بزرگوں کے ساتھ ظلم زیادتی اور ناانصافی کیوں؟
مکرمی! اس وقت پاکستان میں مہنگائی سے سب سے زیادہ بزرگ افراد خاص طور پر بوڑھے بزرگ پنشنرز متاثر ہو رہے ہیں۔ ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، لیبارٹری ٹیسٹ اور علاج مہنگا اور پھر پٹرول ڈیزل گیس اور بجلی کی قیمتوں میں آئے روز ہونے والے اضافے نے اس عمر رسیدہ طبقے کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔ کس قدر دکھ کی بات ہے کہ حکومت اور سیاست دان اقتدار کی جنگ میں بوڑھے بزرگوں کے مسائل کو جانتے بوجھتے ہوئے بھی نظرانداز کر رہے ہیں جہاں تک بزرگ پنشنروں کا تعلق ہے کہ کئی وفاقی و صوبائی محکمے خود مختار ادارے، کارپوریشنز بنکس ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنے خودساختہ قوانین کا سہارا لے کر پنشنروں کی پنشن میں 15 فیصد تو کیا ایک روپے کا بھی اضافہ نہیں کیا۔ اسی طرح صنعتی اداروں سے ریٹائر ہونے والے صنعتی ورکرز کی ای او بی آئی پنشن کئی سالوں سے محض 8500 روپے ماہوار ہے۔ اس میں ایک دھیلے کا بھی اضافہ نہیں ہوا۔ ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں کا بزرگوں کے ساتھ اس ناروا سلوک کا کوئی جواز نہیں بلکہ یہ بزرگوں کے ساتھ ظلم زیادتی اور ناانصافی ہے جس کا حساب انہیں روز قیامت ضرور دینا پڑے گا۔ ہمارا دین بوڑھے بزرگوں کے ساتھ محبت اخلاق اور اخلاص کا سلوک کرنے کا درس دیتا ہے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کا درس دیتا ہے۔ آخر ہمارے حکمران اور سیاستدان دین کے اس پیغام کو کب سمجھیں گے اور کب ان کے مسائل کو حل کرنے کی طرف توجہ دینگے۔ (چودھری ریاض مسعود سیکرٹری جنرل پاکستان پنشنرز ویلفیئر ایسوسی ایشن لاہور)