غیر جانبدار شفاف احتساب ۔ بہتر اصلاحات کا منتظر
یقینا اللہ کے خاص فضل وکرم سے پاکستان کورونا وائرس کی وباء سے کافی حد تک نکل گیا ہے اس وباء نے دنیا کے سپر پاور کو اپنے سامنے بے بس کر دیا بڑے بڑے ترقی یافتہ ممالک اس وباء کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے مگر پاکستان وہ واحد ملک ہے جس پر اس وباء نے اٹیک تو کیا مگر اللہ کی مہربانی سے یہ وباء پاکستان کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچاسکی جس پر پوری قوم اللہ کی شکر گزار ہے یقینا اس مشکل وقت میں موجود حکومت نے اور تمام صوبائی حکومتوں نے مل کر مشکل فیصلے کیئے جس سے ملک میں بے روزگاری کا طوفان برپا ہوا معیشت کو مشکل وقت سے گزرنا پڑا مگر یہ تمام تر فیصلے ملک و قوم کے بہتر مفاد میں اُٹھائے گا۔اب روزمرہ زندگی معمول پر آنا شروع ہوگئی ہے ۔ساتھ ہی سیاسی سر گرمیوں میں بھی تیزی آنا شروع ہوگئی ہے ساتھ ہی احتساب کا عمل بھی تیزی پکڑ رہا ہے اپوزیشن کی دو بڑی جماعتیں اس وقت نیب کا ہدف بنی ہوئی ہیں ساتھ ہی وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو بھی نیب نے شراب کے لائسنس جاری کرنے پر طلب کر لیا ہے دوسری جانب آمریت کے دور میں بننے والا نیب کا ادارہ بند کرنے کی وہ اپوزیشن بھر پور اندازمیں فرمائش کر رہی ہے جو اپنے دور حکومت میںاسی نیب کا سیاسی استعمال کرتی رہی ہے۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی دونوں نیب کے ادارے کو سیاسی انتقام لینے کے لئے استعمال کر کے اسے غلامی پر مجبور کرتی رہی ہیں آج ان کو اپنی ہی پیدا کی گئی خامیاں نظر آرہی ہیں جس کا اعتراف یہ دونوں جماعتیں کر چکی ہیں ۔یہ بات بھی ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو یاد رکھنے کی اشد ضرورت ہے کہ میاں صاحب کو جو سزائیں ہوئی وہ عمران خان کے بنائے گئے کیسز پر نہیں بلکہ پیپلزپارٹی کے بنائے گئے کیسز پر ہوئیں‘ اسی طرح زرداری صاحب جس سزا کے شکنجے میں آنے والے ہیں وہ ن لیگ کا کارنامہ ہے اور شور یہ مچایا جارہا ہے تحریک انصاف کی قیادت سیاسی انتقام لے رہی ہے ۔آج خان صاحب نے اپوزیشن کی ان دونوں جماعتوں کو یہ احساس دلا دیا ہے کہ یہ اپنے دور اقتدار میں نیب کو ایک دوسرے کے خلاف سیاسی انتقام لینے کے لئے استعمال کرتی رہی ہیں جس کی وجہ سے نیب کا ادارہ آج سیاسی انتقام کاذریعہ بن گیا ہے۔ آج آپ تحریک انصاف کے اقتدار کا خاتمہ کر دیجئے تو یہی نیب ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا من پسند ادارہ بن جائے گا اور پھر اس کو تحریک انصاف کے خلاف بھر پور اندازہ سے استعمال کیا جائے گا۔ یہی وہ سیاسی رویہ ہے جس نے ہر دور میں ملک کے اداروں کو اپنا سیاسی غلام بنا کر ان کی تباہی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کرپشن کے خاتمے احتساب کے ادارے تحقیقاتی ادارے سمیت محکمہ پولیس کا ادارہ ہمیشہ سے غلام کا کردار ادا کرتا رہا ہے جس کی وجہ سے ملک میں نہ کبھی امن قائم ہوسکا نہ ہی قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کو حقیقی سزائیں ہوسکیںاور نہ ہی با اثر اشرافیہ کا کڑا احتساب ممکن ہوسکا ۔