو گا، اسی سے قوموں کی تقدیریں بدلتی ہیں ، ورنہ نگاہ  فقر  میں  شان سکندری کیا ہے خراج کی جو گدا ہو وہ قیصری کیا ہے     آج کل ہمارے جو حالات ہیں ہمیں پاکستان کو اس کا کھویا مقام دلانے اقبال کا خواب اور قائد کے پاکستان بنانے کے لیے بحثیت فرد، بحثیت ، معاشرہ، بحثیت ریاست اور بحثیت قوم اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ، ہمیں سیاسی ، سماجی ، معاشرتی اور معاشی لحاظ سے اپنی تمام خامیوں کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے اور اپنی آنے والی نسل کے بہتر مستقبل کے لیے پوری ایمانداری اور محب وطن شہری ہونے کا ثبوت دینا ہو گا اور پوری لگن سے پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔کسے   نہیں  ہے  تمنائے سروری،  لیکن  خودی کی موت ہو جس میں وہ سروری کیا ہے      اللہ پاک نے پاکستان کو ان تمام قدرتی وسائل سے مالامال کیا ہے ضرورت اس امر کی ہے ہم اس کشکول کو توڑ دے جس سے آج تک ہم اقوام عالم میں جس طرح رسوائی کی زندگی گزر رہیں اور جس سروری میں ہماری خودی کی موت واقع ہوئے جا رہی ہے ۔ آج ہم قائد کے فرمودات ، ایمان ،اتحاد اور تنظیم اور اقبال کے نظریہ خودی پر عمل پیرا ہو جائیں تو اس میں کوئی شک نہیں ہم آنے والے چند سالوں میں اقوام عالم میں ایک عظیم ملت اور ہمارا پیارا پرچم دنیا کے پرچموں میں عظیم پرچم ، ہمارا سبز پاسپورٹ دنیا کے پاسپورٹوں میں اہم مقام حاصل کرسکتا ہے بس ہمیں پوری ایمانداری کے ساتھ کام کام اور بس کام کرنے کی ضرورت ہے۔     تمام پاکستانیوں کو چاہیے وہ دنیا کے جس بھی خطے میں آباد ہیں جشن آزادی بہت مبارک ہوپاکستان زندہ باد 

مزیدخبریں