جانوروں میں پائی جانے والی لمپی سکن کے خوفناک اور گہرے سائے
گزشتہ تین چارماہ سے دودھ دینے والے جانوروں،جن میں’’گائیاں‘‘سرفہرست ہیں ان سے متعلق ’’لمپی سکن‘‘کی بیماری پائے جانے سے متعلق اطلاعات پورے شواہدکے ساتھ ملک کے مختلف حصوںمیںمال مویشی کاکاروبارکرنے والے حلقوںسے منظرعام پرآچکی ہیں،لیکن وفاقی حکومت اورصوبائی حکومتوںکی طرف سے فوری طورپرجانوروںمیںپائی جانے والی ’’لمپی سکن‘‘پرقابوپانے کیلیئے کوئی اقدامات نہ اٹھائے گئے،مصدقہ اطلاعات کے مطابق چندماہ قبل جانوروںمیںپائی جانے والی متذکرہ بیماری کوتمام حلقوںبالخصوص ’’محکمہ شفاء خانہ حیوانات‘‘کی جانب سے بھی ہنسی مذاق کے طورپرلیاگیا،اوراب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جانوروںمیںپائی جانے والی لمپی سکن کی بیماری صوبہ پنجاب میںاس قدرتیزی کے ساتھ پھیل چکی ہے کہ زیادہ دودھ دینے والی قیمتی گائیوںکے مالکان بیماری کی ممکنہ وباء کی شدت سے سخت پریشان ہیں،ضلع راولپنڈی کے دیہات ہوں،یاضلع اٹک اورجڑواں آبادیوںکی دیہاتی بستیاں جہاں کہیںبھی مال مویشی پالنے کاشوق اورکاروبارکرنے والے لوگ ’’گائیوں‘‘کی بیماری سے ہونے والی اموات کے نتیجے میںسخت مالی خسارے میںمبتلاء ہوچکے ہیں،اورمردوںکے ساتھ ساتھ خواتین بھی بہت پریشان ہیں،کیونکہ بعض دیہاتوں میںگھریلونظام اورگزراوقات کے سلسلے زمانہ قدیم کے مروجہ طریقوںکے مطابق رائج ہے،اورخواتین ہی گھرمیںدودھ دینے والے جانوروںکی دیکھ بھال اورپرورش کرکے ان کے ’’چارے بھوسے‘‘ کابندوبست کرتی ہیں،اورگھریلونظام کی چندایک ضروریات بھی دودھ فروشی سے ہی مکمل کی جاتی ہیں،لیکن بڑی تعدادمیںگائیوںکی اموات اورمالکان مال مویشی کی مالی مشکلات اس قدرتیزی سے بڑھتی جارہی ہیں،کہ اس لمپی سکن بیماری کاعلاج اورتدارک حکومتی سطح کے بغیرکسی فردواحداورانفرادی طورپرکیئے جانے کی کوئی راہ دکھائی نہیںدے رہی،ایک مصدقہ اطلاعات کے مطابق متذکرہ بیماری ’’گائیوں‘‘کے بعداب ’’بھینسوں‘‘میںبھی اپنے اثرات دکھانے لگی ہے،پنجاب حکومت اوردیگرذرائع جانوروںکی ’’لمپی سکن‘‘کے تذکرے اوراس بیماری سے ہونے والی اموات ودیگرنقصانات بڑے شورشرابے کے ساتھ منظرعام پرلائے جارہے ہیں،تاہم متذکرہ جان لیوا،اورمالی نقصانات سے بھرپورخطرناک بیماری کی نہ توابھی تک ’’شفاخانہ حیوانات‘‘کے ماہرڈاکٹروںنے متذکرہ بیماری کی کوئی تشخیص کی ہے،اورنہ ہی متذکرہ بیماری سے دودھ دینے والے جانوروںکومحفوظ رکھنے کیلیئے کوئی میڈیسن تجویزکی ہے،بس مالکان مال مویشی ہاتھ پرہاتھ دھرے اورسنی سنائی باتوںپرمبنی ’’ٹوٹکے اورٹونے‘‘کرنے کے عمل کاسہارالے کراپنے دل کومتذکرہ بیماری سے بچنے