فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نے لبنان کے سابق وزیر خارجہ جبران باسیل سمیت متعدد سیاسی شخصیات کے خلاف پابندیاں عاید کرنے کی دھمکی دی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق فرانس پابندیوں کی زد میں آنے والی لبنانی شخصیات کے بیرون ملک پڑے فنڈز(رقوم) کو ضبط کرسکتا ہے اور انھیں فرانس کے ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ پابندیوں کی زد میں لبنان کی صرف شیعہ شخصیات ہی نہیں آئیں گی بلکہ سنی اور مسیحی شخصیات پر بھی پابندیاں عاید کی جائیں گی۔
صدر عمانوایل ماکروں نے گذشتہ منگل کو بیروت میں تباہ کن دھماکے کے دوروز بعد جمعرات کو لبنان کا دورہ کیا تھا۔وہ بیروت کی گلیوں میں لبنانیوں سے گھل مل گئے تھے۔ان کے اچانک دورے کے موقع پر جمع ہونے والے لبنانیوں نے ان سے ملک کے سیاست دانوں پر مشتمل نظام حکومت کو ہٹانے میں مدد دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
انھوں نے الزام عاید کیا کہ سیاسی اشرافیہ کی بدعنوانیوں کے نتیجے میں لبنان تباہی سے دوچار ہوا ہے۔صدر عمانوایل نے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں آپ کے چہروں پر جذبات ، افسردگی اور درد کو دیکھ سکتا ہوں۔‘‘انھوں نے کہا کہ ’’ یہاں سیاسی تبدیلی کی بھی ضرورت ہے،یہ دھماکا ایک نئے دور کا آغاز ہونا چاہیے۔‘‘
لبنانی حکام نے بیروت بندرگاہ پر ایک گودام میں تباہ کن دھماکے کے نتیجے میں 158 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور چھے ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں ابھی تک لاپتا ہیں۔فرانسیسی صدر اس تباہ کن دھماکے کے بعد لبنان کا دورہ کرنے والے پہلے غیرملکی لیڈر تھے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمانو ایل ماکروں نے بیروت میں لبنان کی سیاسی جماعتوں کے لیڈروں سے بھی ملاقات کی تھی اور ان سے بات چیت میں بدعنوانیوں کے خاتمے پر زور دیا تھا۔
انھوں نے لبنانی لیڈروں سے کہا تھا کہ وہ تین ہفتے میں ایک نئے سیاسی معاہدے پر اتفاق رائے کریں اور پھر اس کی بنیاد پر ماہرین پر مشتمل حکومت تشکیل دیں۔انھوں نے سول سوسائٹی کے نمایندوں سے بھی ملاقات کی تھی اور ان سے یہ کہا تھا کہ وہ بھی لبنان کو درپیش بحران کے حل کے لیے متبادل حل پیش کریں۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانسیسی صدر تین ہفتے کے بعد ستمبر کے پہلے ہفتے میں دوبارہ لبنان کا دورہ کریں گے اور وہ صورت حال کے جائزے کے بعد آیندہ کے اقدامات کے بارے میں کوئی فیصلہ کریں گے۔
دریں اثناء بیروت میں اتوار کو لبنانی شہریوں نے مسلسل دوسرے روز حکمران اشرافیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ان کی سکیورٹی فورسز سے جھڑپیں ہوئی ہیں اور انھوں نے لبنانی پارلیمان کی عمارت کی جانب جانے والی شاہراہ کو بند کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا ہے۔وہ حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں۔