قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن پاک فوج کے خلاف منفی پراپیگنڈے کی مذمت کے حوالے سے ایک پیج پر نظر آئے،تمام جماعتوں کے ارکان نے نہ صرف اس پراپیگنڈا کی مذمت کی بلکہ اس میں ملوث عناصر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا،سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے اجلاس کے آغاز پر ہی حالیہ واقعات میں شہد ہو نے والے پاک فوج کے جوانوں کے لیے تعزیتی الفاظ کہے بلکہ ایوان میں شہدا کے لیے دعائے مغفرت بھی کرائی ،جماعت اسلامی کے رکن مولاناعبدالاکبر چترالی نے شہدا کے لیے ایوان میں فاتحہ خوانی کرائی ،اجلاس کے دوران سپیکر راجہ پرویز اشرف نے تین مواقع پر پاک فوج کے خلاف منفی پراپیگنڈے کی مذمت کی جس کی پورے ایوان کی طرف سے متفقہ طور پرتوثیق کی گئی ، قومی اسمبلی کا اجلاس پونے دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہو ااجلاس کا وقت شام چار بجے مقرر کیا گیا تھا لیکن یہ اجلاس 4بجکر45منٹ پرشروع ہوا،جس وقت اجلاس شروع ہو ا ایوان میں صرف چودہ ارکان موجود تھے اپوزیشن کی جانب صرف مولانا عبدالاکبر چترالی موجود تھے ،وقفہ سولات کے دوران جب ڈیرہ اسماعیل خان میں پی آئی اے کی پروازیں چلانے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو پارلیمانی سیکرٹری برائے ہوا بازی ملک سہیل کمڑیا ل نے بتایا کہ پی آئی اے کو خسارہ ہو رہا ہے اس لیے پروازیں نہیں چلائی جا رہیں جس پر رکن اسمبلی جمال الدین بولے پوراملک خسارے میں جا رہا ہے اگر ہمارے لیے بھی کچھ خسارہ ہو جائے گا تو کیا ہو گا جس پر ایوان میں قہقہے لگ گئے ،جب لیگی رکن شیخ روحیل اصغر کا سوال آ یا تو سپیکر نے ان سے سوال کا نمبر پوچھا تو وہ بولے سوال نمبر بیس جس پر شیخ فیاض الدین نے آ واز لگائی چار سو بیس، روحیل اصغرپنجابی میں بولے ’’پتہ نئیں اے مینوں تنگ کیوں کر دے نیں‘‘ جس پر اسپیکر نے کہا کہ آپ وقفہ سولات کو سنجیدگی سے لیں اور ضمنی سوال پو چھیں،لیگی رکن چوہدری برجیس طاہر نے بلین ٹری منصوبے کو بدنام ترین منصوبہ قرار دے دیا۔
پارلیمنٹ کی ڈائری
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024