کی تسلی دیئے جارہے ہیں،لیکن تحصیل ٹیکسلاکے علاقے ہوں،یاتحصیل حسن ابدال،تحصیل فتح جنگ کے علاقے ہوں،یاتحصیل حضروکے علاقہ چھچھ کے درجنوںدیہات،روزانہ دن اوررات میںدرجنوںقیمتی مویشی ہلاک ہوتے جارہے ہیں،اورہلاک ہونے والے مویشیوںکوزمین میںگڑھاکھودکرجانوروںکودفنانے کی ہدایات دی جارہی ہیں،تاکہ متذکرہ وباء مزیدعلاقوںتک نہ پھیل سکے،یہاںیہ امرقابل ذکرہے کہ پنجاب حکومت ہویاوفاقی حکومت،سربراہان وقت کاتعلق زمیندارعلاقوںسے ہے،انہیںاس بات کافوری احساس کرتے ہوئے متذکرہ بیماری پرقابوپانے کیلیئے ہنگامی بنیادوںپرٹھوس اقدامات اٹھانے چاہییں،آفات اوربلیات زلزلوںاوربارشی سیلابی صورتحال کے نتیجے میںہونے والے انسانوںکی تباہی اوراموات کاتدارک کرنے کی خاطرسربراہان وقت متاثرہ علاقوںکادورہ کرکے مرنے اورزخمی ہونے والے متاثرین اوران کے لواحقین میںلاکھوںروپے کی نقدامداد،فراہم کرنے کاقدم تواٹھاسکتے ہیں،کیالمپی سکن بیماری سے بڑی تعدادمیںدودھ دینے والے جانوروںکی ہلاکت اوراس سے ہونے والے نقصانات کاابتدائی مرحلہ میںحکومتی سطح پرکوئی تدارک اورمنصوبہ بندی نہیںکی جاسکتی؟متذکرہ بیماری پرقابوپانے کیلیئے بروقت اورسنجیدہ اقدامات نہ اٹھائے گئے توپھرنہ صرف مال مویشی کی منڈیاںویران ہوکررہ جائینگی،بلکہ انفرادی طورپرزندگی کاپہیہ چلانے اورگھرکانظام اپنی مددآپ کے تحت چلانے کے اس ’’قدرتی امر‘‘کوسخت دھچکالگے گا،جسے ڈالرکی قیمتوںمیںنمایاںکمی اورآئی ایم ایف سے بھاری پیکج کی وصولی کے باوجودبھی ہونے والے نقصانات کاازالہ نہ کیاجاسکے گا،حکومتی سطح پرانسانوںمیںپولیوکے جراثیم کے اثرات ختم کرنے کی خاطرہرچھوٹے بڑے شہراور دیہاتوںمیںگلی گلی گھرگھرسروے ٹیمیںپہنچ کرچھوٹے بچوںکوپولیوکے مرض سے نجات دلانے کی منصوبہ بندی کے تحت طے شدہ شیڈول کے مطابق پولیوکے قطرے پلوائے جاتے ہیں،اسی طرح ڈینگی وائرس کے خاتمہ اورکروناجیسے موذی مرض سے بچاوکیلیئے بھی قوم کوہرسطح پرسروے کرکے آگاہی مہم کے ذریعے حفاظتی اورواحتیاطی تدابیراختیارکرنے کی ہدایات دی جارہی ہیں،اورمختلف ہسپتالوںاورشفاء خانوں میں کرونااورڈینگی وائرس سے متاثرہونے والے مریضوںکاعلاج بھی کیاجارہاہے،آخرکیاوجہ ہے کہ حکومتی سطح پراوربالخصوص محکمہ شفاء خانہ حیوانات کے ڈاکٹرزعملہ اوردیگرذمہ داران لمپی سکن بیماری کے خاتمہ کیلیئے سروے ٹیمیںکیوںتشکیل نہیںدے رہی؟اورحکومتی سطح پرمال مویشیوںکے باڑوں اورہفتہ وارمنڈی مویشیوں سمیت ذاتی فارمنگ کرنے والے مالکان مال مویشی کی پریشانیوںاورنقصانات کاتدارک کرنے کیلیئے کوئی سپرے مہم شروع نہیںکی جارہی،شائدملک کے اندرکسی بڑی اورخوفناک تباہی کاانتظارکیاجارہاہے۔