موجود ہ حکومت جو احتساب کا نعرہ لگاتی ہوئی اقتدار کی کرسی پر براجمان ہوئی ان کے اپنے وزیر مشیر معاون خصوصی دوہری شہریت بیرون ملک اثاثوں کے مالک نکلے‘ اس وقت بھی موجود ہ حکومت کے اتحادیوں سمیت کابینہ میں موجود کئی افراد پر غیر قانونی اثاثے اور کرپشن کے کیسز موجود ہیں مگر احتساب کی دعویدار حکومت اپوزیشن کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی نظر آتی ہے ایسے رویوں سے احتساب مشکوک ہوتا نظر آتا ہے یقینا نیب کے ادارے میں فوری طور پر بہتر اصلاحات کی ضرورت ہے مگر اپوزیشن اس ادارے میں اصلاحات ذاتی نوعیت کی چاہتی ہے جس سے نیب کا یہ ادارہ مزید کمزور ہوسکتا ہے ۔کرپشن کے خاتمے کے لئے قائم کیئے گئے اس ادارے میں یقینا خامیاں اپنی جگہ ہر دور میں موجود رہی ہیں جس کا فائدہ ہمیشہ اپوزیشن اُٹھاتی رہی ہے ۔یہ کہنا بھی شاید مناسب نہیں کہ کرپشن صرف سیاستدانوں نے کی ہے اگر درست سمت پر جائز لیں تو کرپشن ایک سرکاری ادارے کے چپڑاسی سے پولیس کے سپاہی تک اور سپاہی سے شروع ہوکر اعلی احکام تک جاپہنچی ہے جس کے قصور وار یقینا ہر دور کے ارباب اختیار رہے ہیں ۔یقینا اس وقت اگر موجود ہ حکومت احتساب کے نعرے کی بنیاد پر اقتدار کی کرسی پر براجمان ہے تو سب سے پہلے گرفتاریاں روک کر نیب کے ادارے کو غیر جانبدار شفاف ادارہ بنانے میں اپنا مئوثر کردار ادا کرے اپوزیشن کے ساتھ مل کر اس ادارہ کو مضبوط مئوثر احتساب کا ادارہ بنانے میں اپنی صلاحیت کو سامنے لائے۔ نیب کے ادارے میں سب سے بڑی خامی یہ رہی ہے جس پر حکومت اور اپوزیشن سب کو اعتراض رہا ہے کہ نیب ٹھوس شواہد سے پہلے ہی گرفتار کر لیتا ہے اور الزامات کو ثابت کرنے میں سالوں لگا دیتا ہے جس کی زندہ مثال ن لیگ کے نائب صدر پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز ہیں جو کئی ماہ سے نیب کی حراست میں ہیں مگر نیب ان پر کئی ماہ گزر جانے کے باوجود الزامات ثابت نہیں کر سکا جس کا ہم سمجھتے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان کو غیر جانبدار اور سیاسی مخالفت سے ہٹ کر نوٹس لینے کی ضرورت ہے یہ نوٹس صرف اس لئے لیا جائے تاکہ احتساب کا عمل شفاف بنایا جاسکے تاکہ یہ یقین ہوجائے کہ نیب کی جانب سے اگر کسی کے ساتھ بھی زیادتی کی جارہی ہے تو اس کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور احتساب کا عمل غیر جانبدار شفاف سمجھا جائے گا ۔یہ وہ وقت ہے جس کو ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اپنے دور اقتدار میں ضائع کیا اور نیب میں بہتر اصلاحات نہیں لاسکے آج اگر ہم نیب کو غیر جانبدار شفاف احتساب کا ادارہ بنانا چاہتے ہیں اور کرپشن کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں تو وزیر اعظم خان کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ کرپشن کے خاتمے اور احتساب کے عمل کو آگے بڑھنے سے پہلے نیب کے ادارے میں اپوزیشن کی جائزشرائط کو سامنے رکھتے ہوئے بہتر مئوثر اصلاحات لائیں تاکہ کرپشن فری پاکستان کا خواب غیر جانبدار شفاف احتساب کے ذریعے ممکن بنایا جاسکے ۔